امریکا میں ہر 34 سیکنڈ میں دل کے مریضوں کی اموات کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
ایک نئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا میں ہر 34 سیکنڈ میں کوئی نہ کوئی دل کی بیماری سے مر جاتا ہے۔
اس حالیہ رپورٹ نے امریکا میں دل کی بیماری کو موت کی سب سے بڑی وجہ کے طور تصدیق کیا جس کی روک تھام باآسانی کی جاسکتی ہے۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے صدر کیتھ چرچ ویل نے کہا کہ یہ میرے لیے یہ تشویشناک اعدادوشمار ہیں اور انہیں ہم سب کے لیے تشویشناک ہونا چاہیے کیونکہ اس بات کا امکان ہے کہ جن لوگوں کو ہم اس مرض میں کھودیتے ہیں ان میں سے بہت سے ہمارے دوست اور پیارے ہوتے ہیں۔
دل کی بیماری اور فالج کے تازہ اعدادوشمار نے دستیاب ڈیٹا کو اپ-ڈیٹ کیا ہے جو کہ 2022 میں دل کی بیماری سے 941,652 امریکیوں کی اموات کو ظاہر کرتا ہے۔
2022 کے سی ڈی سی ڈیٹا میں دل کی بیماری سے ہونے والی اموات کی تعداد، کینسر، حادثات اور کوروناوائرس سے ہونے والی اموات سے زیادہ تھی۔
کیتھ چرچ ویل نے کہا کہ بہت زیادہ لوگ دل کی بیماری اور فالج سے مر رہے ہیں جو کہ دنیا میں موت کی پانچویں بڑی وجہ ہے۔ یہ دونوں حالتیں تمام کینسر اور حادثاتی اموات سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کرتی ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دل کی بیماری
پڑھیں:
پاکستانی فضائی حدود بند ہونے سے بھارتی ایئرلائنز کا فلائٹ آپریشن شدید متاثر
پاکستان کی بھارتی ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود بند ہونے پر بھارتی ایئرلائنز کا فلائٹ آپریشن شدید متاثر ہونے لگا. بھارتی شہروں سے مغربی ممالک کو جانے والی پروازوں کا دورانیہ 2 سے 4 گھنٹے بڑھ گیا۔ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام مٰیں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارتی حکومت کے اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بھی گزشتہ روز جوابی اقدامات کا اعلان کیا تھا.جس میں بھارتی ایئرلائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود کی بندش بھی شامل تھی۔پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ایئرلائنز کا فلائٹ آپریشن شدید متاثر ہونے لگا ہے اور نئی دلی، ممبئی، احمد آباد، سمیت دیگر شہروں سے مغرب ممالک جانے والی بھارتی ایئرلائنز کی پروازوں کا دورانیہ 2 سے4 گھنٹے زیادہ بڑھ گیا ہے ۔بھارت سے نیویارک، لندن اور استنبول جانے والی ایئر انڈیا کی پروازوں کو رخ تبدیل کرنا پڑا ہے اور متعدد پروازوں کو ری فیولنگ کے لیے ویانا سمیت دیگر ملکوں میں اتارا جارہا ہے۔نئی دہلی سے امریکا کے روٹ کے لیے بھارتی ایئرلائنز لاہور سے پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوتی تھیں. اب ان پروازوں کو 2 سے 4 گھنٹے طویل روٹ لے کر بحیرہ عرب کے اوپر سے جانا پڑ رہا ہے۔بھارتی روزنامہ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق دہلی ہوائی اڈے سے روانہ ہونے والی متعدد بین الاقوامی پروازوں کے حالیہ روٹس کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کے جوابی اقدام سے وسطی ایشیا، قفقاز، مغربی ایشیا، یورپ، برطانیہ اور شمالی امریکا جانے والی بھارتی ایئر لائنز کی پروازیں متاثر ہوں گی۔ہوائی صنعت کے اندرونی ذرائع کے مطابق اگرچہ ابھی اس کے اثرات کا اندازہ لگانا قبل از وقت ہے. لیکن ایئر لائنز کے اخراجات میں ضرور اضافہ ہوگا اور اس کا نتیجہ کرایوں میں اضافے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔
مزید برآں چونکہ دوسرے ممالک کی ایئر لائنز پاکستان کے اوپر سے پرواز جاری رکھ سکتی ہیں، اس لیے انہیں متاثرہ روٹس پر بھارتی ایئر لائنز کے مقابلے میں لاگت کا فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق جب پاکستان نے 2019 میں بالاکوٹ فضائی حملوں کے بعد طویل عرصے کے لیے اپنی فضائی حدود بند کی تھی تو بھارتی ایئر لائنز کو طویل روٹس کی وجہ سے ایندھن کے زیادہ اخراجات اور آپریشنل پیچیدگیوں کے باعث تقریباً 700 کروڑ بھارتی روپے کا نقصان ہوا تھا۔