کراچی میں قوت سماعت کی ڈیوائس کی قیمت میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
کراچی:
قوت سماعت سے محروم یا متاثرہونے والے افراد کے لیے کانوں میں لگائے جانے والے آلات انتہائی مہنگے ہوگئے، مختلف اقسام کے یہ آلات بیرون ممالک سے درآمد کیے جاتے ہیں۔
ایکسپریس کے مطابق دکان دارحضرات نے بتایا کہ ان آلات کی قیمت میں 30 سے50 فیصد اضافہ ہوا ہے، پاکستان میں مختلف عوامل کی وجہ سے سماعت کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے جس میں نوجوانوں میں موبائل کا مسلسل استعمال، ٹریفک کا شور، فضائی آلودگی، نامناسب علاج اور دیگرعوامل شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق کراچی کے بعد لاہور اور فیصل آباد جیسے بڑے شہروں میں بے تحاشہ ٹریفک شورکی وجہ سے قوت سماعت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ایک تحقیق کے مطابق ٹریفک پولیس کے 75 فیصد اہلکار سماعت کے مسائل کا شکار ہیں، دوران حمل خواتین کومختلف انفیکیشن کی وجہ سے نوزائیدہ بچوں میں سماعت کی خرابی بھی بڑھ رہی ہے، تقریباً 3 فیصد سماعت کی خرابی کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں، کان میں مختلف انفیکشن کا باعث بننے والے عوامل اور پیدائشی پیچیدگیاں ان مسائل کی اہم وجوہات ہیں۔
گزشتہ تین برسوں میں سماعت کے مسائل میں مبتلا بچوں کی تعداد میں مبینہ طور پر30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ہمدرد میڈیکل یونیورسٹی کراچی کے پروفیسر آف ای این ٹی ڈاکٹر سمیر قریشی نے بتایا کہ ڈالرکی وجہ سے آلہ سماعت کی قیمت 30 سے 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، تمام آلات بیرون ممالک سے درآمد کیے جاتے ہیں، مقامی سطح پر میڈیکل ڈیوائس تیار نہیں کی جاتی، ڈالرکی قیمتوں کی وجہ سے آلہ سماعت کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تین قسم کے مریضوں کو آلہ سماعت لگائے جاتے ہیں، ان میں زائد العمرافراد کی Presbycusis بیماری کی وجہ سے سماعت شدید متاثر ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے ان کو آلہ سماعت لگایا جاتا ہے جبکہ دوسرے وہ مریض ہیں جن کے کانوں کی ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں ان کو آلہ سماعت کی ضرورت ہوتی ہے، تیسرے وہ مریض ہیں جن کے کان کا پردہ پھٹ گیا ہو اور وہ کان کے پردے کا آپریشن نہیں کرانا چاہتے، ایسے مریضوں کو بھی آلہ سماعت کی ضرورت ہوتی ہے۔
ای این ٹی سرجن اور پی ایم اے کی سابقہ سیکریٹری جنرل ڈاکٹرقیصر سجاد نے ایکسپریس ٹریبون کو بتایا کہ سماعت کے آلے کی قیمت میں 40 سے 50 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے غریب مریض آلہ سماعت نہیں لگوا سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایسے غریب مریض آتے ہیں جن کی پاس آلہ سماعت کے پیسے نہیں ہوتے اور آلہ سماعت کے بغیر زندگی گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں، جب سماعت متاثر ہونے کے بعد آلہ سماعت کی ضرورت پڑتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سماعت متاثر ہونے کی ایک وجہ زائدالعمر افراد ہیں جبکہ دوسرے وہ لوگ جو مسلسل شور شرابے میں اپنی زندگی گزارتے ہیں، شور شرابے کی وجہ سے سننے کی رگ شدید متاثر ہوجاتی ہے اور آڈیو ٹیسٹ کے بعد ڈاکٹر ایسے مریضوں کو آلہ تجویز کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح آنکھوں کی نظرکا چشمہ اپٹومیڑی سے چیک کروا کر نمبر لیا جاتا ہے ایسی طرح کانوں کی سماعت متاثر ہونے کے بعد آڈیو ٹیسٹ کے بعد آلہ تجویزکیا جاتا ہے۔
انہوں نے اس تاثرکوغلط قرار دیا کہ ازخود سماعت کا آلہ استعمال نہ کریں کیونکہ اس کے مزید نقصانات ہوسکتے ہیں۔
ڈاکٹر قیصر سجاد نے بتایا کہ کانوں کی سماعت متاثر ہونے سے آلہ سماعت کے استعمال میں اضافہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹریفک کے شور سے سب سے زیادہ ٹریفک پولیس اہلکار متاثر ہوتے ہیں، حکومت نے ان اہلکاروں کو کوئی حفاظتی کٹس یا سامان فراہم نہیں کیا جو حکومت کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شور کثرت سے ہینڈ فری استعمال کرنے اور دیگر وجوہات کی بنا پر ہر سال کراچی سمیت ملک بھر میں ایک اندازے کے مطابق سالانہ 3 سے 5 فیصد افراد کان کے امراض خصوصاً اونچا سننے کی بیماری میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
ایکسپورٹ کے کام سے وابستہ ایک کمپنی کے مینیجر اور کلفٹن کے رہائشی عرفان احمد نے بتایا کہ وہ کراچی بندرگاہ پر ایکسپورٹ کا کام کرتے ہیں، سارا دن ان کو کام کے سلسلے میں مختلف مقامات جانا ہوتا ہے، ٹریفیک کے شور اور کئی وجوہات کی بنا پر کان کی سماعت متاثر ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ موٹر سائیکل پر سفر کرتے ہیں جس کی وجہ سے ٹیلی فون سننے کے لیے ہینڈ فری کا استعمال کرتے ہیں، آواز کم ہونے کی صورت میں میں نے ای این ٹی ڈاکٹر سے رابطہ کیا تو انہوں نے مجھے کان کا آلہ لگانے کی تجویر دی جس کے بعد میں نے متعلقہ ڈاکٹر کی رائے پر دونوں کان کے آلہ 35 ہزار روپے میں خریدے، مارکیٹ میں مختلف کوالٹی کے لحاظ سے مہنگی اورکم قیمتوں پر کان کے آلہ سماعت دستیاب تھے۔
نارتھ کراچی کی رہائشی 55 سالہ خاتون شاہدہ بیگم نے بتایا کہ کان کے پردے میں خرابی کی وجہ سے وہ گزشتہ 20 برسوں سے آلہ سماعت استعمال کررہی ہیں، 2 سال میں آلے کی قیمتوں میں 30 سے 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، ایک آلہ کی قیمت 5 ہزار سے بڑھ کر7 ہزار روپے ہوگئی ہے، آلہ بمشکل ایک سے دو سال تک قابل استعمال ہوتا ہے، میرا تعلق غریب گھرانے سے ہے، ایک مخیر خاندان کان کا آلہ مجھے خرید کر دے دیتا ہے۔
صدر میں کان کے آلہ سماعت فروخت کرنے والے ایک دکان دار رحیم بیگ نے بتایا کہ کان کے تمام آلہ بیرون ملک سے درآمد کیے جاتے ہیں، یہ آلہ سماعت 3 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے سے زائد میں دستیاب ہے، ڈالر کی قیمت میں اتارچڑھاوکی وجہ سے اس کے قیمت میں 30 سے 50 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، کم سماعت والے افراد اپنی مالی پوزیشن کے حساب سے آلہ خریدتے ہیں اور مختلف این جی اوز کے تحت چلنے والے مخیر حضرات کے تعاون سے غریب مریضوں میں مفت آلہ سماعت تقسیم کرتے ہیں۔
عالمی سطح پر تسلیم شدہ برانڈز سے مختلف قسم کے اعلیٰ کوالٹی کی سماعت ایڈز دستیاب ہیں، جو سماعت کے متنوع سطح کوپورا کرتی ہیں اورجدید خصوصیات پیش کرتی ہیں، یہاں کچھ نمایاں اختیارات کا خلاصہ ہے، ان میں سے بہت سے برانڈزکراچی، لاہور اوراسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں فٹنگ اورایڈجسٹمنٹ کے لیے معاون خدمات کے ساتھ دستیاب ہیں۔
قوت سماعت کے آلے کی قیمت خصوصیات کی بنیاد پر مختلف ہوتی ہیں، پریمیم آپشنز کے مقابلے انٹری لیول کے ماڈلز زیادہ سستی ہیں، اگر آپ خریداری پر غورکر رہے ہیں، توبہتر ہے کہ آپ اپنی ضروریات کے لیے موزوں ترین آلہ تلاش کرنے کے لیے سماعت کے ماہر سے رجوع کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ سماعت متاثر ہونے سے آلہ سماعت آلہ سماعت کی نے بتایا کہ قوت سماعت میں مختلف میں اضافہ کی وجہ سے سے 50 فیصد کے مطابق کرتے ہیں انہوں نے کی سماعت جاتے ہیں سماعت کے کی قیمت کو آلہ کے بعد کان کے کے لیے
پڑھیں:
بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر) بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں اگست کے دوران سالانہ بنیادوں پر 15.1 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سٹیٹ بینک کے دستیاب اعدادوشمار کے مطابق اگست 2025 کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 9 ہزار 484 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 15.1 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست میں بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 243 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ نجی شعبے کے کاروبار کو اگست کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 178 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 15.5 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست کے اختتام پر بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کے کاروبار کو فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 7 ہزار 78 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔جولائی کے مقابلے میں اگست میں نجی شعبے کے کاروبار کوبینکوں کی جانب سے فراہم کردہ قرضہ جات کے حجم میں ماہانہ بنیادوں پر 0.4 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ جولائی کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کے کاروبار کو فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم 8 ہزار 207 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اعدادوشمار کے مطابق کنزیومر فنانسنگ کے تحت اگست کے اختتام تک بینکوں کی جانب سے مجموعی طور پر فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم 946 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 17.7 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ سال اگست کے اختتام تک کنزیومر فنانسنگ کے تحت بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 804 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اسی طرح گھروں کی تعمیر کیلئے بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ قرضہ جات کا حجم اگست کے اختتام تک 211 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 4.4 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ سال اگست کے اختتام تک گھروں کی تعمیر کیلئے بینکوں کی جانب سے فراہم کردہ مجموعی قرضہ جات کا حجم 202 ارب روپے ریکارڈ کیاگیا تھا۔