جمہوریت کی خاطر سندھ میں متعصب حکومت کو برداشت کیا، چیئرمین ایم کیوایم
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
ملک چلانے والے طبقے کے ساتھ جو لب و لہجہ استعمال کیا گیا وہ دھمکی سے کم کچھ نہیں تھا
کراچی کے کاروباری افراد کو بلوا کر دھمکی دی گئی، مقتدرہ کو نوٹس لینا چاہئے ،پریس کانفرنس
(جرأت انیوز)پچھلے پندرہ سالوں سے سندھ میں جمہوریت کے نام پر مصنوعی نام نہاد اکثریتی حکومت قائم ہے ، ان خیالات کا اظہار متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مرکز بہادر آباد میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوںنے کہاکہ سندھ میں مسلسل جاری ناانصافیوں پر شہری علاقوں کی واحد نمائندہ جماعت ایم کیو ایم سمیت فلاحی ادارے سول سوسائٹی اپنا آئینی اور قانونی احتجاج ریکارڈ کرواتے رہے ہیں سو تاجر و صنعت کاروں نے بھی یہی کیا مگر گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر اعلی سندھ نے تاجر و صنعت کاروں کو مدعو کیا جس پر ہم اس خوش فہمی کا شکار ہوئے کہ شاید گزشتہ سے پیوستہ ناانصافیوں کوتاہیوں پر معذرت کی جائے گی بلکہ تلافی اور ازالے کا اعلان بھی کیا جائے گا مگر ملک چلانے والے طبقے کے ساتھ جو لب و لہجہ استعمال کیا گیا وہ دھمکی سے کم کچھ نہیں تھا ۔کیا آپ بھی جواب دینا پسند کریں گے کہ چینی تاجر عدالت کیوں گئے ہیں؟ کراچی کے کونے کونے میں تاجروں کو بھتہ نہ دینے پر مار اجارہا ہے یہ بھتہ سرکاری سرپرستی میں وصول کیا جارہا ہے سرکاری دفاتر میں موجود افسر سے لیکر سڑک پر کھڑا اہلکار بھتہ وصولی میں ملوث ہے لیاری گینگ وار سے آپ کے تعلق کا پوری دنیا کو معلوم ہے اسٹریٹ کرائم کے ساتھ ساتھ بچوں کے اغوا کی واردات میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ سینئر رہنما سید مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ کراچی کے کاروباری افراد کو بلوا کر دھمکی دی گئی ہے جس پر مقتدرہ کو نوٹس لینا چاہئے تاجر و صنعتکاروں نے آرمی چیف کے سامنے بھی اپنی تجاویز اور گذارشات رکھی تھیں جو کچھ لوگوں کو ناگوار گزریں۔سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے پورے سندھ کو غلام بنا رکھا ہے پورے سندھ میں زمینوں پر قبضے کی ایک طویل داستاں رقم کی جاچکی ہے آپ نے تاجر و صنعت کاروں کے مثبت کردار کو اجاگر کرنے کے بجائے دھمکی دینا ضروری سمجھا، ایم کیو ایم نے ہمیشہ سندھ میں یکجہتی کو فروغ دیا کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو کمپنی بنا کر کونسے سرخاب کے پر لگا دیے گئے ؟ تاجروں کے مسائل حل کرنے کے بجائے انہیں چغل خوری کا طعنہ دے کر محب وطن طبقے کی تذلیل کی گئی، صوبے میں معاشرتی تفریق پیدا کی جارہی ہے 27ویں آئینی ترمیم پر سوائے پیپلز پارٹی کے تمام جماعتیں راضی ہیں، اس موقع پر سینئر رہنما نسرین جلیل انیس احمد قائم خانی امین الحق فیصل سبزواری سمیت اراکینِ مرکزی کمیٹی ارکانِ پارلیمنٹ قومی و صوبائی اسمبلی بھی موجود تھے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
کراچی:گجر، اورنگی اور محمود آباد کے نالہ متاثرین نے حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر حربے آزمانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اس معاملے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گجر، اورنگی، محمود آباد کے نالہ متاثرین نے کہا کہ پلاٹ کی الاٹمنٹ تک ہر خاندان کو 30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے اور ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہوسکے ۔
نالہ متاثرین نے متاثرین نے سپریم کورٹ سے عدالتی حکم کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ نہ دینے، تعمیراتی رقم میں اضافے اور پلاٹ کی الاٹمنٹ تک کرائے کی ادائیگی کے مطالبات کردیے اور کہا کہ انہیں اب تک ان کا حق نہیں دیا گیا اور حکومت کی غفلت، افسران کی بدعنوانی اور انصاف کی نفی کے خلاف عدالت عظمیٰ سےنوٹس لینے کی اپیل کردی۔
کراچی بچاؤ تحریک کے تحت خرم علی نیئر، عارف شاہ اور دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سال قبل 2020 کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے بعد کراچی کو جو نقصان پہنچا، اس کا گزشتہ برسوں کے دوران سارا ملبہ کچی آبادیوں پر ڈالا گیا، 2021 میں گجر، اورنگی اور محمودآباد نالوں کے اطراف کے ہزاروں مکان مسمار کیے گئے اور تقربیاً 9 ہزار سے زائد گھروں کی تباہی سے 50 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گجر نالے کے عوام کے بھرپور احتجاج کی وجہ سے کم سے کم عدالت نے ان متاثرین کو دوبارہ آباد کرنے کا فیصلہ دیا اور جب تک انہیں آباد نہیں کیا جاتا انہیں کرایہ فراہم کرنے کا حکم جاری کیا تھا مگر متاثرین کو فقط دسمبر 2023 تک کرائے جاری کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے آخری حکم نامے میں ہر متاثرہ خاندان کو ہر مسمار مکان کے عوض 80 گز کا پلاٹ اور تعمیراتی رقم جاری کرنے کا حکم دیا گیا تھا مگر حکومت سندھ نے محض معمولی تعمیراتی رقم جاری کی، جس سے ایک کمرہ بنوانا مشکل تھا جبکہ پلاٹ 2027 تک دینے کا بھی کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
متاثرین نے مطالبہ کیا کہ فی خاندان30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے، جب تک پلاٹ الاٹ اور تعمیر ممکن نہ ہو اس وقت تک ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہو سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو دو ہزار سے زائد شکایات خارج کی گئیں ان کا فوری اندراج کیا جائے اور اندراج کا عمل مکمل طور پر شفاف اور عوامی نگرانی میں ہو، نیز پلاٹس 90 دن کے اندر الاٹ کیے جائیں اور متبادل اراضی فراہم کی جائے۔
متاثرین نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کا فوری نفاذ یقینی بنایا جائے، عدالت نے جو 80 گز پلاٹ اور تعمیراتی معاوضہ طے کیا تھا، اس میں کسی قسم کی تاخیر یا من مانی قبول نہیں ہوگی۔
مزید کہا کہ جو لوگ بے گھر ہونے کے نتیجے میں دل کے دورے پڑنے یا حادثات میں ہلاک ہوئے، ان کے لواحقین کو مناسب معاوضہ اور سرکاری امداد دی جائے اور تمام چیک کا اجرا، پلاٹ الاٹمنٹ اور اندراج کا عمل آن لائن شفاف ریکارڈ میں ڈال دیا جائے اور متاثرین اور سول سوسائٹی کی مستقل نگرانی ممکن بنائی جائے۔
متاثرین نے کہا کہ اگر ان مطالبات کو ایک ہفتے تک پورا نہیں کیا گیا تو کراچی بچاؤ تحریک متعلقہ قانونی راستوں کے ساتھ ساتھ پر امن مگر سخت عوامی احتجاج، دھرنے اور سڑکوں پر مؤثر تحریک شروع کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم عدالت عظمیٰ کے سامنے بھی اپیل کریں گے کہ وہ فوری طور پر عملی اقدام کرے اور حکومت اور بیوروکریسی کو نوٹس جاری کرے۔