امیگریشن کریک ڈاؤن، ٹرمپ کے مشیر نے سلینا گومز کی ویڈیو کا جواب دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امیگریشن کے مشیر ٹام ہومن نے امریکی گلوکارہ و اداکارہ سلینا گومز کی غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کے فیصلے سے متعلق بنائی گئی ویڈیو کا جواب دے دیا۔
کچھ دن پہلے 32 سالہ سلینا گومز نے اپنی انسٹا اسٹوری پر ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں انہوں نے روتے ہوئے امریکا سے ملک بدر کیے جانے والے لوگوں سے معافی مانگی تھی۔
اُنہوں نے ویڈیو میں کہا تھا کہ مجھے بہت افسوس ہے کہ ملک میں لوگوں کو اس طرح نشانہ بنایا جا رہا ہے، مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آ رہا، میں سب سے معذرت خواہ ہوں، کاش میں کچھ کر سکتی۔
سلینا گومز کی جانب سے شیئر کی گئی یہ ویڈیو چند لمحوں میں ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی جس کے بعد اُنہیں اپنی اس ویڈیو پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید ردِعمل کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔
بعد ازاں اب امریکی صدر کے مشیر نے امیگریشن پالیسی سے متعلق میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پالیسی پر کوئی معافی نہیں، یہ اقدامات امریکا کی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور قانون کی بالادستی قائم رکھنے کے لیے ضروری ہیں۔
ٹام ہومن نے کہا ہے کہ یہ جذباتی ویڈیوز حقیقت کو نہیں بدل سکتیں، ہمارے ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والوں کے خلاف کارروائی کرنا ہماری ذمے داری ہے، جو لوگ قانون توڑتے ہیں انہیں نتائج کا سامنا کرنا ہو گا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے اس اقدام کو ملک کی سلامتی کے لیے ایک ضروری قدم قرار دیتے ہوئے سلینا گومز کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سلینا گومز
پڑھیں:
لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
امریکی شہر لاس اینجلس میں ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں میں اس وقت شدت دیکھی گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے علاقے میں وفاقی حکومت کے زیرانتظام موجود نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔
یہ مظاہرے گزشتہ روز اس وقت شروع ہوئے تھے جب ٹرمپ انتظامیہ نے علاقے میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔
یہ بھی دیکھیے: امریکا جانا مشکل :امیگریشن پالیسی سخت کرنے کا بل کانگریس میں پیش
1965 کے بعد یہ پہلی دفعہ کسی امریکی صدر نے ریاست کے گورنر کی درخواست کے بغیر نیشنل گارڈ تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی صد کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر اسے مظاہرین کو مزید اشتعال دلانے کے سبب کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ کیلی فورنیا کے گورنر گیویون نیوسم نے اس اقدام کو بحران پیدا کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے امریکی صدر کو لکھے ایک خط میں فیصلہ واپس لینے کا کہا۔ اس فیصلے کے بعد ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں کا رُخ کیا ہے اور وفاقی فورس کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے مظاہروں نے کے بعد کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں قریباً 2 ہزار نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو مظاہرین کے خلاف تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے پر 1000 ڈالر دینے کا اعلان
مظاہروں کے درمیان مظاہرین کے کئی علاقوں میں وفاقی امیگریشن اہلکاروں کے ساتھ تصادم ہوا اور علاقے میں ٹریفک کے نظام میں بھی خلل پڑا۔ رپورٹس کے مطابق ٹرمپ حکومت نے امیگریشن حکام کو یومیہ 3 ہزار قانونی رہائش پذیر غیرملکیوں کے انخلا کا ہدف دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فسادات لاس اینجلس مظاہرے