کراچی:

پاکستانی ٹی وی انڈسٹری کی معروف اداکارہ سحر خان نے پوڈکاسٹ میں مہمانوں کو بلاکر انکی تذلیل اور شرمندہ کرنے کو گھٹیا ٹرینڈ قرار دے دیا۔

اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں سحر خان نے حالیہ دنوں میں بڑھتے ہوئے ایسے پوڈکاسٹس اور شوز پر سخت تنقید کی ہے جو مواد کے نام پر لوگوں خصوصاً خواتین، کو شرمندہ کرتے ہیں۔

سحر خان نے لکھا کہ آج کل بہت سے پوڈکاسٹس واقعی پریشان کن ہو چکے ہیں جہاں مہمانوں کو صرف اس لیے بلایا جاتا ہے تاکہ انہیں شرمندہ کیا جائے یا ایسے سوالات پوچھے جائیں جو انہیں بے بس کر دیں۔

مزید پڑھیں: ’گالیاں پڑتی ہیں‘، تنقید کے باوجود ٹک ٹاکر وردہ ملک کی 15 منٹ کی آمدن 1 لاکھ روپے سے زائد

سحر خان نے بتایا کہ وہ ایک ایسے پوڈکاسٹ پر نظر سے گزریں جس میں میزبان نے ایک خاتون کو اُن کی اپنی ویڈیوز دکھاکر یہ پوچھا کہ کیا وہ خود سمجھتی ہیں کہ یہ ٹھیک ہے یا غلط۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر یہ لوگ کون ہوتے ہیں کسی کے لیے درست یا غلط کا فیصلہ کرنے والے؟۔

اُنہوں نے مزید کہا کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ دوسروں کی زندگی کے طریقے پر حکم چلائے۔ زندگی اللہ نے دی ہے اور انسان خود جواب دہ ہے۔ غلط اور صحیح کا معاملہ بندے اور خدا کے درمیان ہے۔

اداکارہ نے لوگوں کو خبردار کیا کہ ایسے پروگراموں میں جانے سے گریز کریں جہاں مقصد صرف بے عزتی ہو، افسوس ہے کہ یہ شخص بار بار مہمانوں کو صرف نیچا دکھانے کے لیے بلاتا ہے۔ انہوں نے نام لیے بغیر میزبان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنی زندگی جیو اور دوسروں کو تکلیف دینا چھوڑ دو۔

اگرچہ سحر خان نے کسی کا نام نہیں لیا مگر ان کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ریحان طارق کی پوڈکاسٹ میں ٹک ٹاک اسٹار وردہ ملک کے ساتھ تضحیک آمیز رویہ سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے۔

مزید پڑھیں: ہراسانی کے بڑھتے واقعات سحرخان نے اپنی حفاظت کیلئے ٹَیزر خرید لیا

شو میں میزبان نے وردہ ملک کی اپنی ویڈیوز چلائیں جس میں وہ ڈانس کر رہی تھیں یا پول میں تفریح کر رہی تھیں اور بار بار اُن سے پوچھا کہ کیا یہ جائز ہے۔

مردوں پر مشتمل پینل نے بھی وردہ ملک سے اسی نوعیت کے سوالات جاری رکھے جس سے وردہ واضح طور پر ناخوش اور بے چین نظر آئیں اور یہ وضاحت کرتی رہیں کہ انہیں ڈانس، موسیقی اور اپنی مرضی کا مواد پوسٹ کرنا پسند ہے۔

واضح رہے کہ ماضی میں معروف یوٹیوبر نادر علی بھی اپنی پوڈکاسٹ میں متنازع اور خواتین کو نشانہ بنانے والے سوالات پر شدید تنقید کا سامنا کر چکے ہیں۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل وردہ ملک

پڑھیں:

روشن خیال

اپنے نام کی طرح روشن اور عظیم خیالات کے مالک روشن خیال اب ہم میں نہیں رہے۔ وہ گزشتہ چند ماہ سے جگر کے کینسر کے عارضے میں مبتلا تھے اور حال ہی میں ٹورانٹو میں انتقال کر گئے۔ 

ابھی کل ہی کی بات لگتی ہے، جب آج سے تقریباً بیس سال پہلے اردو ٹائمز کے دفتر میں اُن سے ملاقات ہوئی تھی۔ اُس وقت وہ ٹورنٹو میں مین ہیٹن ایڈورٹائزنگ ایجنسی سے وابستہ تھے۔

روشن خیال بڑے بھائی کی مانند شفیق اور باادب انسان تھے۔ اُن کے لہجے میں نرمی اور باتوں میں علم و تجربے کی خوشبو ہوتی تھی۔ اُن کی شخصیت میں انسان دوستی، خلوص اور وقار نمایاں تھا۔ 

کمانڈر (ریٹائرڈ) روشن خیال، برصغیر کے عظیم شاعر حمایت علی شاعر مرحوم کے بڑے صاحبزادے تھے۔ وہ ایک بااصول، باوقار اور روشن ذہن شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے اپنی زندگی خدمتِ وطن، خاندانی وقار اور انسانی ہمدردی کے اعلیٰ معیار کے ساتھ گزاری۔

روشن خیال صاحب کا تعلق ایک علمی اور ادبی خانوادے سے تھا۔ اُن کے والد حمایت علی شاعر اردو شاعری میں ایک معتبر نام تھے، جن کی فکر اور فن نے پاکستان کے ادبی منظرنامے کو گہرے اثرات دیے۔

ایسے علمی ماحول میں پرورش پانے والے روشن خیال نے تعلیم اور تربیت دونوں میدانوں میں عمدگی دکھائی۔ اُنہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد پاکستان نیوی میں شمولیت اختیار کی اور اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز نظم و ضبط، دیانت اور ذمہ داری کے جذبے سے کیا۔

پاکستان نیوی میں خدمات کے دوران روشن خیال نے مختلف اہم ذمہ داریاں سنبھالیں۔ وہ ایک بہادر، اصول پسند اور نڈر افسر کے طور پر جانے جاتے تھے۔ اُن کی قائدانہ صلاحیتوں اور پیشہ ورانہ مہارت نے اُنہیں اعلیٰ عہدے تک پہنچایا، جہاں اُنہوں نے نہ صرف اپنے ادارے بلکہ ملک و قوم کی خدمت میں نمایاں کردار ادا کیا۔

اگرچہ روشن خیال صاحب کا پیشہ عسکری میدان سے وابستہ رہا، مگر اُن کی فکری وابستگی ادب اور تہذیب سے تھی۔ اُنہوں نے اپنے والد کے نظریات، انسانی محبت، رواداری اور فکری وسعت کو اپنے مزاج میں سمو لیا تھا۔ گفتگو میں شائستگی، انداز میں متانت اور سوچ میں گہرائی اُن کی شخصیت کی پہچان تھی۔

روشن خیال صاحب نے اپنے پیچھے نہ صرف نیک نامی بلکہ ایک ایسی فکری وراثت چھوڑی ہے جو علم، شرافت اور خدمت کے اصولوں پر قائم ہے۔ اُن کے والد کا نام اردو ادب کے آسمان پر جگمگا رہا ہے، اور روشن خیال صاحب نے اپنی شخصیت کے ذریعے اس روشنی کو عملی کردار اور اخلاقی وقار میں ڈھالا۔

کمانڈر (ریٹائرڈ) روشن خیال ایک باعزم، مہذب، تعلیم یافتہ اور محبِ وطن انسان تھے۔ اُن کا جانا ایک ایسے خاندان، معاشرے اور ملک کے لیے نقصان ہے جو دانش، خدمت اور وقار کی قدر جانتا ہے۔

اُن کی یاد اُن تمام دلوں میں زندہ رہے گی جنہیں اُن سے ملنے، بات کرنے یا اُن کے اخلاق سے متاثر ہونے کا موقع ملا-

زندگی کے آخری برسوں میں وہ کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں مقیم تھے، جہاں وہ اپنی فیملی اور دوستوں کے ساتھ خوشگوار زندگی گزار رہے تھے۔ مگر کچھ عرصہ قبل اُنہیں جگر کے کینسر کا عارضہ لاحق ہوا۔ طویل علاج اور ہسپتال میں کئی ماہ گزارنے کے بعد وہ خالقِ حقیقی سے جا ملے۔

ان کے انتقال سے نہ صرف خاندان بلکہ ادب، خدمت اور انسان دوستی سے وابستہ تمام حلقے رنجیدہ ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • میری بوا مہرو!
  • بچوں کے خلاف جرائم ناقابلِ معافی ہیں، ایسے مجرم سماج کے ناسور ہیں، مریم نواز
  • پوری قوم دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اپنی افواج کیساتھ کھڑی ہے: وزیراعظم
  • کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا سیف سٹیز اتھارٹی کا دورہ، آسیان کپیسٹی بلڈنگ کانفرنس میں شرکت
  • تکاثر کی جنت
  • ’گالیاں‘ تنقید کے باوجود ٹک ٹاکر کی 15 منٹ کی آمدن 1 لاکھ سے زائد
  • ’گالیاں پڑتی ہیں‘، تنقید کے باوجود ٹک ٹاکر وردہ ملک کی 15 منٹ کی آمدن 1 لاکھ روپے سے زائد
  • روشن خیال
  • لیہ کی خاتون ایم پی اے کی ضلعی انتظامیہ کے ہاتھوں تذلیل، معاملہ نیا رخ اختیار کر گیا