پاکستانی نژاد امریکی جج نے تاریخی فیصلہ سنادیا:ٹرمپ کو حکمنامہ منسوخ کرنا پڑ گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
واشنگٹن: پاکستانی نژاد امریکی جج کے تاریخی فیصلے کی وجہ سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنا حکم نامہ منسوخ کرنا پڑ گیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک اور عدالتی محاذ پر شکست کا سامنا کرنا پڑا، جہاں پاکستانی نژاد امریکی جج لورین علی خان نے ان کے ایک صدارتی حکم نامے کو غیر مؤثر قرار دے دیا۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی فنڈنگ روکنے کا حکم دیا تھا، جسے عدالت میں چیلنج کیا گیا۔ بعد ازاں اس کیس کی سماعت پاکستانی نژاد امریکی جج لورین علی خان نے کی اور انہوں نے ٹرمپ کے حکم نامے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے منسوخ کرنے کا فیصلہ سنایا۔
اس عدالتی فیصلے کے بعدٹرمپ انتظامیہ کو اپنا صدارتی حکم نامہ واپس لینا پڑا، تاہم، وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے وضاحت دی کہ ٹرمپ نے یہ اقدامات قانون کے دائرے میں رہ کر کیے تھے اور اس فیصلے کے خلاف مزید قانونی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ لورین علی خان کے والد ایک معروف ڈاکٹر ہیں، جو 50 سال قبل امریکا منتقل ہوئے تھے۔ ان کی بطور جج تعیناتی نہ صرف پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی کے لیے باعثِ فخر ہے بلکہ امریکی عدلیہ میں تنوع کی علامت بھی ہے۔
یہ عدالتی شکست ٹرمپ کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھی جا رہی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب دوبارہ صدارتی انتخابات کی دوڑ میں کامیاب ہوکر وائٹ ہاؤس میں عہدہ سنبھال چکے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ جلد ممکن ہے‘ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے.ٹرمپ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ بہت جلد ممکن ہے اور اس پر عائد ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں کہا کہ چین پر عائد 145 فیصد درآمدی ٹیرف کو کم کیا جائے گا.(جاری ہے)
انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ کمی کتنی ہو گی امریکی صدر نے کہاکہ چین کے ساتھ ڈیلنگ بہت اچھی کرنے جا رہے ہیں چین کو معاہدہ کرنا ہی پڑے گا چین نے معاہدہ نہیں کیا تو ہم ڈیل طے کریں گے صدرٹرمپ کے بیان سے پہلے امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ایک تقریب میں کہا تھا کہ چین کے ساتھ جاری ٹیرف تنازعہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا اور دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی امید ہے تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکا اور چین کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا ابھی آغاز نہیں ہوا.
دریں اثنا امریکی صدر تارکین وطن کے بارے میں ایک بیان میں کہا کہ وہ بغیر مقدمہ چلائے تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا حق رکھتے ہیں ان کا بیان عدالتی فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکی سپریم کورٹ نے ایک عبوری حکم کے ذریعے وینزویلا کے درجنوں شہریوں کی ملک بدری روکنے کا حکم دیا تھا امریکی حکومت وینزویلا کے ان شہریوں پر مجرمانہ تنظیم ”ترین دی آراجوا“ سے تعلق رکھنے کا الزام عائد کرتی ہے. ٹرمپ انتظامیہ 1798 میں منظور کیے گئے متنازع اور شاذ و نادر استعمال ہونے والے ”ایلن اینمی ایکٹ“کے تحت ان افراد کو ملک بدر کرنے کی تیاری کر رہی تھی مذکورہ ایکٹ صدر کو جنگ یا حملے کی حالت میں غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کی اجازت دیتا ہے. سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ عدالت کے اگلے حکم تک ان افراد میں سے کسی کو بھی ملک بدر نہ کرے یہ فیصلہ امریکی سول لبرٹیز یونین کی جانب سے دائر کی گئی ایک ہنگامی درخواست پر دیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان افراد کو ان کے قانونی حقوق اور واجب الاجراءطریقہ کار سے محروم رکھا گیا ہے. صدرٹرمپ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عدالتیں تعاون کریں گی تاکہ وہ ہزاروں افراد کو جو ملک بدری کے لیے تیار ہیںانہیں نکال سکیں انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان تمام افراد کے لیے مقدمات چلانا ممکن نہیں ہے. امریکی صدر نے ایک بار پھر یہ الزام دہرایا کہ وینزویلا جیسی ریاستیں اپنی جیلوں کو خالی کر کے لوگوں کو امریکہ بھیج رہی ہیں واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں جنوری 2017 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی امیگریشن سے متعلق سخت موقف اختیار کیا ہوا ہے صرف گذشتہ ماہ امریکی حکام نے وینزویلا کے 200 سے زیادہ شہریوں اور سلواڈور کے کچھ باشندوں کو سلواڈور کی سخت پہرے والی ”سیکوٹ“ جیل منتقل کیا تھا یہ جیل نہایت سخت ماحول کی وجہ سے معروف ہے.