جی ایچ کیو کیس: مشعال یوسفزئی کا بیان غیر تسلی بخش قرار، عدالت میں داخلے پر پابندی عائد WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز

راولپنڈی(آئی پی ایس ) انسداددہشت گردی عدالت نے لائسنس منسوخ ہونے کے باوجود جی ایچ کیو کیس وکالت نامہ جمع کرانے پر عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی کا جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ان کے عدالت میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔

بشری بی بی کی ترجمان مشعال یوسفزئی کو شوکاز نوٹس سے متعلق کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں انسداد دہشت گردی عدالت کیجج امجدعلی شاہ نیکی جس دوران مشعال یوسفزئی کی جانب سے عدالت میں شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرایا گیا۔انسداددہشت گردی عدالت نے مشعال یوسفزئی کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ان کے عدالت میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔

عدالت نے مشعال یوسفزئی کا وکالت کا لائسنس منسوخی کا کیس ریفرنس بناکر خیبرپختونخوا بار کو بھیج دیا۔عدالت نے مشعال یوسفزئی کے خلاف ریفرنس کے فیصلے تک داخلے پر پابندی عائد کی۔یاد رہے کہ خیبر پختونخوا بار کے چیئرمین کمیٹی دو ممبران کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، مشعال یوسفزئی نے لائسنس منسوخی کے باوجود جی ایچ کیو کیس میں وکالت نامہ جمع کرایا تھا۔ عدالت نے لائسنس منسوخی کے باوجود وکالت نامہ جمع کرانے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: عدالت میں داخلے پر پابندی عائد غیر تسلی بخش قرار مشعال یوسفزئی کا جی ایچ کیو کیس عدالت نے

پڑھیں:

قازقستان؛ زبردستی اور جبری شادیوں پر پابندی عائد؛ خلاف ورزی پر سنگین سزا

قازقستان میں کسی بھی لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ قانون سازی ملک میں بڑھتی ہوئی جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے کیسز سامنے آنے پر کی گئی ہے۔

قانون ساز ارکان نے بل کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ملک کے کمزور ترین طبقے خاص طور پر خواتین کے تحفظ کا ضامن ثابت ہوگا۔

انھوں نے مزید کہا کہ لڑکیوں کو جبری اور زبردستی شادیوں اور دلہنوں کے طاقتور افراد کے ہاتھوں اغوا کے واقعات کی بھی سرکوبی ہوگی۔

یاد رہے کہ قازقستان میں 2023 میں ایک سابق وزیر نے اپنی بیوی کو قتل کر دیا تھا جس کے بعد ملک میں خواتین کو درپیش مسائل پر بحث شروع ہوئی تھی۔

دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

علاوہ ازیں دلہنوں کو اغوا کے بعد اپنی مرضی سے رہا کرنے والوں کو قانونی گرفت سے بچاؤ کی سہولت بھی ختم کردی گئی ہے۔

اب اغوا کار دلہن کو اپنی مرضی سے رہا بھی کردے تب اس پر قانون کے مطابق مقدمہ چلایا جائے گا۔

خیال رہے کہ ایک اندازے کے مطابق پچھلے 3 برسوں میں پولیس کو زبردستی شادی یا دلہن کے شادی کی تقریب سے اغوا کے 214 شکایات موصول ہوئیں۔

تاہم اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے کیوں کہ قازقستان میں ایسا کوئی ادارہ نہیں جہاں ایسے معاملات کا ریکارڈ رکھا جا سکتا ہو۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • ملکی گیس پر کنکشن لگانے پر مستقل پابندی عائد، لاکھوں درخواستیں کینسل
  • طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
  • ملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت
  • بھارتی کرکٹرز پر پاکستانی نیٹ بولرز کے ساتھ تصاویر پر بھی پابندی عائد
  • منشیات کے استعمال پر نیدرلینڈز کے کرکٹر پر پابندی عائد
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
  • قازقستان؛ زبردستی اور جبری شادیوں پر پابندی عائد؛ خلاف ورزی پر سنگین سزا
  • قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد