قطر کے امیر دمشق پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں حسن عبدالغنی کا کہنا تھا کہ ہم ابو محمد الجولانی کو عبوری حکومت کے صدر کے طور پر متعارف کرواتے ہیں۔ اب وہ بین الاقوامی سطح پر ملک کے نمائندے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ الجزیرہ نے خبر دی کہ قطر کے امیر "تمیم بن حمد آل ثانی" کچھ ہی دیر پہلے دمشق پہنچ گئے۔ وہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد کسی بھی عرب مملکت کے سربراہ کے طور پر شام کے نئے حکمرانوں سے بات چیت کے لئے دمشق پہنچے ہیں۔ قبل ازیں قطر کے وزیراعظم و وزیر خارجہ "محمد بن عبدالرحمن آل ثانی"، اسد حکومت کے خاتمے کے بعد باضابطہ طور پر 16 جنوری 2025ء کو باغی گروہ "تحریر الشام" کے سربراہ اور شام کے نئے عبوری صدر "ابو محمد الجولانی" سے ملاقات و گفتگو کر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ مذکورہ بالا خبر ایسی صورت میں سامنے آئی جب شامی ملٹری کے آپریشنل ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان "حسن عبدالغنی" نے گزشتہ شب ابو محمد الجولانی کی شام کے عبوری صدر کی حیثیت سے تعیناتی کی خبر دی۔ حسن عبدالغنی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم ابو محمد الجولانی کو عبوری حکومت کے صدر کے طور پر متعارف کرواتے ہیں۔ اب وہ بین الاقوامی سطح پر ملک کے نمائندے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ابو محمد الجولانی حکومت کے
پڑھیں:
مودی کی سرمایہ دارانہ پالیسیوں کیوجہ سے امیر اور غریب کے درمیان فرق مسلسل بڑھتا جارہا ہے، کانگریس
جے رام رمیش نے کہا کہ مودی نیند سے جاگیں، یہ آپکی حکومت کی دوہری ناکامی ہے، جسکے خوفناک نتائج آنے والے برسوں میں ملک کو بھگتنے پڑینگے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس نے امیر اور غریب کے درمیان فرق میں مبینہ اضافہ پر مودی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اپنی نیند سے بیدار ہونا چاہیئے ورنہ ملک کو خوفناک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کانگریس کمیونیکیشن کے انچارج و جنرل سکریٹری، جے رام رمیش نے ایکس پر ایک میڈیا رپورٹ شیئر کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ انتہائی امیروں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ورلڈ ویلتھ رپورٹ 2025ء کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024ء میں ملک میں 33,000 اعلیٰ مالیت والے افراد کو شامل کیا گیا۔ جے رام رمیش نے ایکس پر ہندی میں ایک پوسٹ میں کہا کہ مودی حکومت کی سرمایہ دارانہ پالیسیوں کی وجہ سے، امیر اور غریب کے درمیان فرق مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امیر، امیر تر اور غریب، غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے 80 کروڑ لوگوں کو سرکاری راشن دینا پڑ رہا ہے، جبکہ "سپر امیر" کی تعداد بڑھ کر 3.78 لاکھ ہوگئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کے عام لوگ اپنی کم آمدنی اور بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے اپنی پرانی بچت بینک سے نکال کر یا قرض لے کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، عام آدمی کو ملک میں اپنے لئے کوئی مواقع نظر نہیں آرہے ہیں اور اس لئے موقع ملتے ہی بیرون ملک مزدوری کے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، امیر بھی بیرون ملک اپنے اثاثے بڑھانے میں مصروف ہیں۔ جے رام رمیش نے کہا کہ مودی نیند سے جاگیں، یہ آپ کی حکومت کی دوہری ناکامی ہے، جس کے خوفناک نتائج آنے والے برسوں میں ملک کو بھگتنے پڑیں گے۔