غزہ میں جنگ بندی فلسطینیوں کی مزاحمت کی فتح ہے‘سراج الحق
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
لاہو ر (نمائندہ جسارت)سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی فلسطینیوں کی مزاحمت کی فتح ہے ،صیہونی فوج حماس کو ختم کرنا چاہتی تھی، بالآخر اسی حماس سے معاہدہ کر کے اسرائیل کو پوری دنیا میں ندامت کا سامنا کرناپڑا۔ انھوں نے کہا کہ امریکی صدر کے اس احمقانہ بیان کی مذمت
کرتے ہیں کہ جس میں انھوں نے کہا کہ فلسطینی غزہ کو خالی کریں اور کسی اور جگہ آباد ہو جائیں، یہ دراصل صہیونیت کا غزہ پر قبضے کا سازشی ایجنڈا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ جس قوم نے 15 ماہ امریکا کی سرپرستی میں قابض اسرائیل کا مقابلہ کیا وہ خود اس کو بہتر بنا سکتے ہیں،مسلم حکمران اب غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے بھائیوں کی مدد کریں اور غزہ کی تعمیر نو میں حصہ لیں۔ ان خیالات کا اظہار سابق امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے فرینڈز آف فلسطین کے ڈائریکٹر بلال اسطل سے ان کے دفتر میں ملاقات کے موقع پر گفتگوکرتے ہوئے کہا۔سراج الحق نے کہا کہ فلسطینی عوام کی جرأت و بہادری کو سلام پیش کرتے ہیں، غزہ میں فلسطینی عوام نے اسرائیل کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، ہم ان بہادر ماؤں کو بھی سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے امت مسلمہ کو بہادر سپوت دیے، اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں46 ہزار سے زاید فلسطینی شہید ہوئے، ایک لاکھ 10 ہزار 265 زخمی ہوئے، ہزاروں بچے اور خواتین بھی اسرائیل کی درندگی کا نشانہ بنے، لیکن ان کے حوصلے بلند رہے ۔فلسطینی عوام کے ساتھ جماعت اسلامی شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ان کی قربانی کو سلام پیش کرتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سراج الحق نے کہا کہ کرتے ہیں
پڑھیں:
مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے سپریم کورٹ کیجانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دیگی۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حکام کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد آج بڈگام کا دورہ کیا اور معروف اور معتبر عالم دین آغا سید محمد باقر الموسوی النجفی کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے مرحوم عالم دین کے بیٹوں آغا سید احمد موسوی، آغا سید ابو الحسن اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور دیگر معزز اراکین خاندان سے ملاقات کر کے تعزیت کی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے مرحوم عالم دین کی دینی، علمی اور فکری خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے انتقال کو جموں و کشمیر کے مذہبی و علمی حلقے کے لئے ایک بڑا نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی عالم دین اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو وہ علم، رہنمائی اور فکری وراثت چھوڑ کر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی جلیل القدر شخصیات کے لیے بہترین خراج یہی ہے کہ ہم ان سے تحریک لیں اور بحیثیت امتِ مسلمہ ثابت قدمی اختیار کریں۔
میرواعظ کشمیر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج مسلمانوں کو مختلف سطحوں پر فرقہ وارانہ، سیاسی اور سماجی طور پر تقسیم کرنے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کو مسلمانوں کی دینی و ملی شناخت پر ایک اور حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حساس مسئلے پر بات چیت کے لئے متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر کو بھی حکام نے اجلاس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے باوجود ہم وادی کشمیر سے جموں اور لداخ تک متحد ہیں اور اس ناانصافی پر مبنی قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی رہنمائی میں آگے بڑھیں گے۔
میرواعظ عمر فاروق نے سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دے گی۔ اپنی مسلسل نظربندی پر بات کرتے ہوئے میرواعظ نے سخت افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں بار بار تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے اور اہم دینی مواقع پر مسجد کے دروازے بند کئے جا تے ہیں۔ انہوں نے کہا "میں نے اپنی طویل اور بلاجواز خانہ نظربندی کے خلاف معزز ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اس ہفتے اس پر سماعت متوقع ہے"۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ عدالت حکومت کو اس غیر منصفانہ مداخلت سے باز رہنے کی ہدایت دے گی اور میرے مذہبی حقوق کا تحفظ کرے گی۔