Express News:
2025-11-03@20:59:09 GMT

کراچی میں قوت سماعت کی ڈیوائس کی قیمت میں اضافہ

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

کراچی:

قوت سماعت سے محروم یا متاثرہونے والے افراد کے لیے کانوں میں لگائے جانے والے آلات انتہائی مہنگے ہوگئے، مختلف اقسام کے یہ آلات بیرون ممالک سے درآمد کیے جاتے ہیں۔

ایکسپریس کے مطابق دکان دارحضرات نے بتایا کہ ان آلات کی قیمت میں 30 سے50 فیصد اضافہ ہوا ہے، پاکستان میں مختلف عوامل کی وجہ سے سماعت کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے جس میں نوجوانوں میں موبائل کا مسلسل استعمال، ٹریفک کا شور، فضائی آلودگی، نامناسب علاج اور دیگرعوامل شامل ہیں۔

ماہرین کے مطابق کراچی کے بعد لاہور اور فیصل آباد جیسے بڑے شہروں میں بے تحاشہ ٹریفک شورکی وجہ سے قوت سماعت  میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق ٹریفک پولیس کے 75 فیصد اہلکار سماعت کے مسائل کا شکار ہیں، دوران حمل خواتین کومختلف انفیکیشن کی وجہ سے  نوزائیدہ بچوں میں سماعت کی خرابی بھی بڑھ رہی ہے، تقریباً 3 فیصد سماعت کی خرابی کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں، کان میں مختلف انفیکشن کا باعث بننے والے عوامل اور پیدائشی پیچیدگیاں ان مسائل کی اہم وجوہات ہیں۔

گزشتہ تین برسوں میں سماعت کے مسائل میں مبتلا بچوں کی تعداد میں مبینہ طور پر30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 

ہمدرد میڈیکل یونیورسٹی کراچی کے پروفیسر آف ای این ٹی ڈاکٹر سمیر قریشی نے بتایا کہ ڈالرکی وجہ سے آلہ سماعت کی قیمت 30 سے 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، تمام آلات بیرون ممالک سے درآمد کیے جاتے ہیں، مقامی سطح پر میڈیکل ڈیوائس تیار نہیں کی جاتی، ڈالرکی قیمتوں کی وجہ سے آلہ سماعت کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین قسم کے مریضوں کو آلہ سماعت لگائے جاتے ہیں، ان میں زائد العمرافراد کی Presbycusis بیماری کی وجہ سے سماعت شدید متاثر ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے ان کو آلہ سماعت لگایا جاتا ہے جبکہ دوسرے وہ مریض ہیں جن کے کانوں کی ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں ان کو آلہ سماعت کی ضرورت ہوتی ہے، تیسرے وہ مریض ہیں جن کے کان کا پردہ پھٹ گیا ہو اور وہ کان کے پردے کا آپریشن نہیں کرانا چاہتے، ایسے مریضوں کو بھی آلہ سماعت کی ضرورت ہوتی ہے۔ 

ای این ٹی سرجن اور پی ایم اے کی سابقہ سیکریٹری جنرل ڈاکٹرقیصر سجاد نے ایکسپریس ٹریبون کو بتایا کہ سماعت کے آلے کی قیمت میں 40 سے 50 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے غریب مریض آلہ سماعت نہیں لگوا سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایسے غریب مریض آتے ہیں جن کی پاس آلہ سماعت کے پیسے نہیں ہوتے اور آلہ سماعت کے بغیر زندگی گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں، جب سماعت متاثر ہونے کے بعد آلہ سماعت کی ضرورت پڑتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سماعت متاثر ہونے کی ایک وجہ زائدالعمر افراد ہیں جبکہ دوسرے وہ لوگ جو مسلسل شور شرابے میں اپنی زندگی گزارتے ہیں، شور شرابے کی وجہ سے سننے کی رگ شدید متاثر ہوجاتی ہے اور آڈیو ٹیسٹ کے بعد ڈاکٹر ایسے مریضوں کو آلہ تجویز کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح آنکھوں کی نظرکا چشمہ اپٹومیڑی سے چیک کروا کر نمبر لیا جاتا ہے ایسی طرح کانوں کی سماعت متاثر ہونے کے بعد آڈیو ٹیسٹ کے بعد آلہ تجویزکیا جاتا ہے۔

انہوں نے اس تاثرکوغلط قرار دیا کہ ازخود سماعت کا آلہ استعمال نہ کریں کیونکہ اس کے مزید نقصانات ہوسکتے ہیں۔

ڈاکٹر قیصر سجاد نے بتایا کہ کانوں کی سماعت متاثر ہونے سے آلہ سماعت کے استعمال میں اضافہ ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹریفک کے شور سے سب سے زیادہ ٹریفک پولیس اہلکار متاثر ہوتے ہیں، حکومت نے ان اہلکاروں کو کوئی حفاظتی کٹس یا سامان فراہم نہیں کیا جو حکومت کی ذمہ داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شور کثرت سے ہینڈ فری استعمال کرنے اور دیگر وجوہات کی بنا پر ہر سال کراچی سمیت ملک بھر میں ایک اندازے کے مطابق سالانہ 3 سے 5 فیصد افراد کان کے امراض خصوصاً اونچا سننے کی بیماری میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

ایکسپورٹ کے کام سے وابستہ ایک کمپنی کے مینیجر اور کلفٹن کے رہائشی عرفان احمد نے بتایا کہ وہ کراچی بندرگاہ پر ایکسپورٹ کا کام کرتے ہیں، سارا دن ان کو کام کے سلسلے میں مختلف مقامات جانا ہوتا ہے، ٹریفیک کے شور اور کئی وجوہات کی بنا پر کان کی سماعت متاثر ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ موٹر سائیکل پر سفر کرتے ہیں جس کی وجہ سے ٹیلی فون سننے کے لیے ہینڈ فری کا استعمال کرتے ہیں، آواز کم ہونے کی صورت میں میں نے ای این ٹی ڈاکٹر سے رابطہ کیا تو انہوں نے مجھے کان کا آلہ لگانے کی تجویر دی جس کے بعد میں نے متعلقہ ڈاکٹر کی رائے پر دونوں کان کے آلہ 35 ہزار روپے میں خریدے، مارکیٹ میں مختلف کوالٹی کے لحاظ سے مہنگی اورکم قیمتوں پر کان کے آلہ سماعت دستیاب تھے۔

نارتھ کراچی کی رہائشی 55 سالہ خاتون شاہدہ بیگم نے بتایا کہ کان کے پردے میں خرابی کی وجہ سے وہ گزشتہ 20 برسوں سے آلہ سماعت استعمال کررہی ہیں، 2 سال میں آلے کی قیمتوں میں 30 سے 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، ایک آلہ کی قیمت 5 ہزار سے بڑھ کر7 ہزار روپے ہوگئی ہے، آلہ بمشکل ایک سے دو سال تک قابل استعمال ہوتا ہے، میرا تعلق غریب گھرانے سے ہے، ایک مخیر خاندان کان کا آلہ مجھے خرید کر دے دیتا ہے۔ 

صدر میں کان کے آلہ سماعت فروخت کرنے والے ایک دکان دار رحیم بیگ نے بتایا کہ کان کے تمام آلہ بیرون ملک سے درآمد کیے جاتے ہیں، یہ آلہ سماعت 3 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے سے زائد میں دستیاب ہے، ڈالر کی قیمت میں اتارچڑھاوکی وجہ سے اس کے قیمت میں 30 سے 50 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، کم سماعت والے افراد اپنی مالی پوزیشن کے حساب سے آلہ خریدتے ہیں اور مختلف این جی اوز کے تحت چلنے والے مخیر حضرات  کے تعاون سے غریب مریضوں میں مفت آلہ سماعت تقسیم کرتے ہیں۔ 

عالمی سطح پر تسلیم شدہ برانڈز سے مختلف قسم کے اعلیٰ کوالٹی کی سماعت ایڈز دستیاب ہیں، جو سماعت کے متنوع سطح کوپورا کرتی ہیں اورجدید خصوصیات پیش کرتی ہیں، یہاں کچھ نمایاں اختیارات کا خلاصہ ہے، ان میں سے بہت سے برانڈزکراچی، لاہور اوراسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں فٹنگ اورایڈجسٹمنٹ کے لیے معاون خدمات کے ساتھ دستیاب ہیں۔

قوت سماعت کے آلے کی قیمت خصوصیات کی بنیاد پر مختلف ہوتی ہیں، پریمیم آپشنز کے مقابلے انٹری لیول کے ماڈلز زیادہ سستی ہیں، اگر آپ خریداری پر غورکر رہے ہیں، توبہتر ہے کہ آپ اپنی ضروریات کے لیے موزوں ترین آلہ تلاش کرنے کے لیے سماعت کے ماہر سے رجوع کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ سماعت متاثر ہونے سے آلہ سماعت آلہ سماعت کی نے بتایا کہ قوت سماعت میں مختلف میں اضافہ کی وجہ سے سے 50 فیصد کے مطابق کرتے ہیں انہوں نے کی سماعت جاتے ہیں سماعت کے کی قیمت کو آلہ کے بعد کان کے کے لیے

پڑھیں:

اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ

وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • امریکا کے 10 امیر ترین افراد کی دولت میں ایک سال میں 700 ارب ڈالر کا اضافہ، آکسفیم کا انکشاف
  • چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
  • سونے کی قیمت میں پھر کئی سو روپے کا اضافہ
  • عالمی مارکیٹ میں سونا مہنگا ہوگیا، مقامی سطح پر بھی قیمتوں میں مزید اضافہ
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • چینی عوام کی پہنچ سے دور، مختلف شہروں میں قیمت 220 روپے کلو تک پہنچ گئی
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا