حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)معاشی دلدل میں پھنسے پاکستان کے اراکینِ پارلیمان کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ شرمناک ہے۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف پاکستان کے عوام غربت کی چکی میں بری طرح پِس رہے ہیں اور انہیں مختلف قسم کے ٹیکسوں کے ذریعے مہنگائی کے پہاڑ تلے دبا دیا گیا ہے، دوسری طرف اشرافیہ کے اللے تللے ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے۔ گزشتہ سال کے آخر میں پنجاب اسمبلی نے اپنی ہی تنخواہوں اور مراعات میں اوسطا 526 فیصد اضافہ کا بل منظور کرکے بے حمیتی کی انتہا کر دی تھی، پھر یہ کہ وہ ایف بی آر جس کے چیئرمین کے اپنے بیان کے مطابق محکمہ میں سالانہ 700 ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے اس نے 1000 نئی گاڑیاں خریدنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ سب اس ملک میں ہو رہا ہے جس کے وزیراعظم اور وزیرخزانہ سمیت اعلی سول و عسکری قیادت سودی قرضہ دینے والے مختلف اداروں اور دیگر ممالک میں کشکول اٹھاتے پھرتے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق مملکتِ خدادادپاکستان اس وقت 73.

3 کھرب روپے کا مقروض ہے۔ گویا ہر اہم معاشی اشاریہ میں گراوٹ دکھائی دیتی ہے اور جن معاشی اشاریوں میں کچھ بہتری نظر آئی ہے اس کا فائدہ بھی اسی مراعت یافتہ طبقہ کو حاصل ہو رہا ہے جو گزشتہ 77 برس سے ملک کے سیاہ و سفید کا مالک بن کر بیٹھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ فرسودہ نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے۔ جاگیرداری اور سرمایہ داری کے ظالمانہ نظام کے ساتھ ساتھ سود، کرپشن اور اقربا پروری کا خاتمہ کیا جائے۔ پاکستان میں اسلام کا معاشی نظام قائم اور نافذ ہوگا تو عوام کے بنیادی معاشی مسائل بھی حل ہوں گے اور مسلمانانِ پاکستان کی آخرت بھی سنور جائے گی۔

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

حکومتی کارکردگی کو کیسے بہتر بنایا جائے؟ وزیراعظم نے کمیٹی بنادی

---فائل فوٹو

وزیراعظم شہباز شریف نے حکومتی کارکردگی کے نظام کی بہتری کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔

نوٹی فکیشن کے مطابق وزیر خزانہ کو کمیٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔

کمیٹی میں وزیر توانائی، وزیر موسمیاتی تبدیلی، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر شامل ہیں۔

وزیراعظم نے FBR کا جائزہ ماڈل تمام وفاقی ملازمین پر لاگو کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی

اسلام آباد :…فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے افسران کی...

کمیٹی ایف بی آر کے موجودہ فریم ورک اور نتائج کا تجزیہ کرے گی، تمام وزارتوں و سروس گروپس میں 360 ڈگری ماڈل کے اطلاق اور توسیع کی جانچ ہوگی، قانونی و انتظامی تبدیلیوں کی ضرورت کا تعین بھی کمیٹی کے دائرہ کار میں شامل ہے۔

وفاقی اداروں کے لیے معیاری جانچ اور فیڈ بیک نظام تیار کیا جائے گا، شفاف اور مؤثر جائزہ نظام کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی تجاویز دی جائیں گی۔

پائلٹ مرحلے اور مکمل نفاذ کے لیے مرحلہ وار منصوبہ کمیٹی تیار کرے گی، کمیٹی 30 دن میں اپنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • شنگھائی تعاون تنظیم کا نمائشی علاقہ پاک چین اقتصادی تعاون کا مرکز بن کر ابھرا
  • آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
  • پہلگام حملہ: بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کی شرمناک تاریخ
  • آئی ایم ایف رپورٹ‘ رواں سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 3.6 سے کم کرکی2.6 فیصد کردی
  • اسٹیبلشمنٹ فیڈریشن کو ون یونٹ نظام نہ بنائے: لیاقت بلوچ
  • حکومتی کارکردگی کو کیسے بہتر بنایا جائے؟ وزیراعظم نے کمیٹی بنادی
  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی شرح نمو پیشگوئی کم کر کے 2.6 فیصد کر دی
  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی شرح نمو پیشگوئی کم کر کے 2.6 فیصد کر دی
  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی شرح نمو کی پیشگوئی کم کر کے 2.6 فیصد کر دی  
  • چین کی بجلی پیدا کرنے کی نصب شدہ صلاحیت میں 14.6 فیصد اضافہ