’یادِ ماضی عذاب ہے یا رب‘، ریحام خان نے دلہن بنے ماضی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کیا کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)سابق اینکر، فلم پروڈیوسر اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک تصویر شیئر کی ہے جس میں انہیں دلہن بنے دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر شیئر کرتے ہوئے ریحام خان نے کیپشن میں لکھا ’یادِ ماضی عذاب ہے یا رب، چھین لے حافظہ میرا‘۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ہم نے وہ سب بوجھ برداشت کیا جو ہم پر ڈالا گیا تھا جیسے میک اپ، زیورات اور زنجیریں لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ مل کر دنیا کو بدلیں اور بیٹیوں کو آگے بڑھنے دیں۔
ریحام خان نے مزید کہا کہ بیٹیوں کو آزادی دیں وہ کبھی بھی آپ پر بوجھ نہیں بنیں گی بلکہ وہ آپ کا بازو بنیں گی اور بڑھاپے میں آپ کو سہارا دیں گی۔
View this post on InstagramA post shared by Reham Khan (@officialrehamkhan)
یاد رہے کہ ریحام خان کی 1993 میں اعجاز رحمٰن کے ساتھ شادی ہوئی تھی جو سال 2005 میں ٹوٹ گئی تھی۔ اس کے بعد جنوری 2015 میں ریحام خان نے دوسری شادی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے کی تھی جو ان سے عمر میں 21 برس بڑے تھے۔ اکتوبر 2015 میں دونوں کے درمیان طلاق ہوگئی تھی۔ جبکہ ریحام خان نے دسمبر 2022 میں مرزا بلال سے شادی کی ہے جو ان سے عمر میں چھوٹے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ میں عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل ہونے والے جنرل الیکشن میں صدر سمیعہ صولوہو حسن نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم ان انتخابات میں صدر سمیعہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا اور مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔
جس پر صرف تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری ہے۔ شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حکومت نے تاحال کسی سرکاری اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی گئی۔
مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور گولیاں چلائیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم ایک سو ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔