کراچی: سندھ اسمبلی میں سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹیٹوٹس بل اور سول کورٹ بل اپوزیشن کے شور شرابے اور احتجاج کے باوجود منظور کرلیا گیا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی میں سول کورٹ بل اور جامعات ترمیمی بل صوبائی وزیر داخلہ و پارلیمانی امور ضیا لنجار نے پیش کیا۔بل کے مطابق 20ویں گریڈ کا ایم اے پاس بیوروکریٹ سندھ میں وائس چانسلر بن سکے گا، حکومت نے وائس چانسلر کے امیدوار کےلیے پی ایچ ڈی کے شرط بھی ختم کردی۔

ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے ان بلز کو کمیٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا مگر دونوں بل کثرت رائے سے منظور کرلیے گئے۔ جس پراپوزیشن ارکان نعرے بازی اور شور شرابہ کرتے رہے، انہوں نے اسپیکر ڈائس کے گرد جمع ہوکر ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ دیں۔

وقفہ سوالات کے بعد پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل میمن نے کہا کہ شہریوں کو سہولت دینے کی مد میں روزانہ پچاس لاکھ روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔

اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اپوزيشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا کہ صوبے میں تحقیق اور تعلیم کے اوپر بیوروکریسی کو رکھ دیا گیا ہے۔

صابر قائم خانی کا کہنا تھا کہ جس طرح بیوروکریٹس نے تباہی مچائی اب وہ کام جامعات میں ہوگا۔

ایم کیو ایم کو جواب دیتے ہوئے وزير تعلیم سندھ سید سردار شاہ نے کہا کہ پروفیسرز کے چانسلرز بننے کے بعد بہت سی جگہوں پر کام نہیں ہوئے، یہ انتظامی پوسٹ ہے، ترمیم اس لیے کی گئی ہے تاکہ زیادہ بہتر طریقے سے نظام چل سکے۔

ادھر بل کے خلاف اسمبلی کے باہر جامعات کے اساتذہ نے بھی احتجاج کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے

پاکستان کے ساحلی علاقوں میں آج شام دو مختلف مقامات پر معمولی شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جن میں تاحال کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

پاکستان محکمہ موسمیات (PMD) کے مطابق پہلا زلزلہ شام 6 بج کر 39 منٹ 11 سیکنڈ پر آیا، جس کی شدت 3.0 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی اور اس کا مرکز بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے 8 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع تھا۔ زلزلے کے جھٹکے گوادر اور گرد و نواح کے علاقوں میں محسوس کیے گئے۔

پی ایم ڈی کے مطابق دوسرا زلزلہ اسی روز شام 7 بج کر 13 منٹ 14 سیکنڈ پر پیش آیا، جس کی شدت 3.1 تھی۔ اس زلزلے کا مرکز سندھ کے علاقے میرپور ساکرو سے 150 کلومیٹر جنوب مغرب میں تھا اور اس کی گہرائی بھی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔ یہ زلزلہ بھی معمولی نوعیت کا تھا اور کسی قسم کی تباہی یا خطرے کی اطلاع نہیں ملی۔

ماہرین ارضیات کے مطابق پاکستان کا جنوب مغربی ساحلی خطہ ٹیکٹونک پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہونے کے باعث اکثر ہلکے یا درمیانے درجے کے زلزلوں کی زد میں آتا رہتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئندہ مالی سال 2025 26 کا بجٹ بروز منگل 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
  • سپیکر نے بجٹ کے لیے قومی اسمبلی کے شیڈول کی منظوری دے دی
  • پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
  • قومی بجٹ 2025-26: ایاز صادق نے قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول منظور کرلیا
  • بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
  • وفاقی بجٹ، قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول آگیا
  • اسپیکر نے بجٹ کے لیے قومی اسمبلی کے شیڈول کی منظوری دے دی
  • اٹک اور تورغر میں دریائے سندھ میں 3 لڑکے ڈوب گئے
  • وائس چانسلر فاطمہ جناح  کا سر گنگا رام ہسپتال کا دورہ، مریضوں اور عملے کے ساتھ عید کی خوشیاں منائیں
  • آصفہ بھٹو زرداری کی اٹلی کے قومی دن کی تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت