خیبرپختونخوا کابینہ میں سرکاری ہیلی کاپٹر ایئرایمبولینس میں تبدیل کرنے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پشاور: وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں کابینہ نے سرکاری ہیلی کاپٹر کو ایئر ایمبولینس میں تبدیل کرنے کی منظوری دیدی۔
ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کا MI 17 ہیلی کاپٹر ائیرایمبولینس کے طور پر استعمال کیا جائے گا، 300 ملین روپے کی لاگت سے ہیلی کاپٹر کی modification کرکے ایئر ایمبولینس میں تبدیل کیا جائے گا۔
ان کا کہا تھا کہ وزارت خزانہ خیبر پختونخوا ایوی ایشن کو ایئر ایمبولینس کے لئے فنڈ فراہم کرےگی، وزیراعلیٰ نے اپنا ہیلی کاپٹر عوامی خدمت کے لئے پیش کیا ہے۔
بیرسٹر سیف کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کا ہیلی کاپٹر پہلے ہی سے کُرم میں ادویات کی سپلائی اور پھنسے افراد کو نکالنے کے استعمال ہورہا ہے
ملزمان کے خلاف ضلع اٹک کے6 تھانوں میں 26نومبر احتجاج کے حوالے سے مقدمات درج ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر
پڑھیں:
اسموگ پر قابو پانے کیلیے مارکیٹوں کے اوقاتِ کار تبدیل، رات 10 بجے بند کرنے کا حکم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب کے دارالحکومت میں بڑھتی ہوئی اسموگ کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق مارکیٹوں اور کاروباری مراکز کے اوقات کار میں نئی پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ڈپٹی کمشنر سید موسیٰ رضا کی ہدایت پر تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو 2023 کے نوٹیفکیشن پر فوری عمل درآمد کا حکم دیا گیا ہے، نئی ہدایات کے تحت پیر سے ہفتہ تک تمام تجارتی مراکز رات 10 بجے تک بند کرنا لازم ہوگا جبکہ ریسٹورنٹس اور کیفے رات 11 بجے تک کھلے رہ سکیں گے۔
انتظامیہ کے مطابق اتوار کے روز کاروباری سرگرمیاں دوپہر 2 بجے سے رات 10 بجے تک محدود رہیں گی، البتہ ہوم ڈیلیوری سروسز رات 2 بجے تک جاری رکھنے کی اجازت ہوگی، میڈیکل اسٹورز، اسپتال، بیکریز، دودھ کی دکانیں، لیبارٹریز، پٹرول پمپ، تندور اور پنکچر شاپس کو اوقات کار کی پابندی سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر لاہور نے واضح کیا کہ نئے اوقات کار پر عمل درآمد لازمی ہے، خلاف ورزی کی صورت میں دکانیں اور ریسٹورنٹس سیل کیے جائیں گے اور بھاری جرمانے بھی عائد ہوں گے، اس اقدام کا مقصد توانائی کی بچت کے ساتھ ساتھ اسموگ میں کمی لانا ہے تاکہ شہریوں کی صحت کو درپیش خطرات کم کیے جا سکیں۔