گلگت بلتستان، ترقیاتی منصوبوں کا تخمینہ لاگت مختص بجٹ سے 9 گنا زیادہ ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اے ڈی پی 2024- 25ء کے مطابق 2025ء کے منصوبوں کی تخمینہ لاگت 1 کھرب 90 ارب 44 کروڑ 90 لاکھ 90 ہزار روپے جبکہ ان منصوبوں کیلئے صرف 21 ارب روپے بجٹ کی مد میں رکھے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان سالانہ ترقیاتی پروگرام 2024-25ء منصوبوں کی تخمینہ لاگت تقریبا 2 کھرب ہو گیا۔ اے ڈی پی 2024- 25ء کے مطابق 2025ء کے منصوبوں کی تخمینہ لاگت 1 کھرب 90 ارب 44 کروڑ 90 لاکھ 90 ہزار روپے جبکہ ان منصوبوں کیلئے صرف 21 ارب روپے بجٹ کی مد میں رکھے گئے ہیں۔ تخمینہ لاگت مختص بجٹ سے 9 گنا زیادہ ہونے کی وجہ سے اے ڈی پی میں شامل منصوبوں کو مکمل ہونے میں ایک دہائی کا عرصہ لگے گا اور لاگت میں مزید اضافہ بھی ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق 1713 منصوبے جاری تھے مگر 340 مزید منصوبے شامل کرنے سے منصوبوں کی لاگت میں مزید اضافہ ہوا۔ نہ صرف منصوبے بروقت مکمل نہیں ہونگے بلکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2024-25ء میں تھرو فارورڈ کی شکل میں ایک کھرب سے زیادہ کا بوجھ بھی شامل ہوا۔ ذرائع پی اینڈ ڈی کے مطابق مختص بجٹ کے حساب سے منصوبوں کو مکمل ہونے میں ایک دہائی سے زیادہ کا عرصہ درکار ہوگا مگر سیاسی وابستگی یا دباؤ کے ذریعے نئے منصوبوں کو شامل کرنے سے اخراجات میں کئی گنا اضافہ بھی ہو گا۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2024-25ء میں کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ کے 677 منصوبے، محکمہ صحت کے 224 منصوبوں کے علاوہ محکمہ تعلیم جس میں سکول ایجوکیشن کے 258 اور ہائر ایجوکیشن کے 58 جیسے بڑے منصوبے شامل ہیں۔ گزشتہ 3 سال کی اے ڈی پی میں تخمینہ لاگت اور مختص بجٹ میں کئی گنا کا فرق ظاہر ہوتا ہے۔ ذرائع محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے مطابق منصوبوں کو عوامی مفاد کے مطابق مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ مگر سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بہت سارے منصوبے سیاسی وابستگی کی وجہ سے شامل کیے جاتے ہیں جو کہ زیادہ اہمیت کے حامل نہیں ہوتے ہیں۔ نظام تبدیل کیے بنا منصوبے بروقت مکمل نہیں ہو سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تخمینہ لاگت منصوبوں کو منصوبوں کی کے مطابق اے ڈی پی
پڑھیں:
آئی سی سی نے ثناء میر کو ہال آف فیم میں شامل کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان ویمنز ٹیم کی سابق کپتان ثنا میر کو ہال آف فیم میں شامل کر لیا، یوں وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پاکستان کی پہلی خاتون کرکٹر بن گئی ہیں۔
آئی سی سی کی جانب سے پیر کے روز جاری کردہ اعلامیے کے مطابق سات نئے کرکٹرز کو ہال آف فیم کا حصہ بنایا گیا۔ اس سلسلے میں لندن کے ایبے روڈ اسٹوڈیوز میں ایک تقریب منعقد ہوئی، جہاں چیئرمین جے شاہ نے نئے ممبران کو خوش آمدید کہا۔
اس موقع پر اپنے تاثرات میں ثنا میر کا کہنا تھا کہ ہال آف فیم میں ان عظیم کھلاڑیوں کے ساتھ کھڑے ہونا، جنہیں وہ بچپن میں اپنا آئیڈل سمجھتی تھیں، ایک ایسا لمحہ ہے جس کا انہوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔ انہوں نے اس اعزاز پر شکرگزاری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ امید رکھتی ہیں کہ اس کھیل کو کسی نہ کسی صورت میں کچھ واپس دے سکیں۔
ثنا میر نے اپنے محدود اوورز کے کیریئر میں مجموعی طور پر 240 وکٹیں حاصل کیں اور 2432 رنز بنائے۔
ان کے ساتھ ہال آف فیم میں شامل ہونے والے دیگر کھلاڑیوں میں آسٹریلیا کے میتھیو ہیڈن، جنوبی افریقا کے ہاشم آملہ اور گریم اسمتھ، بھارت کے ایم ایس دھونی، نیوزی لینڈ کے ڈینیئل ویٹوری اور انگلینڈ کی سارہ ٹیلر شامل ہیں۔