پی آئی اے کے ریٹائرڈ پائلٹس کے پنشن فنڈز سے کروڑوں روپے غائب ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
کراچی:
پی آئی اے پائلٹس کی تنظیم پاکستان ائیرلائن پائلٹس ایسوسی ایشن(پالپا)کی پنشن کمیٹی کے عہدیداروں نے ریٹائرڈ پائلٹس سمیت دیگر ملازمین کے پینشن فنڈز سے 400کروڑ روپے غائب ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے فرانزک آڈٹ کا مطالبہ کر دیا ہے۔
پالپا ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی آئی اے کے ریٹائرڈ پائلٹس کی پنشن کمیٹی کےعہدیدار کیپٹن بشارت چوہدری سمیت کمیٹی کے دیگر اراکین نے انکشاف کیا کہ ملازمین کے پنشن فنڈ کے 400 کروڑ روپے سے زائد غائب کردیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چونکا دینے والی بات یہ ہے، اکاؤنٹ میں رقم موجود نہیں ہے، اس بات کا غالب امکان ہے کہ پینشن ٹرسٹ میں موجود رقم قواعد وضوابط کے خلاف کہیں اور استعمال کی گئی ہے، اس معاملے پر سی ای او پی آئی اے سے ملاقاتوں میں انتظامیہ نےانتظامی طور پر اپنی غلطی کا اعتراف کیا ہے، مگر انتظامیہ کے پاس ملازمین کو دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔
بشارت چوہددی کا کہنا تھا کہ اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ پیشن فنڈ کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے، پنشن کے متاثرہ افراد میں بیواؤں کو ملاکر 850 خاندان بنتے ہیں، پنشن ٹرسٹ فنڈ میں بینیفشری کی کوئی نمائندگی نہیں ہےجبکہ پنشن ٹرسٹ کا 10 سال سے کوئی اجلاس نہیں ہوا۔
رہنماوں نے مطالبہ کیا کہ ٹرسٹ کا اجلاس فوری طور پر بلایا جائے اور پنشن کی درست کیلکولیشن کی جائے، قوانین کے مطابق پنشن کی بلا تعطل ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔
کیپٹن رفعت سعید نے کہا کہ ٹرسٹ میں بینفشری کی نمائندگی لازمی کی جائے، گریجویٹی اورپینشن کی اصل مدت کا تعین کیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق وزیر ہوابازی سعد رفیق نے پی آئی اےکو اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی ہدایت کی تھی، ان ہدایات کے تحت کمیٹی نے تقریباً ایک سال تک پنشن کے حساب کتاب میں ہونے والی بےضابطگیوں اور پی آئی اے سی ایل پنشن فنڈ ٹرسٹ کےمجموعی آپریشنز کا جائزہ لینے کے لیےکام کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی آئی اے
پڑھیں:
ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کا سیکورٹی دینے کا حکم واپس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سکیورٹی دینے کا حکم واپس لے لیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ ریٹائرڈ ججز کو تاحیات سکیورٹی کا حق 2018 کے صدارتی آرڈر نمبر7 میں دیا گیا ہے۔
تاہم آرڈر نمبر 7 ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سکیورٹی کی سہولت فراہم نہیں کرتا۔ اس لیے ریٹائرڈ ججز کی بیواؤں کو تاحیات سکیورٹی کی حد تک آرڈر واپس لیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے چیف جسٹس پاکستان کی منظوری سے وزارت داخلہ کو ریٹائرڈ ججز کی سکیورٹی کے حوالے سے باضابطہ خط ارسال کیا۔ ہر ریٹائرڈجج کو3 پولیس اہلکاروں پرمشتمل سکیورٹی فراہم کی جائے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا وزارت داخلہ کو خط
خط میں کہا گیا کہ ملک کی موجودہ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر ہر ریٹائرڈ جج کو 3 پولیس اہلکاروں پر مشتمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جو ججز انتقال کر چکے ہیں ان کی بیواؤں کو بھی 3 پولیس اہلکاروں کی سکیورٹی مہیا کی جائے تاکہ ان کی حفاظت یقینی بنائی جاسکے۔