Express News:
2025-08-08@13:31:47 GMT

کھیلوں کے ساتھ فلاحی کام بھی ضروری ہیں

اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے کراچی کے پہلے میئر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ شہر کے میدان نوجوانوں کو کھیلوں کی سہولتیں مہیا کرتے ہیں مگر شہر کے بعض گراؤنڈ میں بعض مذہبی و سیاسی جماعتوں کے فلاحی اداروں نے تجاوزات قائم کر رکھی ہیں، اس لیے سنگم گراؤنڈ سے بھینسوں کے باڑے اور ہر طرح کی تجاوزات ہٹائی جائیں گی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ کام نہیں کر رہے وہ تعصب کی عینک اتار کر ہمارے کام دیکھیں۔

کراچی میں اکثریت نہ ہونے کے باوجود سندھ حکومت پہلی بار اپنا میئر منتخب کرانے میں کامیاب ہوئی تھی جب کہ ہر بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی شہر کے مخصوص علاقوں اور نواحی و دیہی علاقوں میں پی پی کے بلدیاتی نمایندے منتخب ہوتے تھے اور صرف ضلع کونسل کراچی کی چیئرمین شپ پیپلز پارٹی کو ملتی رہی ہے اور ضلع کونسل ان ہی یوسیز پر مشتمل ہے جہاں پیپلز پارٹی کا ووٹ بینک ہے اور ضلع کونسل کا بلدیہ عظمیٰ کراچی سے کبھی تعلق نہیں رہا اور پہلی بار پیپلز پارٹی نے کراچی کے شہری علاقے کے مرتضیٰ وہاب کو میئر اور دیہی علاقے سے تعلق رکھنے والے سلمان عبداللہ مراد کو ڈپٹی میئر منتخب کرایا ہے۔ ضلع جنوبی جس میں لیاری کا وسیع علاقہ شامل ہے وہاں صدر ٹاؤن، لیاری ٹاؤن اور دیہی علاقوں گڈاپ ٹاؤن اور بن قاسم ٹاؤن میں دو سٹی حکومتوں میں ٹاؤن ناظم رہے جب ضلع کونسل نہیں ہوتی تھی۔

کراچی میں اپنا میئر لانے کے لیے سندھ حکومت نے کورنگی کے بعد کیماڑی کا نیا ضلع بنایا اور یوسیز اور ٹاؤن کونسلوں کی تعداد بڑھائی۔ کراچی میں ایم کیو ایم کے قیام سے قبل دو بار لیاری سے تعلق رکھنے والے عبدالستار افغانی جنرل ضیا الحق کے دور میں کراچی کے میئر رہے اور جنرل ضیا دور کے تیسرے بلدیاتی الیکشن میں پہلی بار ایم کیو ایم کے میئر اور ڈپٹی میئر منتخب ہوئے تھے جس کے بعد جنرل مشرف کے دور میں 2001 میں جب بااختیار سٹی حکومتوں کا نظام آیا تو ایم کیو ایم نے بلدیاتی الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا جس کے نتیجے میں جماعت اسلامی نے نعمت اللہ خان کو سٹی ناظم اور (ق) لیگ کے طارق حسن کو نائب سٹی ناظم منتخب کرایا تھا اور کراچی کے اٹھارہ میں 14 ٹاؤن جماعت اسلامی اور چار ٹاؤن پیپلز پارٹی کے پاس تھے۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں جب 2005 میں سٹی حکومت کے انتخابات میں ایم کیو ایم نے حصہ لے کر مصطفیٰ کمال کو سٹی ناظم منتخب کرایا تھا اور 14 ٹاؤن ایم کیو ایم، تین پیپلز پارٹی اور کیماڑی مسلم لیگ (ق) کے پاس تھا اور سٹی حکومت کے دور میں کراچی میں مثالی ترقی ہوئی تھی اور مصطفیٰ کمال نے لیاری کو پانی کی فراہمی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

سٹی حکومت نظام کو 2009 تک آئینی تحفظ حاصل تھا جسے پی پی کی سندھ حکومت نے ختم کرکے بلدیہ عظمیٰ بحال کی اور بے اختیار بلدیاتی نظام اسمبلی سے بحال کرا کر 2015 کے بلدیاتی انتخابات تک بلدیہ عظمیٰ میں سرکاری ایڈمنسٹریٹر تعینات کیے اور مرتضیٰ وہاب بھی بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر مقررکیے گئے تھے۔

کراچی میں جماعت اسلامی کا فلاحی ادارہ الخدمت تھا جس کے جواب میں ایم کیو ایم نے خدمت خلق فاؤنڈیشن بنائی جب کہ پیپلز پارٹی نے کوئی فلاحی ادارہ نہیں بنایا جب کہ غیر سیاسی فلاحی اداروں میں سیلانی فاؤنڈیشن ایک بہت بڑا فلاحی ادارہ قائم ہوا جو ملک بھر میں بڑے پیمانے پر فلاحی کام کر رہا ہے جس کے بعد عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ ہے جب کہ ایدھی فاؤنڈیشن اور چھیپا فاؤنڈیشن بڑے غیر سیاسی فلاحی ادارے ہیں جن کا کام صرف فلاحی خدمات ہیں اور سیاسی و بلدیاتی معاملات سے ان کا کوئی تعلق نہیں اور اپنے طور پر یہ بڑے ادارے کام کر رہے ہیں اور بعض چھوٹے رفاہی ادارے بھی کراچی میں کام کر رہے ہیں۔

کراچی کے علاوہ ملک بھر میں ایدھی اور چھیپا کی ایمبولینسیں اور ایدھی ایئر ایمبولینس بھی موجود ہے۔جماعت اسلامی کراچی کے پاس متعدد اسپتال ڈسپنسریاں اور میت گاڑیاں تھیں جس کے بعد ایم کیو ایم نے ایف بی ایریا میں بڑا کے کے ایف اسپتال، ڈسپنسریاں بنائیں اور میت بس سروس شروع کی جب کہ سیلانی فاؤنڈیشن مختلف شعبوں میں خدمات انجام دے رہی ہے اور کراچی میں فٹ پاتھوں پر اکثر علاقوں میں سیلانی دستر خوانوں پر ہزاروں بھوکوں کو کھانا کھلایا جاتا ہے۔ درد دل رکھنے والوں نے جے ڈی سی کے نام سے فلاحی ادارہ بنایا تھا جو اب ایک توانا درخت بن چکا ہے اور منفرد فلاحی خدمات انجام دے رہا ہے جس کا ایک اہم فلاحی کام گردوں کے مریضوں کے لیے مفت ڈائیلائسز کی سہولت فراہم کرنا ہے جو ایک مہنگا اور تکلیف دہ عمل ہے۔

 اس کے علاوہ جے ڈی سی غریبوں کو مفت کھانا ہی نہیں کھلا رہا بلکہ کھانا مفت گھر لے جانے کا بھی کام کر رہا ہے اور اس کے دیگر فلاحی کام بھی قابل ذکر ہیں۔ پورے ملک میں گردوں کے امراض کے علاج کے لیے مشہور اور مسیحا ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کی خدمات ملک بھر میں مشہور ہیں جو اس عمر میں بھی ملک بھر کے گردوں کے مریضوں کے علاج کی سہولیات فراہم کرا رہے ہیں اور انھوں نے اس سلسلے میں ایک فلاحی ادارہ سوٹ قائم کیا تھا جس کے تحت علاج سے ہزاروں جاں بلب گردوں کی تکلیف میں مبتلا مریضوں نے شفا پائی اور وہ ضعیف العمری میں بھی علاج کی سہولتیں فراہم کرانے والے ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کے لیے دعا گو ہیں جو خود بیمار ہیں اور ان کے فلاحی ادارے سوٹ نے شہر کا ایک بڑا ہوٹل اسپتال بنانے کے لیے خریدا ہے جو لوگوں کے لیے بڑی نعمت ثابت ہوگا۔

 انڈس اسپتال سمیت متعدد فلاحی ادارے لوگوں کو سستے علاج کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کا بھی عباسی شہید اسپتال اور ایف بی ایریا بلاک16 میں دل کا اسپتال، نارتھ ناظم آباد میں ڈینٹل کالج ہے وہ مفت یا فلاحی تو نہیں مگر لوگوں کے لیے ایک سہارا ہیں اور بلدیہ عظمیٰ کے تمام اسپتالوں کی حالت بھی کراچی کے سرکاری اسپتالوں جیسی اور مالی تنگی کے شکار ہیں اور بلدیہ عظمیٰ کے پاس اس سلسلے میں وافر فنڈز نہیں ہیں۔

کے ایم سی کوئی فلاحی کام نہیں کر رہی صرف اپنوں کو اپنے اداروں میں ملازمتیں ضرور دیتی آئی ہے اور کراچی کے شہری پی پی کے میئر کو فلاحی اداروں کی کارکردگی سیاسی طور پر پسند نہیں آ رہی اور اب انھیں ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے فلاحی ادارے تجاوزات نظر آ رہے ہیں اگر یہ ادارے نہ ہوتے تو کراچی والوں کو سستے علاج کی سہولت اور سستی میت سروس حاصل نہ ہوتی۔ پہلے سیلانی ٹرسٹ کو تنگ کیا گیا کہ وہ فٹ پاتھوں پر غریبوں کو دو وقت مفت کھانا کیوں کھلاتے ہیں؟ اب میئر سنگم میدان میں فلاحی کام کرنے والوں کو نوٹس دے کر یہ خدمات ختم کرانا چاہتے ہیں۔ جماعت اسلامی جگہ نہ ہونے کے باعث اپنی میت گاڑیاں سڑکوں کنارے کھڑی کرتی ہے جسے اور دیگر فلاحی اداروں کو سہولت ملنی چاہیے کیونکہ یہ فلاحی ادارے کھیلوں سے زیادہ اہم اور شہریوں کے لیے ازحد ضروری ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایم کیو ایم نے فلاحی اداروں جماعت اسلامی فلاحی ادارہ فلاحی ادارے پیپلز پارٹی بلدیہ عظمی کے دور میں سٹی حکومت فلاحی کام ضلع کونسل کراچی میں کراچی کے فراہم کر ہیں اور رہے ہیں ملک بھر علاج کی کام کر کے پاس کے بعد ہے اور تھا جس کر رہے

پڑھیں:

اے آئی چشمے فونز اور کمپیوٹرز کی جگہ لے لیں گے، جو لوگ نہیں پہنیں گے وہ۔۔۔زکربرگ نے بڑی پیشگوئی کردی

میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے حال ہی میں کہا ہے کہ مستقبل میں انسانوں کا اے آئی کے ساتھ بنیادی رابطہ موبائل فونز یا کمپیوٹرز کے ذریعے نہیں بلکہ اے آئی چشموں کے ذریعے ہوگا۔ اُن کا کہنا ہے کہ جو افراد یہ چشمے استعمال نہیں کریں گے، وہ دوسروں کے مقابلے میں ذہنی لحاظ سے پیچھے رہ جائیں گے اور کمزور تصور کیے جائیں گے۔
یہ بیان انہوں نے میٹا کی Q2 2025 کی آمدنی کانفرنس کے دوران دیا، انہوں نے واضح کیاکہ میرا یقین اب بھی یہی ہے کہ چشمے ہی اے آئی کے لیے بہترین ذریعہ ہوں گے، کیونکہ یہ اے آئی کو وہ دیکھنے، سننے اور سمجھنے کی صلاحیت دیتے ہیں جو آپ خود دیکھتے، سنتے اور محسوس کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ان چشموں میں ڈسپلے فنکشن شامل کیا جائے گا — جیسا کہ مستقبل میں لانچ کیے جانے والے Orion AR Glasses — اس سے ان کی افادیت میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا۔
زکربرگ نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ مستقبل میں اگر آپ کے پاس ایسے چشمے یا آلات نہیں ہوں گے جو اے آئی کے ساتھ مسلسل رابطے کی سہولت دیں، تو آپ دوسروں کے مقابلے میں ذہنی برتری میں پیچھے ہوں گے۔
میٹا کی حکمت عملی اور موجودہ پیش رفت
حالیہ برسوں میں میٹا نے اپنی ریئلٹی لیبز (Reality Labs) ڈویژن میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے تاکہ اسمارٹ گلاسز اور اے آر (Augmented Reality) ڈیوائسز تیار کی جا سکیں۔
Ray-Ban Meta چشمے، جو Ray-Ban کے اشتراک سے بنائے گئے، اور اب Oakley کے ساتھ ایک نیا ماڈل بھی مارکیٹ میں آ چکا ہے، اس وقت سب سے زیادہ توجہ حاصل کرنے والی مصنوعات میں شامل ہیں۔ یہ چشمے تصاویر لینے، ویڈیوز ریکارڈ کرنے، میوزک چلانے، اور وائس اسسٹنٹ جیسے فیچرز سے لیس ہیں — صارفین میٹا اے آئی سے براہ راست پوچھ سکتے ہیں کہ وہ کیا دیکھ رہا ہے۔

عینک ساز کمپنی EssilorLuxottica کے مطابق، Ray-Ban Meta چشموں کی فروخت توقعات سے کہیں زیادہ رہی ہے، جن میں سالانہ بنیادوں پر تین گنا اضافہ ہوا ۔اسی کے ساتھ Reality Labs ڈویژن کو بھی اس سہ ماہی میں تقریباً 5 فیصدترقی حاصل ہوئی ہے۔
تاہم ریئلٹی لیبز اب بھی میٹا کے لیے سب سے بڑا مالی بوجھ ہے۔ اس سہ ماہی میں 4.53 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا، جبکہ 2020 سے اب تک مجموعی نقصان 70 ارب ڈالر کے قریب پہنچ چکا ہے۔
  اے آئی چشمے: صرف میٹا ہی نہیں
میٹا واحد کمپنی نہیں جو اے آئی آلات کو مستقبل سمجھ رہی ہے۔ اس سال OpenAI نے مشہور ڈیزائنر جونی آئیو کے اسٹارٹ اپ کو 6.5 ارب ڈالر میں خریدا، تاکہ اے آئی کے ساتھ انٹرایکشن کے لیے نئی نسل کی کنزیومر ڈیوائس بنائی جا سکے۔
مگر زکربرگ کے مطابق اس وقت “چشمے” ہی سب سے معقول اور مؤثر ذریعہ ہیں جو ڈیجیٹل اور فزیکل دنیا کے درمیان پُل بن سکتے ہیں۔
میٹا کی تیزرفتار اے آئی جنگ میں شمولیت
اے آئی کی دوڑ میں سبقت لینے کے لیے میٹا نے حالیہ برسوں میں ٹیلنٹ ہنٹ میں بھی جارحانہ حکمتِ عملی اپنائی ہے۔ مالی رپورٹس کے مطابق میٹا نے Scale AI میں15 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کی، جس کے نتیجے میں اس کے سی ای او الیگزینڈر وانگ کو اپنی ٹیم میں شامل کیا اور OpenAI کے کم از کم چار اہم ملازمین کو بھی اپنی طرف راغب کیا — جن میں سے ایک ChatGPT کا شریک بانی بھی ہے۔
کیا اے آئی چشمے واقعی مستقبل کی حتمی ڈیوائس بنیں گے؟
یہ تو وقت ہی بتائے گا، مگر ایک بات واضح ہے کہ میٹا ایک بار پھر ٹیکنالوجی کی دنیا میں بازی لے جانے کے لیے تیار ہے — جیسے کبھی فیس بک نے سوشل میڈیا کی دنیا بدل دی تھی، ویسے ہی اب یہ کمپنی چاہتی ہے کہ لوگ ٹیکنالوجی سے جُڑنے کے طریقے کواے آئی چشموں کے ذریعے مکمل طور پر نئی شکل دے۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • اے آئی چشمے فونز اور کمپیوٹرز کی جگہ لے لیں گے، جو لوگ نہیں پہنیں گے وہ۔۔۔زکربرگ نے بڑی پیشگوئی کردی
  • کراچی والوں سے کون کون سے وعدے کیے گئے جو وفا نہیں ہوئے: میئر کراچی
  • پسند سے شادی کی، والد دھمکیاں دیتے ہیں، ڈیفنس کی رہائشی لڑکی کا سپریم کورٹ میں بیان
  • پٹرول پمپ بنانے کے خواہشمند افراد کیلئے بڑی خوشخبری
  • انٹرلاکن میں ایک دن
  • جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کیلئے تمام پارٹیوں کی حمایت ضروری ہے، عمر عبداللہ
  • غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا انخلا اور امداد کی بحالی ضروری ہے: عاصم افتخار
  • قانون کی تعلیم کے ساتھ کھلواڑ کا سلسلہ
  • ایف آئی اے کا چھاپہ ، بحریہ ٹاون کیخلاف بے ضابطگیوں کی تحقیقات سے منسلک چھپائی گئی دستاویزات نجی فلاحی ہسپتال کی عمارت سے برآمد
  • حکومت اربعین کے لئے ایران اور عراق جانے والے زائرین کی سہولت کے لئے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے، وزیردفاع