پاکستان اسٹاک ایکسچینج مسلسل مندی کا شکار، مزید 31 ارب روپے ڈوب گئے
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 543.00 پوائنٹس کی کمی سے 111487.36 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بدھ کے روز بھی مسلسل تیسرے دن مندی کا رجحان رہا، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کے مزید 31 ارب روپے ڈوب گئے۔ تفصیلات کے مطابق لسٹڈ کمپنیوں کی توقعات کے برعکس مالیاتی نتائج، رول اوور ویک کی وجہ سے بھاری مالیت کی لیوریج پوزیشنز اور فرٹیلائزر سیکٹر میں وسیع پیمانے پر فروخت کے رحجان سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بدھ کو بھی مندی رہی، جس سے انڈیکس کی 1 لاکھ 11 ہزار پوائنٹس کی سطح بھی گرگئی۔ مسلسل تیسرے دن مندی کے سبب 55.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پوائنٹس کی کمی سے کے ایس ای
پڑھیں:
باہمی رضا مندی کے بغیر مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیر اعظم شہباز شریف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ باہمی رضامندی سے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد ان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں کے معاملے پر مزید پیشرفت صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کل بھارت نے جو اعلانات کیے آج اسکی تفصیل ہم نے بلاول بھٹو زرداری کو بتائی۔ انہوں نے کہا کہ آج کی اس میٹنگ میں باہمی رضامندی سے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل سے باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوجاتا، مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ مزید کوئی پیشرفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی۔ آج طے کیا ہے کہ آج مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ 2 مئی کو بلائی جارہی ہے جس میں پی پی اور ن لیگ وفاقی حکومت کے ان فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔
لاہور قلندرز اور پشاور زلمی کے درمیان میچ کا ٹاس ہو گیا
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا شکریہ کہ ہمارے تحفظات سنے اور فیصلے کیے۔انہوں نے کہا کہ باہمی رضامندی کے بغیر کوئی نہر نہیں بن رہی ہے، ہم لوگوں کی شکایات کو دور کرسکیں گے۔چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ کالاباغ ڈیم پر تین صوبوں نے اعتراضات اٹھائے، اس پر بھی متفقہ فیصلہ لیا گیا۔ آج ہم صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ نئی نہریں نہیں بن رہیں۔
مزید :