جب بانی سے مرضی کی ڈیل ڈھیل نہیں ملی تو بشریٰ بی بی کو جیل میں ڈال دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
راولپنڈی ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 29 جنوری 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے 8 فروری کو احتجاج کی کال اس لئے دی ہے کیونکہ اس روز عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا تھا ، عمران خان ہرگز ڈیل نہیں چاہتے ، جب عمران خان سے مرضی کی ڈیل اور ڈھیل نہیں ملی تو ان کی بے قصور بیگم کو جیل میں ڈالا گیا ، بشری بی بی عمران خان کی کمزوری نہیں بلکہ ان کی طاقت ہیں۔
دونوں جس طرح ظلم برداشت کر رہے ہیں پوری قوم انہیں سلیوٹ کرتی ہے۔ اڈیالہ جیل کے باہر وکلاء کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ عمران خان اپنی اہلیہ کے ہمراہ ہماری آنے والی نسلوں کے لئے قید و بند کی صعوبتیں برداشت رہے ہیں ، عمران خان اور ان کی اہلیہ پر تمام مقدمات بے بنیاد جھوٹ کی بنیاد پر اور سیاسی انتقام کے تحت قائم کئے گئے ہیں ، عمران خان نے آٹھ فروری کواحتجاج کی کال اس لئے دی ہے کیونکہ اس روز عوام کا مینڈیٹ چوری ہوا تھا۔(جاری ہے)
لوگوں نے 8 فروری کو پی ٹی آئی کی کسی انتخابی مہم کے بغیر ایک نظریے کو ووٹ دیا تھا، یہ جمہوری انقلاب سے کم نہیں تھا۔ قوم کی بیٹیاں ، مائیں اور بہنیں اس با پردہ عورت کو دیکھیں جو ہمارے بچوںکے بہتر مستقبل کے لئے اپنے خاوند کے ساتھ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہی ہے۔ القادریونیورسٹی کے ذریعے اپنی نئی نسل کو سنت رسول کی تعلیم دینا عمران خان کا جرم بنا دیا گیا ۔خاور مانیکا جس نے اپنی آنے والی نسلوں کو اپنا تعارف کرانے کے قابل نہیں چھوڑا ،اس نے ایک پٹیشن دائر کی جسے ایک طرف رکھ دیا گیا ،اس کے لئے من پسند ججز کی بھرتیاں کی گئیں ،پھر مذاکرات مذاکرات کا کھیل کھیلا گیا لیکن جب انہیں عمران خان سے مرضی کی ڈیل نہیں ملی ، عمران خان نے جب ان کی شرائط پر مبنی ڈیل اور ڈھیل نہیں دی تو ان کی بے قصور بیگم کو جیل میں ڈالا گیا ، عمران ہرگز ڈیل نہیں چاہتے ۔بشری بیگم ملک کے سابق وزیر اعظم ، ایک سٹار کی اہلیہ ہیں ، وہ سابقہ خاتون اول ہیں لیکن یہ ان کی کردار کشی سے باز نہیں آرہے ،آج سارے ملک کی مائیں، بہنیںاور بیٹیاں جھولیاں اٹھا اٹھا کر حکمرانوں کو بد دعائیں دے رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سروے آ یا ہے جس میں واضح بتایا گیا ہے کہ عام انتخابات میں سب سے زیادہ خواتین نے پی ٹی آئی کو ووٹ ڈالا کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ عمران خان اپنی مائوں، بہنوں اور بیٹیوں کے حقوق کی جنگ لڑ رہا ہے ۔ہم نے ہر صورت اپنے لیڈر کو آزادی دلانی ہے اور اپنے حقوق کی بھی حفاظت کرنی ہے ۔جب بشری بیگم کی کردار کشی کی جاتی ہے تو مائیں ، بہنیں اور بیٹیاں دکھی ہوتی ہیں، میں یہ کہوں گی جب جب ایسا کیا جائے ،جب بھی بشری بی بی کا کیس لگے تو آپ ویڈیوبنائیں اور انہیں سوشل میڈیا پر لگا کر ان سے یکجہتی کا اظہار کریں،ہم کال دیں گے تو میں خود لیڈ کروں گی ۔ہر خاتون یہ پیغام دے کہ میں بھی بشریٰ ہوں ،مجھ سے بھی انتقام لوں۔ انہوں نے کہا کہ نااہل اور غفلت میں ڈوبا ہوا ٹولہ یہ سمجھتا ہے کہ بشر بی بی عمران خان کی کمزوری ہیں ، وہ انہیں تنگ کر کے عمران خان کو تنگ کریں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے ، بشری بی بی عمران خان کی کمزوری نہیں بلکہ ان کی طاقت ہیں، دونوں جس طرح ظلم برداشت کر رہے ہیں پوری قوم انہیں سلیوٹ کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک اور دیرینہ کارکن ندیم جیل سے سزا کاٹنے کے بعد واپس آ کر موت کے منہ میں چلا گیا ہے ، ہمارے کارکنوں کو ذہنی دبائو کا سامنا کرنا پڑا، یہ ہمارے تیسرے یا چوتھے کارکن کی موت ہے ، ہم مطالبہ کرتے ہیں اس پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی کا کیا قصور ہے۔ شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد ،اعجاز چوہدری ، میاں محمود الرشید ، عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر رہنمائوں اور کارکنوں کی لازوال قربانی کو عمران خان نے خرا ج تحسین پیش کیا ہے ۔ عمران خان اپنے گرفتار رہنمائوں اور کارکنوں کی صحت کے حوالے سے بھی فکر مند ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی نے تین سابق پارٹی رہنماؤں کی جانب سے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش کو مسترد کر دیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کے لاہور کے ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد تین سابق پی ٹی آئی رہنماؤں نے اُن کے کمرے میں جا کر ملاقات کی، مبینہ طور پر انہیں ’عمران خان کی رہائی مہم‘ میں شامل ہونے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی، تاہم شاہ محمود قریشی نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل رانا مدثر عمر کے مطابق سابق رہنما فواد چوہدری، عمران اسماعیل اور مولوی محمود جمعرات کو اُس وقت شاہ محمود قریشی کے کمرے میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے جب وہ اکیلے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی انہیں دیکھ کر حیران رہ گئے اور فوراً ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار سے کہا کہ ان کے وکیل کو بلاؤ جو ابھی ایک منٹ پہلے ہی گیا ہے اور اسے بتاؤ کہ کچھ ’مہمان‘ آگئے ہیں۔
رانا مدثر نے مزید کہا کہ جب وہ واپس پہنچے تو سابق پی ٹی آئی رہنما جا چکے تھے، ملاقات تقریباً دس منٹ سے کچھ زیادہ جاری رہی اور اس دوران کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔
یہ غیر اعلانیہ ملاقات اُس وقت ہوئی جب مبینہ طور پر تینوں میں سے ایک رہنما کو شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سابق پی ٹی آئی رہنما یہ تاثر بھی دینا چاہتے تھے کہ اسد عمر بھی اُن کے عمران خان کی رہائی کے لیے رابطہ مہم شروع کرنے کے فیصلے سے متفق ہیں، تاہم اسد عمر نے وضاحت کی کہ وہ اس گروپ کا حصہ نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تینوں رہنماؤں کو ہسپتال جانے سے روکا تھا کیونکہ اس سے پارٹی میں تناؤ پیدا ہوگا اور شاہ محمود قریشی کے خاندان کے لیے بھی تکلیف دہ صورتحال بن سکتی ہے۔
انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مہم کا حصہ نہیں ہیں، کچھ سیاستدانوں کا ایک گروپ اسے نمایاں کرنے کی کوشش کر رہا ہے، یہ مؤقف انہوں نے ٹوئٹ میں بھی واضح کیا۔
اسد عمر نے لکھا کہ اگرچہ عمران خان اور دیگر قید رہنماؤں کی رہائی کے لیے کوئی بھی کوشش خوش آئند ہے، مگر وہ ’ریلیز عمران خان‘ نامی نئی مہم کا حصہ نہیں ہیں، انہیں صرف اخبارات سے پتا چلا کہ چند سابق رہنماؤں کی سربراہی میں یہ مہم شروع کی گئی ہے۔
آج اخباروں اور سوشل میڈیا کے ذریعے نظر آیا کہ میں کسی عمران خان رہائی تحریک کا حصہ ہوں، جو تحریک انصاف کے ماضی کے رہنما شروع کر رہے ہیں ۔ کوئی بھی کاوش جو عمران خان اور دوسرے اسیروں کی رہائی کے لئے ہو، اچھی بات ہے۔ لیکن میں جس تحریک کا زکر ہو رہا ہے، اس کا حصہ نہیں ہوں۔
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 1, 2025
مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کی کوشش
دوسری جانب سابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ وہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی ممکن بنانے اور سیاسی قیدیوں کے لیے ضمانت کے حق کو تسلیم کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اُن کا مقصد ایک ایسا ماحول بنانا ہے جس میں مذاکرات ہو سکیں، ملک میں سیاسی درجہ حرارت اسی وقت کم ہو سکتا ہے جب پی ٹی آئی ایک قدم پیچھے ہٹے اور حکومت ایک قدم آگے بڑھے۔
فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اعجاز چوہدری اور دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور خوشی ہے کہ وہ بھی سیاسی درجہ حرارت کم کرنے پر متفق ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اُن کا گروپ مسلم لیگ (ن) کے سینئر وزیروں اور مولانا فضل الرحمٰن سے بھی ملاقات کرے گا۔
وکیل کا ردعمل
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے فواد چوہدری کے بیان کو گمراہ کن قرار دیا اور کہا کہ سابق پی ٹی آئی رہنما نے جمعرات یا جمعہ کو کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی قیادت سے کوئی ملاقات نہیں کی۔
انہوں نے بتایا کہ جیل میں ٹرائل صبح 10:30 سے شام 4:30 تک جاری رہا، اس لیے ہسپتال جانے کا مقصد مشکوک لگتا ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ متحد ہیں اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمران خان کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ وہ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور قانونی طریقے سے اپنے مقدمات لڑیں گے۔
علاج اور سہولیات کی صورتحال
ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی کو اگلے ہفتے پتھری کے آپریشن کے لیے ہسپتال میں رکھا گیا ہے، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید بھی ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں، بتایا جاتا ہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید رہنماؤں کو مناسب طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل نے کہا کہ عدالتیں گزشتہ چھ ہفتوں سے اُنہیں ہسپتال منتقل کرنے کے احکامات جاری کر رہی تھیں لیکن انتظامیہ عمل درآمد نہیں کر رہی تھی، بالآخر دو طبی معائنے کے بعد ڈاکٹرز نے انہیں ہسپتال میں داخل ہونے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی کے مختلف لیب ٹیسٹ ہو رہے ہیں اور اگلے ہفتے ان کا آپریشن متوقع ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھی اُن کی صحت کے باوجود باقاعدہ فزیوتھراپی کی سہولت نہیں دی جا رہی۔