امریکا، غیرقانونی تارکین وطن کو گوانتانامو بے بھیجنے کا قانون منظور
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیرقانونی تارکین وطن کو گوانتانامو بے بھیجنے کے حوالے سے ایک اہم قانون پر دستخط کر دیے ہیں۔
اس قانون کے تحت امریکا میں غیرقانونی طور پر مقیم افراد کو گرفتار کرنا، حراست میں لینا اور جبری بے دخل کرنا مزید آسان ہو جائے گا۔
"لکن ریلی ایکٹ" کے نام سے جانے جانے والے اس بل کو ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز دونوں کی حمایت حاصل تھی۔ اس کی منظوری کے بعد، صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون سے امریکی عوام کی حفاظت میں اضافہ ہوگا اور سیکڑوں امریکیوں کی زندگیاں محفوظ ہوں گی۔
اس بل کے تحت گوانتانامو بے میں 30,000 بستر دستیاب ہیں، جہاں غیر قانونی تارکین وطن اور مجرموں کو رکھا جا سکے گا۔ گوانتانامو بے، جو کیوبا کے جنوب مشرقی حصے میں واقع ہے، ایک امریکی بحری اڈہ اور جیل ہے، جہاں دہشت گردوں اور دیگر خطرناک مجرموں کو رکھا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق، اس قانون سے امریکی حدود میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائیاں تیز ہوں گی اور ملک کی سلامتی کو مزید مستحکم بنایا جا سکے گا۔ یہ قانون ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت میں منظور ہونے والا پہلا اہم قانون ہے، جس نے دونوں جماعتوں کے اراکین کی رضامندی حاصل کی۔
اس قانون کے بعد غیرقانونی تارکین وطن کے لیے امریکا میں مقامی طور پر سخت پابندیاں اور قانونی کارروائیاں متوقع ہیں، جس کا مقصد ملک میں قانون کی حکمرانی کو مزید مؤثر بنانا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غیرقانونی تارکین وطن گوانتانامو بے
پڑھیں:
امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کی جانب سے امریکی جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے پر ردِ عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
عباس عراقچی نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا کا جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ غیرذمے دارانہ ہے، ایک شرپسند ملک جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کر رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 33 سال بعد امریکی ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ سے بحال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اپنے جوہری ہتھیاروں کی جانچ برابری کی بنیاد پر فوراً شروع کرے گا۔
برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ فیصلہ چین و روس کے بڑھتے جوہری پروگراموں کے ردِعمل میں کیا گیا۔