وزیر اعلی خیبر پختونخوا سے اقوام متحدہ کے وفد کی ملاقات، مختلف شعبوں میں عوامی فلاح وبہبود کی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جنوری2025ء) وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوارڈینیٹر برائے پاکستان محمد یحییٰ کی قیادت میں وفد نے ملاقت کی ۔ وزیراعلی ہاوس پشاور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وفد کے دیگر اراکین میں ہیروکو، افکی بوٹسمین، کارلس عباس گیہا اور دیگر شامل تھے۔ ایم این اے فیصل امین گنڈاپور، ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی اور صوبائی حکومت کے دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ملاقات میں اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کی صوبے میں مختلف شعبوں میں عوامی فلاح وبہبود کی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ان شعبوں میں صحت خصوصا پولیو وائرس کا خاتمہ، زچہ و بچہ کی صحت اور نو زائدہ بچوں کی اموات کی روک تھام سے متعلق امور سر فہرست تھے۔(جاری ہے)
دیگر شعبوں میں تعلیم، ماحولیات، کلچر، سیاحت، دیہی ترقی اور دیگر شامل ہیں۔ ملاقات میں صوبے میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کے عملے کی سکیورٹی اور نقل و حمل سے متعلق معاملات پر بھی گفتگو کی گئی ۔
ملاقات میں وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مختلف سماجی شعبوں میں عوامی فلاح و بہبود کے لئے میں اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کی کاوشیں قابل ستائش ہیں، موجودہ صوبائی حکومت اقوام متحدہ کے ان اداروں کے ساتھ مزید مربوط انداز میں کام کرنا چاہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ صوبے سے پولیو وائرس کا خاتمہ موجودہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ہے، صوبائی حکومت اس سلسلے میں ایک نئے عزم کے ساتھ سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ اسی دور حکومت میں صوبے سے پولیو وائرس کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔ہم بین الاقوامی پارٹنر اداروں کے ساتھ مل کر انسداد پولیو مہم کو مزید موثر اور نتیجہ خیز بنانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیو وائرس کے خاتمے کے لئے پارٹنر اداروں کا تعاون اور کردار قابل ستائش ہے، صوبے میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی موجودہ شرح باعث تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نچلی سطح پر زچہ و بچہ کی صحت کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے بنیادی مراکز صحت پر خاطر خواہ سرمایہ کاری کر رہی ہے، اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو صحت کے شعبے میں کام کرنے والے بین الاقوامی اداروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ بجوں کا اسٹنٹ گروتھ ایک اہم مسئلہ ہے جس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے،تعلیم خصوصا بچیوں کی تعلیم موجودہ صوبائی حکومت کی ترجیحاتی شعبوں میں سے ایک ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے خصوصا ضم اضلاع میں بچیوں کی شرح خواندگی کو بڑھانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے، ضم اضلاع کے 36 ہزار بچیوں کو تعلیمی وظائف دے رہے ہیں، اس اقدام سے ضم اضلاع میں بچیوں کو تعلیم کی طرف راغب کرنے میں خاصی مدد مل رہی۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے میں بسنے والے تمام مذہبی اور ثقافتی اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھی سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے، صوبے میں بسنے والے تمام اقلیتوں کو اپنے مذہبی اور ثقافتی رسومات کی ادائیگی کے لئے مالی معاونت فراہم کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں مساجد کے ساتھ ساتھ تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کو سولر سسٹم کی فراہمی پر کام جاری ہے،صوبے میں ایک مثالی مذہبی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ان تمام شعبوں پر خصوصی توجہ دے رہی ہے جن سے عام لوگوں کی زندگیوں پر جلد مثبت اثرات مرتب ہوں، صوبے میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کے عملے کی سکیورٹی اور نقل و حمل میں آسانی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں گے۔ وفد کی خیبر پختونخواہ میں صحت کے شعبے میں صوبائی حکومت کے اقدامات کی تعریف کی۔لوگوں کو علاج معالجے کی معیاری سہولیات کی فراہمی کے لئے خیبر پختونخوا حکومت کے اقدامات متاثر کن ہیں، اقوام متحدہ کے متعلقہ ذیلی ادارے صحت کے شعبے خصوصا پولیو وائرس کے خاتمے اور زچہ و بچہ کی صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لئے صوبائی حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں ہے انہوں نے کہا کہ پولیو وائرس اداروں کے کے ساتھ میں کام کے لئے رہی ہے
پڑھیں:
وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے وفد کی ملاقات، پاکستان کے زرعی و لائیوسٹاک شعبے میں جاری اشتراک عمل کا جائزہ لیا گیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کے اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ ملاقات میں پاکستان کے زرعی و لائیوسٹاک شعبے میں جاری اشتراک عمل کا جائزہ لیا اور مستقبل میں تعاون کے مزید مواقع تلاش کرنے پر تبادلہ خیال کیا ۔ ایف اے او کے وفد کی قیادت اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل اور ڈائریکٹر برائے اینیمل پروڈکشن اینڈ ہیلتھ ڈویژن تھاناوت تیئنسن (Thanawat Tiensin) نے کی۔ اس موقع پر پاکستان میں ایف اے او کی نمائندہ فلورنس رول بھی موجود تھیں جو پاکستان میں اپنی چار سالہ تعیناتی مکمل کر رہی ہیں۔ملاقات میں پاکستان اور ایف اے او کے دیرینہ تعلقات پر گفتگو ہوئی جن کا آغاز 1947ء میں ہوا تھا اور آج یہ شراکت داری ملک کے 94 اضلاع میں جاری مختلف منصوبوں پر محیط ہے۔(جاری ہے)
وفاقی وزیر نے ایف اے او کی خدمات ، خصوصاً زرعی شعبے کو عالمی بہترین طریقوں، تکنیکی معاونت اور پالیسی سازی میں تعاون فراہم کرنے پر کو سراہا۔ انہوں نے ایف اے او کے نئے عالمی ورک پلان کا خیرمقدم کیا جو 194 رکن ممالک کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے اور اس پر عملدرآمد میں پاکستان کی بھرپور شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر نے زرعی و لائیوسٹاک شعبے کی بحالی، فوڈ سکیورٹی کے تحفظ اور ویلیو ایڈڈ برآمدات کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو متحرک کرنے میں ایف اے او کے تعاون کو سراہا۔ تھاناوت تیئنسن نے پاکستان کے لائیوسٹاک سیکٹر کی بے پناہ صلاحیت کو اجاگر کیا اور بیماریوں پر قابو، فوڈ سیفٹی اور برآمدی معیار میں بہتری کے لیے حکومتی اقدامات کو سراہا۔وفاقی وزیر نے وفد کو بتایا کہ حال ہی میں پاکستان نے نیشنل ایگری ٹریڈ اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی (این اے ایف ایس اے) قائم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس اتھارٹی کو مصر کے کامیاب ادارہ جاتی ماڈل کی طرز پر استوار کرنا چاہتا ہے۔ مصر کی این اے ایف ایس اےکو خوراک کے تحفظ کے لیے ایک موثر ماڈل تسلیم کیا گیا ہے جس سے پاکستان سیکھنے کا خواہاں ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان کا ایک تکنیکی وفد مصر کا دورہ کرے گا تاکہ وہاں اپنائی گئی بہترین پالیسیوں اور ادارہ جاتی ڈھانچوں کا مطالعہ کیا جا سکے۔وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں گزشتہ کئی برسوں سے ایف اے او میں وزیر زراعت کی نمائندگی موجود نہیں، جسے جلد از جلد بحال کیا جانا چاہیے۔تھاناوت تیئنسن نے پاکستان کے لیے برازیل کے زرعی ترقیاتی ماڈل کو قابل مطالعہ قرار دیا جس نے تحقیق اور جدت کے ذریعے خوراک کی قلت سے نکل کر دنیا کا بڑا خوراک برآمد کنندہ ملک بننے تک کا سفر طے کیا۔ وفاقی وزیر نے پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (پی اے آر سی) کی بحالی کے عزم کا اعادہ کیا اور اسے وزیراعظم کے وژن کے مطابق سائنس پر مبنی زرعی ترقی سے ہم آہنگ کرنے کی بات کی۔ انہوں نے چین اور یورپ کے ممتاز تحقیقاتی اداروں سے اشتراک بڑھانے میں دلچسپی کا اظہار بھی کیا۔وفاقی وزیر نے ایف اے او میں پاکستان کے مستقل مندوب محبوب کے کردار کو سراہا جنہوں نے دو طرفہ سفارتی روابط کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا۔ اس موقع پر یہ بھی بتایا گیا کہ کورونا وباء کے دوران ایف اے او نے پاکستان کی مدد کے لیے بیس ملین امریکی ڈالر فراہم کیے جن سے جانوروں کی صحت کے نظام اور بیماریوں سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر بنایا گیا۔ملاقات کے اختتام پر وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے ایف اے او کے ساتھ پاکستان کی شراکت داری کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار زراعت، لائیوسٹاک کی ترقی، اور خوراک کا تحفظ حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور اس سلسلے میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا۔