وزیراعظم کی زیرصدارت سکیورٹی اجلاس؛ افغان پالیسی اور دیگر امور پر مشاورت
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں اہم سکیورٹی اجلاس ہوا، جس میں افغان پالیسی و دیگر امور پر مشاورت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت سکیورٹی امور کے حوالے سے اہم اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس میں سکیورٹی حکام اور اعلیٰ افسران بھی شریک ہوئے۔
اجلاس میں وزیر داخلہ ،اطلاعات، خارجہ امور اور دیگر بھی موجود تھے۔
شہباز شریف کی صدارت میں ہونے والے اہم اجلاس میں ملکی سرحدی اور اندرونی سکیورٹی پر غور اور مشاورت کی گئی جب کہ اجلاس میں افغان پالیسی سمیت اہم خارجہ امور بھی زیر بحث آئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اجلاس کے شرکا کو بریفنگ دی۔ اس موقع پر غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کے انخلا سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عمران خان کی ہتک عزت کے دعویٰ کی سماعت: عطا تارڑ کا بیان عدالت میں درج
سیشن کورٹ لاہور میں وزیراعظم شہباز شریف کا بانی پی ٹی آئی کے خلاف ہتک عزت کے دعوی پر سماعت ہوئی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث پیش نہ ہوسکے۔ شہباز شریف کی جانب سے وکلا نے مزید دستاویزات جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی۔ایڈیشنل سیشن جج نے وزیراعظم شہباز شریف کے دعوی پر سماعت کچھ دیر تک ملتوی کردی۔ پانامہ لیکس کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی نے رشوت کا جھوٹا الزام عائد کیا، وزیراعظم شہباز شریف نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف سو کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کررکھا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی کے رُوبرو پیش ہوئے، وہ اپنا بیان قلمبند کرانے کے لیے پیش ہوئے۔ جونئیر وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے سینئیر کونسل محمد حسین چوٹیا اسلام آباد مصروف ہیں، کیس کل تک کے لیے ملتوی کر دیا جائے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ معزز جج نے کہا کہ چیف بیان قلمبند کرانے دیں اس میں کیا اعتراض ہے ،جونئیر وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارا اعتراض بیان کے پہلے لفظ سے ہے بیان بھی سینئر وکیل کی موجود میں کرایا جائے، معزز جج نے ریمارکس دیے کہ ہم گواہ عطا تارڑ کا بیان قلمبند کر لیتے ہیں۔ عطااللہ تارڑ نے کہا کہ میرا نام عطااللہ تارڑ ہے، جو کہوںُ گا سچ کہوں گا سچ کے سوا کچھ نہیں کہوں گا اگر کچھ غلط بیانی کروں تو اللہ مجھ سے ناراض ہو، درخواست کا تعلق بہت عزت دار گھرانے سے ہے، ان کی سیاسی و سماجی خدمات پوری دنیا جانتی ہے، مدعی انیس سو اٹھاسی میں بطور ممبر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔ عدالت نے مزید سماعت 15 نومبر تک ملتوی کردی۔