Nai Baat:
2025-04-26@01:33:30 GMT

تباہ حال آشیانوں سے دل چھلنی

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

تباہ حال آشیانوں سے دل چھلنی

نام نہاد این جی اوزاورانسانی حقوق کے یورپی مامے جوحقوق کی بات کرتے نہیں تھکتے نے دنیا کو شکنجے میں لے رکھا ہے اسی آڑ میں جہاں چاہتے ہیں جنگ مسلط کر دیتے ہیں جہاں چاہتے ہیں دو عملی کا اظہار کرتے ہیں جیسے غزہ جنگ میں کیا گیااور 7 اکتوبر 2022 کو شروع ہونے والی جنگ میں نسل کشی کی گئی اس کے باوجود غزہ کے مکین جھکے نہ بکے،دنیا مذمتوں میں لگی رہی کئی دین کے ٹھیکیداربھی تماشا دیکھتے رہے عالمی عدالتیں فیصلے دیتی رہیں اور اسرائیل فیصلوں کو پائوں تلے روندتا رہا بلی کے بچے کی موت پر رونے والے امریکہ سمیت تمام اس کے حواری خاموش مذمتیں کرتے رہے یہ سلسلہ چلتا رہا آج غزہ کے مکینوں کی واپسی پر آنکھوں سے آنسو رکنے کا نام نہیں لے رہے جنگ بندی ہونے پر جشن بھی منایا گیا لیکن دنیا بتائے کہ لاکھوں کی تعداد میں غزہ کے باسیوں کی ہلاکتیں دنیا کے مردہ ضمیرکو جگا سکیں گی ان کے زخموں پرمرہم کون رکھے گا ننھے پھول جو بن کھلے مرجھا گئے کے والدین کو قرار کون دے گا کیا سہاگنوں کے سہاگ اجڑنے کا کوئی حساب دے گا کیا خاندان کے خاندان جو منوں مٹی تلے جا سوئے اور ان ہلاکتوں کے قصور واروں کو دنیا کیفر کردار تک پہنچائے گی کیا دنیا غزہ والوں کو بے یارومدد گار چھوڑ دے گی جس طرح جنگ کے دوران چھوڑا گیاتقریبا ڈیڑھ سال کی بھیانک جنگ کے بعد لاکھوں بے گھر فلسطینی خوشی، درد اور پشیمانی کے ساتھ پیدل سفر کرتے ہوئے شمالی غزہ پہنچے، بہت سے دل دہلا دینے والے مناظر اور ایک کلپ جس میں ایک لڑکی اپنی چھوٹی بہن کو کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہے، وہ اور اس کے دوست اپنی عمر کی دوسری لڑکیوں کی طرح زندگی گزارنا چاہتے ہیں،عرب ٹی وی کے مطابق فاطمہ تھکی ہوئی اور ننگے پائوں دکھائی دے رہی تھی، وہ اپنی چھوٹی بہن کو لے جانے کی دشواری کی پروا نہیں کرتی، اس کی تمام امیدیں شمالی غزہ کی پٹی میں اپنے گھر واپس آنے کی تھیں،اس نے ویڈیو میں کہا کہ مجھے اپنی بہن سے محبت ہے، یہی وجہ ہے کہ شمالی غزہ میں جانے اور اپنے ساتھ اپنے گھر واپس آنے پر میں اپنی بہن کو ساتھ لائی غزہ میں واپسی پر مظلوموں کوایسا لگ رہا ہے جیسے ان کی روح اور زندگی ایک بار پھرلوٹ آئی ہے،اپنے گھروندے دوبارہ تعمیر کریں گے اسرائیل اور حماس کے درمیان سیز فائر اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بعد لاکھوں بے گھر فلسطینی تباہ حال غزہ کے شمال کی طرف لوٹ رہے ہیں،تھکے ہارے ضرورہیں لیکن چہرے پر کوئی آثار نہیں کہ جس سے کسی کو شک ہو کہ وہ ہارے ہوئے ہیں آج بھی ان کے حوصلے بلند ہیں،اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کا مقصد 15 ماہ سے زائد عرصے سے جاری لڑائی کا خاتمہ ہے، غزہ میں بارود کی بارش کرنے کے بعد اب اسرائیل غرب اردن پر چڑھ دوڑا ہے، اسرائیلی ٹینکوں کی نگرانی میں لوگوں کی بڑی تعداد راہداری کے ذریعے شمال کی طرف جا رہے ہیں ،کچھ لوگ ضروری سامان کو اٹھائے ہوئے چل رہے تھے جنہیں دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان پر مظالم کے پہاڑ کس طرح گرائے گئے، بچھڑے پیاروں نے علاقے میں پہنچنے کے بعد ایک دوسرے کو گلے لگا لیا رقت آمیز مناظر بھی دیکھنے کو ملے غزہ والوں کے حوصلے آج بھی جواں ہیں ، کہا جاتا ہے کہ غزہ میں پہنچنے والوںکیلئے غزہ میں خوش آمدید کے بینر آویزاں کیے گئے، تباہ شدہ آشیانوں کو دیکھ کر فلسطینیوں کے آنکھوں سے آنسو نہیں تھم رہے معصوم بچے، لاچار خواتین اور نہتے مرد اسرائیلی حملوں میں زندگی کی جنگ ہار گئے،کئی معصوم بھوک برداشت نہیں کر پائے تو کچھ کو پینے کے لیے صاف پانی بھی نصیب نہ ہوا،انسان تو انسان جانوروں نے بھی غزہ میں جنگل کا قانوں دیکھا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطینیوں کے لئے الگ جگہ رہائشی منصوبے کے حوالے سے دیا جانے وا لے بیان سے یہ بات عیاں ہے کہ اسرائیل اور امریکہ غزہ پر مستقل قبضہ چاہتے ہیں ، اسرائیل نے امریکہ کی پشت پناہی سے غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں کو شہید اور ایک لاکھ سے زائد کو زخمی کیایہ وہ تعداد ہے جو سامنے آ چکی جبکہ ملبے تلے ہزاروں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہیں، امریکہ ہمیشہ اپنے مفادات کو عزیز رکھتا ہے اور اس کی دوستیاں، دشمنیاں اسی بات پر منحصر ہوتی ہیں،غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکہ نے تمام غیر ملکی امدادی پروگرام کو 90 روز کے لیے معطل کردیا،معطل کیے گئے پروگراموں میں یوکرین، اردن، تائیوان کی امداد کا پروگرام بھی شامل ہے۔ صرف اسرائیل اور مصر کو فوجی فنڈنگ میں استثنا حاصل ہے،رپورٹ کے مطابق یہ اقدام امریکی غیر ملکی امدادی پروگراموں کی کارکردگی اور مستقل مزاجی کا جائزہ لینے کے لیے 90 دن کے وقفے کا حصہ ہے، دوسری جانب امریکی وزارت خزانہ نے اسرائیلی آباد کاروں پر عائد پابندیاں ختم کردیں۔ 17 یہودیوں اور 16 تنظیموں کو بلیک لسٹ سے ہٹا دیا گیا جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ امریکہ کس طرح اسرائیل کی پشت پناہی کر رہا ہے امریکہ سمیت دنیا کے کسی بھی ملک کے ساتھ تعلقات کو برابری کی سطح پر استوار کرنے کے لئے کشکول لے کر دنیا میں گھومنے کا سلسلہ ختم کرنا ہوگاغزہ میں امن قائم ہونا چاہیے غزہ کے مکینوں کو اکیلا چھوڑنے سے انہیں مزید تباہی کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے،یہ بہت تلخ سوالات ہیں جن کا جواب کسی کے پاس نہیں کیونکہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں ہم سب برابر کے شریک ہیں اوراللہ اس بارے ضرورپوچھے گا۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: اسرائیل اور چاہتے ہیں کے بعد غزہ کے

پڑھیں:

مکار ،خون آشام ریاست

دنیا نے دہشت گردی کے بے شمار واقعات دیکھے ہوں گے، لیکن ایسا کوئی ملک نہیں جو خود اپنے شہریوں کو قتل کرکے الزام دشمن پر تھوپنے کی مہارت رکھتا ہو — سوائے بھارت کے۔ یہ وہ ریاست ہے جو اپنے فالس فلیگ آپریشنز سے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا کا امن خطرے میں ڈال چکی ہے۔ کشمیر کے پہاڑوں سے لے کر ممبئی کی سڑکوں تک، جہاں کہیں خون بہا، وہاں بھارت کی بزدل، مکار اور منافق حکومت کا ہاتھ نظر آیا۔فالس فلیگ بھارت کی پرانی اور شرمناک روائت ہے ، جو ایک بار پھر 26بے گناہوں کا خون پی گئی ۔ بھارتی درندگی کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے ، ابھی کل کی بات ہے ، جب ابھی نندن کو چپیڑیں پڑی تھیں ، وہ بھی ایک فالس فلیگ ہی کا نتیجہ تھا ، یعنی پلوامہ کا حملہ جب فروری 2019 میںچالیس سے زائد بھارتی فوجی مارے گئے۔ مودی حکومت نے چند گھنٹوں میں الزام پاکستان پر تھوپ دیا۔ بعد ازاں خود بھارتی فوج کے سابق افسران اور ماہرین نے اشارہ دیا کہ یہ “اندرونی سازش” تھی تاکہ انتخابات سے قبل ہمدردی حاصل کی جائے۔ مودی نے اس کا خوب سیاسی فائدہ اٹھایا۔ اڑی حملہ،ستمبر 2016،خود ہی ایک فوجی کیمپ پر حملہ کیا، الزام پاکستان پر لگا کر دنیا کو گمراہ کیا۔ مگر بعد میں بی بی سی سمیت کئی بین الاقوامی ادارے اس حملے کی مشکوک نوعیت پر سوال اٹھاتے رہے۔بدنام زمانہ ممبئی حملے 26/11 – 2008، بھارت نے اسے بھی پاکستان سے جوڑنے کی بھرپور کوشش کی، لیکن کئی سوالیہ نشان اٹھتے رہے، بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی؟ حملہ آوروں کے داخلی نیٹ ورکس؟ یہاں تک کہ معروف بھارتی افسر “ہیمنت کرکرے” جو ان حملوں کی آزاد تحقیق کر رہے تھے، انہیں بھی مشکوک انداز میں قتل کر دیا گیا۔ سمجھوتا ایکسپریس آتش زدگی 2007، یہ وہ واقعہ ہے جو بھارت کے لیے سب سے بڑا طمانچہ بنا۔ 68 افراد، جن میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی، کو زندہ جلا دیا گیا۔ ابتدائی الزام پاکستان پر لگا، مگر بعد میں کرنل پروہت، سادھوی پرگیہ اور دیگر انتہاپسند ہندو رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔ یعنی یہ خالصتاً اندرونی بھارتی دہشت گردی تھی، جس میں بھارتی عدالتوں نے ثابت کیا کہ بھارتی فوج کے حاضر ڈیوٹی افسران خود ملوث تھے ، ابھی کل کی بات ہے ، خون آشام مودی نے ان تمام دہشت گردوں کو عام معافی دے کر رہا کیا ۔ اسی پر بس نہیں ، ڈانڈلی (کشمیر) میں خودساختہ حملے، بھارتی افواج نے خود ہی دہشت گردی کے واقعات کروائے تاکہ تحریک آزادی کو بدنام کیا جا سکے۔
بھارت کا سب سے بڑا فالس فلیگ نہ پلوامہ تھا، نہ اڑی، بلکہ سب سے خطرناک فالس فلیگ وہ ہے جو آج بھی مسلسل کشمیر کی گلیوں میں جاری ہے،’’ریاستی دہشت گردی کا نام جمہوریت رکھ کر دنیا کو دھوکہ دینا‘‘۔مقبوضہ کشمیر میں ہر روز بے گناہ نوجوان لاپتہ ہوتے ہیں، ان کے جسم جعلی انکاؤنٹر میں گولیوں سے چھلنی کر دیے جاتے ہیں، اور پھر دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ ’’دہشت گرد‘‘ تھے۔ ان کے جنازے بھی گھر والوں کو نصیب نہیں ہوتے۔ کیا یہی جمہوریت ہے؟ کیا یہی سیکولر ازم ہے؟ کیا یہی وہ ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘‘ہے جس کے نعرے سے بھارت دنیا کو دھوکہ دیتا ہے؟
سب سے شرمناک پہلو یہ ہے کہ عالمی برادری، خاص طور پر مغربی طاقتیں، بھارت کے ان جرائم پر خاموش ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ بھارت ایک بڑی مارکیٹ ہے؟ یا اس لیے کہ بھارت نے تہذیب” کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے؟ لیکن یہ لبادہ خون آلود ہے، اس کے اندر وہ درندہ چھپا ہے جو اپنے فائدے کے لیے اپنے ہی شہریوں کی لاشوں پر سیاست کرتا ہے۔ہر وہ وقت جب کوئی امریکی یا یورپی وفد بھارت آتا ہے، بھارت ایک جعلی دہشت گرد حملہ کروا کر خود کو مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے — اور الزام پاکستان پر لگا کر دنیا کو گمراہ کرتا ہے۔پاکستان نے ہر بار بھارت کی فریب کاریوں کا مؤثر جواب دیا، مگر ہمیشہ اخلاقی دائرے میں رہ کر۔ پاکستان نے کبھی بچوں کی لاشوں پر سیاست نہیں کی، کبھی اپنے لوگوں کو مار کر الزام دوسروں پر نہیں لگایا۔ لیکن بھارت؟ وہ ایک ایسا شیطانی ذہن رکھتا ہے جو اپنے ہی خون سے اپنے چہرے کو دھو کر اسے دشمن کا رنگ دیتا ہے۔پاکستان کے دفتر خارجہ، عسکری قیادت اور سفارتی اداروں کے لئے اب مزید خاموشی کی گنجائش نہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ ان فالس فلیگ حملوں کی اقوام متحدہ میں باقاعدہ تحقیقات کا مطالبہ کیا جائے۔ ہر جعلی حملے کی بین الاقوامی نگرانی میں انکوائری ہو تاکہ بھارت کی ننگی حقیقت دنیا کے سامنے بے نقاب ہو۔
بھارتی میڈیا، جو کبھی صحافت تھا، اب محض جنگی پروپیگنڈے کا آلہ بن چکا ہے۔ “ریپبلک ٹی وی”، زی نیوز”، اور “ٹائمز ناؤ” جیسے چینلز اپنے سٹوڈیوز میں بیٹھ کر پاکستان پر جنگ مسلط کر دیتے ہیں۔ ان کے اینکرز صحافی نہیں، غصے سے چیختے سپاہی دکھائی دیتے ہیں۔ یہ وہی میڈیا ہے جس نے پلوامہ جیسے حملے کو فلمی اسکرپٹ بنا کر پیش کیا، اور بھارتی عوام کو جنگ کے جنون میں مبتلا کر دیا، جواب میں جب پاکستان نے بھارتی وکاس کو دھو کر رکھ دیا تو میڈیا کو چپ لگ گئی ۔ سوال یہ ہے کہ بھارت جو پاکستان کی معاشی بحالی اور اپنی کٹھ پتلیوں کی ناکامی پر انگاروں پر لوٹ رہاہے ، کیا آگے چپ رہے گا ؟ تو اس کا جواب نفی میں ہے ۔ وہ ایک بار پھر فالس فلیگ سازشوں کے دوراہے پر کھڑا ہے۔ کشمیر میں حالیہ سیاحوں پر حملہ اسی شیطانی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ بھارت اس وقت بلوچستان میں اپنی پراکسیز کے خاتمے، ایران میں نیٹ ورک کی بے نقابی، اور افغانستان میں رسائی ختم ہونے سے سخت بوکھلایا ہوا ہے۔ ان تمام محاذوں سے توجہ ہٹانے کے لیے کوئی نیا ڈرامائی حملہ” خارج از امکان نہیں۔ حالیہ حملہ جس میں غیر ملکی سیاح مارے گئے، اس بات کا عندیہ ہے کہ بھارت اب عالمی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے غیر ملکی شہریوں کو نشانہ بنانے سے بھی گریز نہیں کرے گا۔ یہ ایک سفاک حکومت کی بدترین مثال ہے۔ پاکستان کو چاہئے کہ ہر فالس فلیگ آپریشن کا مکمل فیکٹ فائل تیار کرے، جس میں واقعات، مشکوک پہلو، انٹیلی جنس رپورٹس، میڈیا پراپیگنڈا اور بھارتی بیانات کو جمع کر کے اقوام متحدہ، او آئی سی، ہیومن رائٹس کونسل اور انٹرنیشنل میڈیا کے سامنے رکھا جائے۔ ہر پاکستانی سفارت خانے کو یہ ہدف دیا جائے کہ وہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی پر ایک ایک رپورٹ متعلقہ ملک کے دفتر خارجہ، تھنک ٹینکس، اور میڈیا ہاؤسز کو فراہم کرے۔دوسری جانب یہ بھی لازم ہے کہ ہمارے ادارے جو پہلے ہی چوکس ہیں ، ریڈ الرٹ پر آجائیں ، متحرک اور متحد ہو کر بھارت کی ہر ممکنہ چال پر نظر رکھیں، پیشگی وارننگ اور پروف کے ساتھ دنیا کو بتایا جائے کہ بھارت کیا کرنے والا ہے، اور اگر ابھی نندن جیسی کوئی دوسری حماقت کرے تو پھر یہ اس کی آخری حماقت ہونی چاہئے ۔
بھارت ایک بار پھر چالاکی، سازش اور ظلم کا جال بُن رہا ہے — مگر ہم جاگ رہے ہیں۔ ہمیں ایک قوم بن کر، ایک مؤقف کے ساتھ، ایک آواز میں دنیا کو بتانا ہوگا:
ہم خاموش ضرور ہیں، مگر کمزور نہیں۔
ہم امن چاہتے ہیں، مگر بزدل نہیں۔
ہمارے تحمل کو کمزوری نہ سمجھو —
کیونکہ جب پاکستان بولتا ہے، دنیا سنتی ہے۔
اور جب ہم وار کرتے ہیں،
دشمن کی سانسیں بند ہو جاتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطین سے دکھائوے کی محبت
  •  بھارت اسرائیل اور امریکہ دنیا بھر میں دہشت گردی کا سبب ہیں، یہ ہرجگہ انسانیت کا خون بہا رہے ہیں، نعیم الرحمن 
  • امریکہ سب سے بڑا دہشت گرد ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • کل کی ہڑتال اسرائیل‘ بھارت‘ امریکہ پر مشتمل شیطانی ٹرائی اینگل کیخلاف: حافظ نعیم
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں سونا کیوں مہنگا ہو رہا ہے، کیا امریکی ڈالر اپنی قدر کھونے والا ہے؟
  • چین اور امریکہ کے درمیان فی الحال کوئی تجارتی مذاکرات نہیں ہو رہے ،چینی وزارت تجارت
  • مکار ،خون آشام ریاست
  • لازم ہے کہ فلسطین آزاد ہو گا
  • ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا،عدلیہ سمیت ہر ادارے کو تباہ کر دیا گیا،عمران خان
  • ''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ