سان فرانسسکو:اوپن اے آئی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین کی کمپنیاں امریکی آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کو مسلسل کاپی کے ساتھ ساتھ اسے اپنے ماڈلز کی تربیت کے لیے غیر قانونی طور پر استعمال کر رہی ہیں۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ مائیکرو سافٹ کے ساتھ مل کر ان تمام اکاؤنٹس کو بین کررہی ہے جو غیر قانونی طور پر ان کے ماڈلز کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ساتھ ہی کمپنی (اوپن اے آئی) اس بات کی تحقیقات بھی کر رہی ہے کہ ان سرگرمیوں کے پیچھے کون سے عناصر شامل ہیں۔

واضح رہے کہ اوپن اے آئی کی جانب سے اس الزام سے متعلق کسی مخصوص چینی کمپنی کا ذکر نہیں کیا گیا، تاہم بظاہر محسوس ہوتا ہے کہ اس کا اشارہ ڈیپ سیک کی جانب ہو سکتا ہے۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ ڈیپ سیک کا آر 1 لارج لینگویج ماڈل دنیا بھر میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے اور اس نے حالیہ دنوں میں امریکی اسٹاک مارکیٹ میں شدید ہلچل مچائی ہے، جس کے نتیجے میں خطیر نقصان بھی ہوا ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق اوپن اے آئی اپنی کمپنیوں کو کاروباری صارفین کے لیے ماڈلز استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے لیکن وہ انہیں اپنے ماڈلز کی تربیت کے لیے استعمال نہیں کر سکتے۔یہی وجہ ہے کہ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہوسکتا ہے ڈیپ سیک نے چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کرکے اپنے آر 1 ماڈل کو تربیت دی ہوگی۔

اوپن اے آئی کے ترجمان نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ چین کی متعدد کمپنیاں اہم امریکی اے آئی ماڈلز کو اپنی ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، جس کے بعد کمپنی امریکی حکومت کے ساتھ مل کر اپنے جدید ترین ماڈلز کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سرگرم ہے۔

ٹیکنالوجی ماہرین کا کہناہ ے کہ ڈیپ سیک کا چیٹ بوٹ اتنا ہی مؤثر کام کر رہا ہے جتنا اوپن اے آئی اور گوگل کے ماڈلز، لیکن اس کی تیاری میں اخراجات کم آئے ہیں اور کم طاقتور چپس استعمال کی گئی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: استعمال کر ڈیپ سیک کے لیے

پڑھیں:

نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میںنئی گاج ڈیم کی تعمیر کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ 2011سے کام شروع ہے کیوں مکمل نہیں ہوپارہا۔ کنٹریکٹر ڈیفالٹ کرتا جارہاہے اور رقم بڑھاتے جارہے ہیں، تین سال پورے ہونے پر نوٹس دیتے، بلیک لسٹ قراردیتے اورکنٹریکٹ کالعدم قرار
دیتے۔ جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ 22نومبر2024کی سند ھ حکومت کی رپورٹ ہے اس سے لگتا ہے کہ ڈیم کبھی بھی نہیں بن سکے گا، لوگ وہاں رہ رہے ہیں، ڈیم بنانے کی نیت نہیں، پیسہ ضائع ہوگیا ہوگا۔ جو مسائل ہیں وہ 50سال میں بھی حل نہیں ہوسکیں گے۔ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ پیسہ کھاگئے ہوں گے۔ اگر کنٹریکٹر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتا توواپڈا نے کیا اقدام کرناتھا۔ کام کیوں نہیں کرواتے کیوں تاخیر کررہے ہیں۔ جبکہ بینچ نے ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے نمائندے کوآئندہ سماعت پر طلب کرتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے سندھ کے ضلع دادو میں نئی گاج ڈیم کی تعمیر کے معاملے پرلیے گئے ازخودنوٹس اور متفرق درخواستوں پرسماعت کی۔ واپڈاکی جانب سے سلمان منصور بطور وکیل پیش ہوئے جبکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر بھی بینچ کے سامنے پیش ہوئے۔ ڈیم تعمیر کرنے والی کمپنی کے وکیل بینچ کے سامنے پیش نہ ہوئے۔

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • پورٹ قاسم پر چینی کمپنی کو شپ یارڈ کیلئے تیار جیٹی دینے کا فیصلہ
  • چینی کمپنی کو شپ یارڈ کیلئے پورٹ قاسم پر تیار جیٹی دینےکا فیصلہ
  • پاک سوزوکی کا ’ایوری وی ایکس آر‘ پر 3 لاکھ 50 ہزار روپے کی رعایت کا اعلان
  • اسمارٹ فون کیلئے 2 کلو وزنی کیس متعارف، کمپنی نے وجہ بھی بتادی
  • جاپانی کمپنی نے پیٹ کی چربی ختم کرنے والا پانی متعارف کرادیا
  • سعودی عرب سے فنانسنگ سہولت، امارات سے تجارتی معاہدہ؛ پاکستانی روپیہ مستحکم ہونے لگا
  • وقار یونس نے مجھے نئی گاڑی خریدنے اور برانڈ کے کپڑے پہننے پر ٹیم سے نکالا، عمر اکمل کا الزام
  • بھارتی کمپنی کے مورنگا پاؤڈر سے تیار امریکی سپلیمنٹس مارکیٹ سے واپس
  • متنازع تنخواہ، پی آر سی ایل کے 6؍ ڈائریکٹرز اور سابق سی ای او کو شو کاز نوٹس جاری
  • نئی گاج ڈیم کی تعمیر کا کیس،کمپنی کے نمائندے آئندہ سماعت پر طلب