اے ڈی پی 2024- 25ء کے مطابق 2025ء کے منصوبوں کی تخمینہ لاگت 1 کھرب 90 ارب 44 کروڑ 90 لاکھ 90 ہزار روپے جبکہ ان منصوبوں کیلئے صرف 21 ارب روپے بجٹ کی مد میں رکھے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان سالانہ ترقیاتی پروگرام 2024-25ء منصوبوں کی تخمینہ لاگت تقریبا 2 کھرب ہو گیا۔ اے ڈی پی 2024- 25ء کے مطابق 2025ء کے منصوبوں کی تخمینہ لاگت 1 کھرب 90 ارب 44 کروڑ 90 لاکھ 90 ہزار روپے جبکہ ان منصوبوں کیلئے صرف 21 ارب روپے بجٹ کی مد میں رکھے گئے ہیں۔ تخمینہ لاگت مختص بجٹ سے 9 گنا زیادہ ہونے کی وجہ سے اے ڈی پی میں شامل منصوبوں کو مکمل ہونے میں ایک دہائی کا عرصہ لگے گا اور لاگت میں مزید اضافہ بھی ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق 1713 منصوبے جاری تھے مگر 340 مزید منصوبے شامل کرنے سے منصوبوں کی لاگت میں مزید اضافہ ہوا۔    نہ صرف منصوبے بروقت مکمل نہیں ہونگے بلکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2024-25ء میں تھرو فارورڈ کی شکل میں ایک کھرب سے زیادہ کا بوجھ بھی شامل ہوا۔ ذرائع پی اینڈ ڈی کے مطابق مختص بجٹ کے حساب سے منصوبوں کو مکمل ہونے میں ایک دہائی سے زیادہ کا عرصہ درکار ہوگا مگر سیاسی وابستگی یا دباؤ کے ذریعے نئے منصوبوں کو شامل کرنے سے اخراجات میں کئی گنا اضافہ بھی ہو گا۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2024-25ء میں کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ کے 677 منصوبے، محکمہ صحت کے 224 منصوبوں کے علاوہ محکمہ تعلیم جس میں سکول ایجوکیشن کے 258 اور ہائر ایجوکیشن کے 58 جیسے بڑے منصوبے شامل ہیں۔    گزشتہ 3 سال کی اے ڈی پی میں تخمینہ لاگت اور مختص بجٹ میں کئی گنا کا فرق ظاہر ہوتا ہے۔ ذرائع محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے مطابق منصوبوں کو عوامی مفاد کے مطابق مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ مگر سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بہت سارے منصوبے سیاسی وابستگی کی وجہ سے شامل کیے جاتے ہیں جو کہ زیادہ اہمیت کے حامل نہیں ہوتے ہیں۔ نظام تبدیل کیے بنا منصوبے بروقت مکمل نہیں ہو سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تخمینہ لاگت منصوبوں کو منصوبوں کی کے مطابق اے ڈی پی

پڑھیں:

گلگت بلتستان میں سیلاب؛ جاں بحق افراد کی تعداد 9ہوگئی، 500 سے زائد گھر تباہ

گلگت:

گلگت بلتستان میں سیلابی تباہ کاریوں سے اب تک 9 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 2 خواتین اور 2 بچے بھی شامل ہیں جبکہ درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق نے بتایا کہ لاپتا افراد کی تعداد 10 سے 12 ہو سکتی ہے جبکہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے 500 سے زائد گھر تباہ ہوئے ہیں، مجموعی طور پر 12 کلومیٹر سے زائد سڑکیں تباہ ہوئیں۔

فیض اللہ فراق نے کہا کہ صوبہ بھر میں 27 پل اور 22 گاڑیاں سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئی ہیں، لاتعداد دکانیں و مویشی خانے تباہ ہوئے ہیں اور ہزاروں فٹ عمارتی لکڑی ریلوں کے ساتھ بہہ گئی ہے۔    

انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ مالی و جانی نقصانات ضلع دیامر میں ہوئی، 300 سے زائد پھنسے مسافروں اور سیاحوں کو ریسکیو کیا گیا۔ ریسکیو و سرچ آپریشن میں پاک فوج نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جی بی اسکاؤٹس کے جوانوں نے بھی ریسکیو آپریشن و امدادی کاروائیوں میں بھر پور حصہ لیا۔

فیض اللہ فراق نے کہا کہ لاپتا افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن اب بھی جاری ہے۔ صوبے کے مختلف علاقوں میں پانی کے بہاؤ اور سلائیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بڑھتے پانی کے بہاؤ کی وجہ سے سڑکوں کی بحالی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

ترجمان نے واضح کیا کہ امدادی کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پانی و بجلی کی بحالی کے لیے کام شروع ہے، صوبائی حکومت متاثرین سیلاب کو تنہا نہیں چھوڑے گی ہر ممکن مدد کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں مون سون بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 266 تک پہنچ گئی، آدھے سے زیادہ بچے شامل
  • پاک فضائیہ کے سی 130 طیارے کا گلگت بلتستان میں کامیاب ریسکیو مشن
  • گلگت بلتستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں: 9 افراد جاں بحق، درجنوں لاپتا
  • پاک فضائیہ کا گلگت بلتستان میں ریسکیو مشن کامیابی سے مکمل
  • گلگت بلتستان میں سیلاب؛ جاں بحق افراد کی تعداد 9ہوگئی، 500 سے زائد گھر تباہ
  • کلاؤڈ برسٹ (بادل کا پھٹنا) کیا ہے اور ایسا گلگت بلتستان میں بار بار کیوں ہو رہا؟
  • 2024 سے اب تک زیادہ شکستوں کا منفی ریکارڈ پاکستان کے نام جڑ گیا
  • حالات معمول پر نہ آنے تک سیاح گلگت بلتستان کا سفر نہ کریں، ترجمان جی بی حکومت
  • گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ ،مون سون کی تباہی، لیکن ذمہ دار کون؟
  • شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو ریسکیو کر لیا گیا