عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف توشہ خانہ2 کیس میں ایک اور گواہ کا بیان قلمبند
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
راولپنڈی/ اسلام آباد ( خبر ایجنسیاں) راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف و سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے ایک اور گواہ کا بیان قلمبند کر لیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان اور بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ 2
کیس کی سماعت دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کی درخواست دائر کردی، عدالت نے مذکورہ کیس میں بریت کی درخواستوں پر سماعت ملتوی کردی۔ ڈسٹرکٹ سیشن عدالت اسلام آباد نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی 6 مقدمات میں عبوری ضمات میں 11 فروری تک توسیع کردی جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی ان کی اہلیہ اور ذاتی معالج سے ملاقات کرانے اور بیٹوں سے فون پر بات کرانے سے متعلق درخواست نمٹادی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کیخلاف مختلف عدالتوں میں مختلف کیسز کی سماعت ہوئی۔ اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت کے موقع پر عمران خان اور بشری بی بی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ دوران سماعت توشہ خانہ 2 کیس میں ایک اور گواہ محمد فہیم کا بیان بھی قلمبند کر لیا گیا، دفتر خارجہ کے گواہ عمر صدیق پر بشری بی بی کے وکیل ارشد تبریز نے جرح مکمل کر لی، مجموعی طور پر 8 گواہان کے بیان قلم بند جبکہ 5 پر جرح مکمل ہو چکی ہے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر عمران خان کے وکیل کو حاضری یقینی بنانے اور گواہان پر جرح مکمل کرنے کی ہدایت اور سماعت 3 فروری تک ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ 2 کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کے دوران وکیل نے کیس دوسرے بینچ میں منتقل کرنے کی استدعا کردی۔ وکیل کا کہنا تھا کہ یہ کیس اس ہائیکورٹ کے بہت سینئر جج پہلے سے سن چکے ہیں۔ خاور مانیکا نے بانی پی ٹی آئی کی عدت کیس میں بریت کے خلاف اپیل دائر کی، عدت کیس میں انہی گرائونڈز پر کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے کا آرڈر ہو گیا۔ بعدازاں عدالت نے درخواستوں پر سماعت مزید ملتوی کردی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عمران خان اور بشری توشہ خانہ 2 کیس اسلام ا باد کی سماعت اور گواہ بی بی کی کیس میں
پڑھیں:
بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور جج بن جاتا ہے
لاہور:لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جیسے کل بھی ہم نے ذکر کیا تھا انڈیا نے جو کچھ کیا ہے اس پر ہمیں حیرت تو نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ ایک پرانا اسکرپٹ ہے، آپ دیکھیں ہمیشہ جب بھی انڈیا میں اس قسم کی کارروائی ہوتی ہے تو فوری ردعمل آتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کا مسئلہ ہے کہ بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور خود ہی جج بن جاتا ہے، اس بار انھوں نے انڈس واٹر ٹریٹی کو چھیڑا یہ ڈائریکٹ پاکستان پر اٹیک ہے۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر)مسعود خان نے کہا کہ ایک تو لائیکلی ہے کہ کچھ نہ کچھ ہو سکتا ہے، آج بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بہار میں تھے وہاں نے بڑے بلند بانگ دعوے کیے ہیں،یہ پہلی دفعہ نہیں ہے، انڈس واٹر ٹریٹی کے بارے میں ان کی یہ سوچ 2015 سے تھی لیکن پاکستان نے آج جو میسج دیا ہے بڑا کلیئر تھا، میسج کل بھی جا چکا تھا ان کو بتایا تھا کہ جہاں سے کوشش کی جائے گی پاکستان میں مس ایڈونچر کرنے کی تو اس علاقے کو ملیامیٹ کر دیا جائے گا۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہم نے جو انڈس واٹر ٹریٹی پر کہا نہ کہ فل اسپیکٹرم سے نیشنل ریزلوو سے جواب دیا جائے گا اس میں ساری چیزیں پنہاں ہیں اور سارا جواب موجود ہے کہ ایک معاہدہ جو آپ منسوخ نہیں کر سکتے، معطل نہیں کر سکتے، آپ کر رہے ہیں تو پھر شملہ معاہدے سمیت ہم پابند نہیں رہیں گے کسی دوطرفہ معاہدے کے اور جواب دینے کا یہ ہے کہ اسے جنگ کے مترادف قرار دیا ہے تو پھر ان کے ڈیم جو انھوں نے ہمارے تین پانی جو ہماری طرف آنے ہیں ان پر بنائے ہیں اور باقی بھی پھر کچھ نہیں بچے گا، پھر لڑائی ہے، دو ایٹمی قوتوں کی۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ پاکستان کے نقصان کی جہاں تک بات ہے دو دو طرح کے ہیں، ایک شارٹ ٹرم اور ایک لانگ ٹرم ابھی تو انھوں نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا ہے اور اگر اس سے وڈڈرا کرتے ہیں تو پھر لانگ ٹرم ظاہر ہے کہ فوری طور پر دریاؤں کا پانی اس کو ڈائیورٹ کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا سالوں لگتے ہیں اس کے لیے ان کو ڈیمز بنانا ہوں گے ٹائم لگے گا، ان دی لانگ رن، ہمیں پھر نقصان ہوگا، میری اطلاع ہے کہ انڈین حکومت کسی بڑے ایکشن سے پہلے تمام حجب پوری کر رہے ہیں تو میرے خیال میں پاکستان کو الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو سب سے بڑا حملہ تھا وہ بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدہ جو ہے اس کو معطل کرکے پاکستان کی معیشت پر اور پاکستان کی زراعت پر حملہ کر دیا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ صرف اس سے جو ہے وہ پاکستان کی معیشت کو نقصان ہو گا بلکہ میرے خیال میں پاکستان سے زیادہ جو انڈین اکانومی ہے بھارتی معیشت جو ہے اس کو نقصان ہوگا،بھارت کی طرف سے جو آبی جارحیت کی گئی ہے براہ راست حملہ کرنے کے بجائے یا براہ راست کوئی اقدام اٹھانے کے بجائے اب اس طرح کے ذرائع اور طریقے ہیں وہ بھارتی حکومت کی طرف سے استعمال کیے جا رہے ہیں۔