اراکینِ پارلیمان کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ شرمناک ہے، تنظیم اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)معاشی دلدل میں پھنسے پاکستان کے اراکینِ پارلیمان کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ شرمناک ہے۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف پاکستان کے عوام غربت کی چکی میں بری طرح پِس رہے ہیں اور انہیں مختلف قسم کے ٹیکسوں کے ذریعے مہنگائی کے پہاڑ تلے دبا دیا گیا ہے، دوسری طرف اشرافیہ کے اللے تللے ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے۔ گزشتہ سال کے آخر میں پنجاب اسمبلی نے اپنی ہی تنخواہوں اور مراعات میں اوسطا 526 فیصد اضافہ کا بل منظور کرکے بے حمیتی کی انتہا کر دی تھی، پھر یہ کہ وہ ایف بی آر جس کے چیئرمین کے اپنے بیان کے مطابق محکمہ میں سالانہ 700 ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے اس نے 1000 نئی گاڑیاں خریدنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ سب اس ملک میں ہو رہا ہے جس کے وزیراعظم اور وزیرخزانہ سمیت اعلی سول و عسکری قیادت سودی قرضہ دینے والے مختلف اداروں اور دیگر ممالک میں کشکول اٹھاتے پھرتے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق مملکتِ خدادادپاکستان اس وقت 73.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، حکومتی معاشی ٹیم کی مشترکہ پریس کانفرنس
حکومتی معاشی ٹیم نے ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت کی معاشی کارکردگی پر پریزنٹیشن دی، اس موقع پر ٹیم کے ارکان نے اپنے اپنے اداروں کی کارکردگی اور اصلاحات سے متعلق بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیے: ٹیکس آمدن میں اضافہ ایف بی آر اصلاحات کا نتیجہ، غیررسمی معیشت کا خاتمہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف
وزیر خزانہوزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ معیشت میں حکومت جو بنیادی اصلاحات کر رہی ہے اس پر بات کرنے کے لیے یہاں موجود ہیں، عالمی ایجنسیز نے ہماری رینکنگ میں اضافہ کیا ہے جو ہماری درست معاشی سمت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ استحکام آچکا ہے اور اب بات یہاں سے آگے جانے کی جانے کی ہے، ہمارے پارٹنر ممالک نے ہماری مدد کی ہے جس سے انکار نہیں، اب پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں۔
چیئرمین ایف بی آراس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کے محصولات میں اضافہ ہوا ہے، ٹیکس نیٹ بیس کو وسیع کرنے کے لیے کوششیں کیں اور ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہوا، فائلرز کی تعداد میں اس سال پچھلے سال کی نسبت 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایف بی آر نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع کردی
انہوں نے کہا کہ فائلرز کی تعداد میں اضافہ غیرمعمولی قدم ہے، وزیراعظم تسلسل کے ساتھ ایف بی آر کی نگرانی کرتے ہیں جس سے شفافیت اور احتساب میں بہتری آئی ہے، ایف بی آر میں ٹیکنالوجی کی مدد سے کارکردگی بہتر ہوئی۔
وزیر توانائیوفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ بجلی کی زیادہ قیمتیں ہمیں وراثت میں ملیں، پچھلے 18 مہینے میں بجلی کی قیمتوں میں ساڑھے 10 روپے فی یونٹ کی کمی لے آئے، صنعت کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 16 روپے کمی لے آئے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ حکومت بجلی خریدنے کے کاروبار سے باہر آئے گی، ڈیڈ پلانٹس میں بے وجہ تنخواہیں دے رہے تھے جنہیں ہم نے فروخت کیا، گردشی قرضوں میں اضافے کو کیا، یہ سب بہتر گورننس کا نتیجہ ہے۔ بلوچستان میں ٹیوب ویلز کی وجہ سے نقصان ہورہا تھا، 27 ہزار مالکان بجلی استعمال کرکے بل نہیں دیتے تھے، وفاقی حکومت نے ساڑھے 38 ارب روپے خرچ کرکے ان ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جس سے ایک ہی سال میں 40 ارب روپے کی ریکوری ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: خیرپور میں گیس کے نئے ذخائر دریافت، توانائی ضروریات پوری کرنے میں زبردست معاونت کی توقع
اویس لغاری نے کہا کہ آئندہ 3 سال میں تمام فیڈرز اور ٹرانسفرمرز میٹرڈ ہوں گی، وزارت توانائی میں اصلاحات سے کئی ارب روپے کی بچت کی اور زائد بل بھرنے سے صارفین کو بچایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر وزیر توانائی وزیر خزانہ