پیکا ایکٹ کی منظوری آزادی اظہار رائے پر قدغن کے مترادف ہے‘ فیک نیوز واچ ڈاگ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ جسارت) صدر مملکت کی جانب سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کی منظوری کے بعد فیک نیوز واچ ڈاگ کی جانب سے 45 صفحات پر مشتمل تفصیلی رپورٹ جاری کر دی گئی۔فیک نیوز واچ ڈاگ کی جانب سے قانون کو جمہوری روایات پر حملہ قرار دے دیا گیا ہے جبکہ قانون میں فیک نیوز کی متنازع اور مبہم تعریف پر اظہار تشویش بھی کیا گیا ہے۔فیک نیوز واچ ڈاگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متنازع قانون کی منظوری پاکستان میں آزادی اظہار رائے پر قدغن کے مترادف ہے، سخت سزاؤں اور بھاری جرمانے کے ذریعے عام آدمی کی رائے کو دبایا جا سکتا ہے، حکومت سخت قانون سازی سے قبل جعلی خبروں کے تدارک کے لیے اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے قانون سازی کے عمل میں اسٹیک ہولڈرز کی رائے کو نظر انداز کیا گیا، قانون کی منظوری کے بعد سفارتی محاذ پر پاکستان کے چیلنجز میں اضافہ ہو گا۔فیک نیوز واچ ڈاگ رپورٹ میں پیکا ایکٹ 2025 ء کا چین، امریکا، بھارت، ترکیہ اور برطانیہ کے قوانین کے ساتھ تقابلی جائزہ بھی لیا گیا ہے جبکہ رپورٹ میں قومی اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے خدشات کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔پیکا ایکٹ پر پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتوں کا مؤقف بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے، فیک نیوز واچ ڈاگ کی جانب سے قانون کے غلط استعمال کے خدشات کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کی جانب سے پیکا ایکٹ کی منظوری کیا گیا گیا ہے
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار
بنچ نے کہا کہ اس شق پر روک لگا دی گئی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اسکے مطابق کوئی حکم جاری کرسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج پورے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو معطل کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن قانون کی کچھ دفعات پر روک لگانے کا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی سربراہی میں بنچ نے یہ حکم سنایا۔ بنچ کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بنچ نے محسوس کیا کہ قانون کی تمام شقوں کو روکنے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔
بنچ نے کہا کہ اس نے اس شق پر روک لگا دی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اس کے مطابق کوئی حکم جاری کر سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے پایا ہے کہ کلکٹر کو جائیداد کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت دینا اختیارات کی علاحدگی کے اصول کے خلاف ہے۔ ایگزیکٹیو کو شہریوں کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم نے ہدایت کی ہے کہ جب تک نامزد افسر کی طرف سے نتائج پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جاتا، جائیداد کے قبضے یا حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
بنچ نے کہا کہ کسی شخص کو وقف کے طور پر اپنی جائیداد وقف کرنے سے پہلے پانچ سال تک اسلام کی پیروی کرنے کی شرط پر اس وقت تک روک لگا دی گئی ہے جب تک ریاستی حکومت یہ فیصلہ کرنے کے لئے قوانین نہیں بناتی کہ آیا کوئی شخص کم از کم پانچ سال سے اسلام کی پیروی کر رہا ہے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ اس انتظام کے بغیر یہ انتظام طاقت کے من مانی استعمال کو فروغ دے گا۔