حماس کی کامیابی نے 22 سال بعدفلسطینی قیدی کو اپنی جوان بیٹیوں سے ملوادیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
غزہ: حماس کی کامیابی نے اسرائیلی جیلوں میں عمر گزارنےوالے شخص کو 22 سال سے بعد اپنی جوان بیٹیوں سے ملوادیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق گزشتہ روز حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی جیل سے آزاد ہونے والے فلسطینی قیدیوں میں ایک شخص ایسا بھی تھا جس نے زندگی میں پہلی مرتبہ اپنی 2 بیٹیوں سے ملاقات کی۔
اسرائیلی قید سے رہا ہونے والے 110 فلسطینی قیدیوں میں 47 سال کے حسین نصر بھی شامل تھے، جنہوں 22سال بعد اپنی بیٹیوں سے ملاقات کی، ملاقات کے وقت رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔
خیال رہےکہ حسین نصر کو 22 سے پہلے اسرائیلی فوج نے گرفتار کیا تھا، اس وقت ان کی اہلیہ حاملہ تھیں اور حسین نصر کی گرفتاری کے بعد ان کی 2 بیٹیاں پیدا ہوئیں جو اب 21 اور 22 سال کی ہیں۔ زندگی میں پہلی مرتبہ اپنے والد سے ملاقات کرتے ہوئے 21 سالہ رگت نے کہا کہ آج اندازہ ہورہاہے کہ باپ کی اہمیت کیا ہے؟’میں پہلی مرتبہ انہیں گلے لگارہی ہوں، ان جذبات کو بیان نہیں کرسکتی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بیٹیوں سے
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔