وقف کمیٹی اپنی سفارشات اور ترمیم شدہ بل کو اپنائے گی، جگدمبیکا پال
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
جے پی سی کے چیئرمین نے کہا کہ بات چیت میں جمہوری عمل کی پیروی کی گئی، جبکہ حزب اختلاف کے ارکان نے کہا کہ انہیں بھاری بھرکم مسودہ رپورٹ دیکھنے اور اپنی رائے رکھنے کیلئے بہت کم وقت دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی بل کی جانچ کرنے والی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے کہا کہ آج 29 تاریخ کو ہونے والی میٹنگ میں کمیٹی کی مسودہ رپورٹ اور مجوزہ قانون کے ترمیم شدہ ورژن کو اپنایا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے کمیٹی کے ممکنہ حتمی اجلاس کی صدارت سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ میٹنگ سے پہلے اپوزیشن کے کئی اراکین پارلیمنٹ نے اپنے ایجنڈے پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک میٹنگ کی۔ اپوزیشن کے کئی ارکان کمیٹی کی سفارشات کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ وقف ترمیمی بل 2024 کو 8 اگست 2024ء کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے پاس بھیج دیا گیا تھا جب اسے مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا۔ اس بل کا مقصد وقف ایکٹ 1995 میں ترمیم کرنا ہے تاکہ وقف املاک کے ضابطے، انتظام اور اختیارات میں رد و بدل کیا جا سکے۔
قبل ازیں ذرائع نے بتایا کہ وقف ترمیمی بل 2024 پر مسودہ رپورٹ بدھ کو پینل کے اجلاس سے قبل مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ارکان کو بھیج دیا گیا ہے۔ پینل نے 14 سیکشنز میں ترامیم کی منظوری دی ہے۔ جے پی سی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے کہا کہ بات چیت میں جمہوری عمل کی پیروی کی گئی، جب کہ حزب اختلاف کے ارکان نے کہا کہ انہیں بھاری بھرکم مسودہ رپورٹ دیکھنے اور اپنی رائے رکھنے کے لئے بہت کم وقت دیا گیا۔ بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ جگدمبیکا پال نے کہا کہ مسودہ رپورٹ کو اپنانے کے لئے ایک میٹنگ ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسودہ رپورٹ نے کہا کہ دیا گیا
پڑھیں:
26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا پر اعتراضات چیلنج
اسلام آباد:26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا پر اعتراضات کو چیلنج کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر فل کورٹ تشکیل دینے کے معاملے میں مصطفی نواز کھوکھر نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف سپریم کورٹ میں چیمبر اپیل دائر کردی۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ رجسٹرار آفس کا 19 ستمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ اپیل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئینی ترمیم کا کیس آئینی بینچ نہیں صرف فل کورٹ سن سکتی ہے۔
اپیل میں مزید کہا گیا ہے کہ جسٹس منصور اور جسٹس منیب کا فل کورٹ کے سامنے کیس لگانے کا فیصلہ برقرار ہے۔ رجسٹرار کا درخواست واپس کرنا ماضی کے سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔ رجسٹرار کا یہ عمل انصاف کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے۔