اپر کرم؛ جنگ بندی کیلیے آنےوالے سرکاری قافلے پر فائرنگ، اسسٹنٹ کمشنر زخمی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)اپر کرم میں دو قبائل کے درمیان جنگ بندی کے لیے آنے والے سرکاری قافلے پر فائرنگ سے اسسٹنٹ کمشنر کرم زخمی ہوگئی۔
ایس ایچ او کے مطابق اپر کرم میں ضلعی انتظامیہ نے جنگ بندی کروا دی تھی لیکن دوسرے فریق سے بات چیت کے لیے جانے والے قافلے پر فائرنگ کی گئی۔ فائرنگ میں سرکاری قافلے کی قیادت کرنے والے اسسٹنٹ کمشنر کرم منان زخمی ہوگئے۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر منان کو بوشہرہ اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
غلجو کلے کے ساتھ اسسٹنٹ کمشنر امن و امان قائم کرنے کے لیے بوشہرہ جا رہا تھے جس پر فتح کلے کی طرف سے فائرنگ کی گئی۔
ضلعی انتظامیہ کرم کا کہنا ہے کہ علاقے میں سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر حفاظتی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب، کوپاٹ میں کمشنر آفس میں جرگہ جاری ہے۔
ادھر، کُرم میں پھنسے ہوئے 66 افراد کا کامیاب انخلا کر لیا گیا۔ تری منگل میں مشران کی سفارش پر 66 افراد، بشمول خواتین و بچے محفوظ مقام پر منتقل کر دیے گئے۔ فسادات کی وجہ سے عوام پھنس گئے تھے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
شمالی وزیرستان میں ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے قریب مامش خیل کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ریجنل پولیس افسر (آر پی او) بنوں سجاد خان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ میرانشاہ روڈ پر پیش آیا جو بنوں اور شمالی وزیرستان کو ملاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم ڈی پی او محفوظ رہے۔زخمی اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔ آر پی او کے مطابق نامعلوم حملہ آور فائرنگ کے بعد قریبی علاقوں میں چھپ گئے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جب نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کر دی تھی۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی آئی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا پولیس کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز ہنگو میں ایک بم دھماکے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ گزشتہ ہفتے بنوں کے ہوائی اڈہ ایریا سے ایک پولیس اہلکار کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا تھا۔ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق، اکتوبر کے مہینے میں عسکریت پسندوں کو گزشتہ 10 سال کے دوران سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔