پارلیمنٹ نے ضروری سمجھتے ہوئے پیکا ایکٹ کی منظوری دی، عطاتارڑ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عطاتارڑنے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کے خطرات سے پیدا ہونے والی بدامنی کو روکنے کے لئے یہ قانون کارآمد ثابت ہوگا، پیکا ایکٹ میں دنیا کے بہترین طریقوں کو اپنایا گیا ہے، صحافتی تنظیموں کو اس قانون کی حمایت کرنی چاہئے، رولزکی تیاری اورمشاورت پر ہمیں آگے بڑھنا چاہئے، اس ایکٹ میں کوئی ایک متنازع شق ہے تو سامنے لائیں، ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیراطلاعات عطاتارڑنے پیکا ایکت کے حوالے سے اہم گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد صدرمملکت نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل پردستخط کئے، پیکا ایکٹ قانون کی شکل اختیارکرچکا ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ ملک میں سوشل میڈیا کے ذریعے فیک پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، سوشل میڈیا پرجعلی خبریں، ہراسانی، بچوں سے بدسلوکی جیسی نامناسب خبریں پھیلائی جاتی ہیں، سوشل میڈیا پرملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
عطاتارڑنے کہا کہ پیکا ایکٹ کا بنیادی مقصد سوشل میڈیا کےذریعے پہنچائے جانے والے نقصانات کا تدارک کرنا ہے، سوشل میڈیا پرملک میں افراتفری پھیلائی جاتی ہے، معیشت کے حوالے سے غیریقینی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سوشل میڈیا پرلوگوں کو ہراساں کیا جاتا ہے، ان پرجھوٹے فتوے لگا دیئے جاتے ہیں، توہین کا الزام لگا کر واجب القتل قراردے دیا جاتا ہے، سوشل میڈیا پرخواتین کو بلیک میل کیا جاتا ہے جس سے نفسیاتی مسائل جنم لیتے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے گفتگومیں کہا کہ پارلیمنٹ نے ضروری سمجھتے ہوئے پیکا ایکٹ کی منظوری دی، پیکا ایکٹ سوشل میڈیا کے غلط استعمال اور خطرات کے تدارک کے لئے لایا گیا، سوشل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی میں نجی شعبے سے نامزدگیاں کی جائیں گی۔
انھوں نے کہا کہ اس اتھارٹی میں پریس کلب یا صحافتی تنظیموں سے منسلک صحافیوں کوشامل کیا جائے گا، ٹربیونل میں بھی صحافیوں اورآئی ٹی پروفیشنل کو شامل کیا گیا ہے، اپیل کے حوالے سے بہت کلیریٹی ہے، ٹربیونل پر لازم ہے کہ 24 گھنٹے کے اندراسپیکنگ آرڈرپاس کرے۔
عطاتارڑنے کہا کہ اس آرڈرکو رٹ پٹیشن کے ذریعے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جا سکےگا، رٹ پٹیشن اورٹربیونل میں پرائیویٹ ممبرزکا حق موجود ہے اورصحافی بھی موجود ہیں، سپریم کورٹ میں اپیل کا حق بھی موجود ہے، ابھی اس کے رولزبننے ہیں، اس میں مشاورت کی گنجائش موجود ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مشاورت میں تمام اسٹیک ہولڈرزکو ساتھ لے کر چلیں گے، جب کوئی چیز بنتی ہے تو اس پر عمل درآمد کے لئے رولز بھی بنائے جاتے ہیں، بہتری کی گنجائش ہمیشہ موجود ہوتی ہے، سوشل میڈیا کے خطرات کو روکنے کے لئے یہ ایک اچھا اقدام ہے۔
عطاتارڑنے کہا کہ سوشل میڈیا کے خطرات سے پیدا ہونے والی بدامنی کو روکنے کے لئے یہ قانون کارآمد ثابت ہوگا، پیکا ایکٹ میں دنیا کے بہترین طریقوں کو اپنایا گیا ہے، صحافتی تنظیموں کو اس قانون کی حمایت کرنی چاہئے، رولزکی تیاری اورمشاورت پر ہمیں آگے بڑھنا چاہئے، اس ایکٹ میں کوئی ایک متنازع شق ہے تو سامنے لائیں، ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں۔
مزیدپڑھیں:سونا بیچ کر پراپرٹی کی خریداری ۔۔۔۔۔۔۔ بڑی خبر آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: عطاتارڑنے کہا سوشل میڈیا کے پیکا ایکٹ نے کہا کہ ایکٹ میں کے لئے
پڑھیں:
بھارت نے چینی، ترک خبر رساں ایجنسیوں کو بلاک کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 مئی 2025ء) چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا، کمیونسٹ پارٹی کے انگریزی زبان کے اخبار گلوبل ٹائمز اور ترکی کے ٹی آرٹی ورلڈ کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس اکاونٹس نئی دہلی نے بدھ کی سہ پہر سے بھارت میں بلاک کر دیے۔
ان میڈیا اکاونٹس کو ایسے وقت بلاک کیا گیا ہے جب بھارت کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ ہفتے روایتی حریف پاکستان کے ساتھ ہونے والی فوجی جھڑپوں کے بارے میں غیر ملکی میڈیا آؤٹ لیٹس کی جانب سے غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔
بھارت کے ساتھ تنازعہ: سوشل میڈیا پر پاکستانی فوج کی حمایت میں اضافہ
بھارت اور پاکستان گزشتہ ہفتے جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے جب جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں ممالک ایک دوسرے پر میزائل، ڈرون اور شیل فائرنگ کے حملے کر رہے تھے۔
(جاری ہے)
کشیدگی 22 اپریل کو شروع ہوئی جب انتہا پسندوں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک حملے میں 26 شہریوں کو ہلاک کر دیا، جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔
بھارت نے پاکستان پر عسکریت پسندوں کو پناہ دینے اور مدد کرنے کا الزام لگایا، اسلام آباد اس الزام کی تردید کرتا ہے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان ’غلط معلومات کی جنگ‘ بدستور جاری
دونوں طرف سے حملوں کے بعد 10 مئی کو امریکی صدر ٹرمپ کے دباؤ میں جنگ بندی ہوئی جو ابھی تک برقرار ہے۔
'غلط معلومات' کے خلاف بھارت کا کریک ڈاؤنبھارت اور پاکستان نے گزشتہ ہفتے کی فوجی جھڑپوں کے بارے میں ایک دوسرے سے بالکل مختلف سرکاری ورژن پیش کیے ہیں، دونوں ممالک کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور نیوز آرگنائزیشنز غیر مصدقہ خبروں کو عام کر رہے ہیں۔
چین میں بھارتی سفارت خانے نے سات مئی کو چین کے گلوبل ٹائمز کو ایک مضمون کے بارے میں متنبہ کیا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان کی فضائیہ نے "رات بھر کی فضائی کارروائی کے دوران ایک اور بھارتی لڑاکا طیارہ مار گرایا۔" ان اطلاعات کو چینی خبر رساں ایجنسی ژنہوا سے منسوب کیا گیا تھا۔
پاک بھارت کشیدگی: سوشل میڈیا پر میمز کا ’طوفان‘ برپا
پوسٹ میں کہا گیا ہے،"ہم آپ کو مشورہ دیں گے کہ آپ اپنے حقائق کی تصدیق کریں اور اس قسم کی غلط معلومات کو آگے بڑھانے سے پہلے اپنے ذرائع کا جائزہ لیں۔
"پاکستان کا دعویٰ ہے کہ اس نے پانچ بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے ہیں۔ لیکن بھارتی فوج نے کہا کہ اس کے تمام پائلٹ جو حملے میں شامل تھے وہ بحفاظت گھر واپس آچکے ہیں۔
بھارتی سفارت خانے نے بھارت کے پریس انفارمیشن بیورو کا بھی حوالہ دیا، جس نے گرنے والے بھارتی لڑاکا طیاروں کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز کو جعلی قرار دیا ہے۔
جب سے کشمیر کا بحران شروع ہوا ہے، بھارت کی حکومت نے ایکس کو ہدایت کی ہے کہ وہ تقریباً 8000 اکاؤنٹس کو بلاک کرے اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم سے پاکستان سے منسلک مواد ہٹائے۔
ان میں سے بہت سے اکاؤنٹس معتبر بھارتی میڈیا اداروں اور افراد جیسے مکتوب میڈیا، کشمیریت، دی وائر اور انورادھا بھسین جیسے صحافیوں کے تھے۔ حکومت کے اس اقدام کی آزادی صحافت کے کارکنوں نےتنقید کی ہے۔
فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ آیا چینی اور ترکی کے نیوز اکاؤنٹس مذکورہ بالا 8,000 اکاؤنٹس کا حصہ ہیں۔ چین اور ترکی پاکستان کے اتحادیگزشتہ ہفتے فائرنگ کے تبادلے کے دوران، ترکی نے بھارت کے "اشتعال انگیز اقدامات" اور "شہریوں اور شہری بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے والے حملوں" پر تنقید کی تھی۔
بیجنگ نے کشیدگی میں ثالثی کی پیشکش کی، لیکن پاکستان کو اپنا "آزمودہ ساتھی" بھی کہا اور کہا ہے کہ دو طرفہ تعلقات "بہت مضبوط" ہیں۔
بھارت کی وزارت اطلاعات و نشریات اور الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت نے بلاک کیے گئے اکاونٹس کے متعلق ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اس دوران بھارتی سوشل میڈیا پر ''ترکی پر پابندی عائد کرو" مہم چل رہی ہے۔ بھارتی صارفین نے انقرہ کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ کیا۔
جاوید اختر مصنف: مہیما کپور
ادارت: صلاح الدین زین