ماہرہ خان نے کونسے نئے اداکار کو کام کا موقع دیا؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
پاکستا شوبز میں حال ہی میں قدم رکھنے والے نوجوان اداکار اور ماڈل ضرار خان نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز کیرئیر کا سفر اس وقت شروع ہوا جب ماہرہ خان نے ان کی صلاحیتوں کو سراہا اور انہیں کام کی پیش کش کی۔
ایک حالیہ انٹرویو میں ضرار خان نے اپنی زندگی اور کیریئر سے متعلق تفصیل سے بات کی اور انکشاف کیا کہ ماہرہ کی وجہ سے انہیں اپنی صلاحتیں دکھانے کا موقع ملا۔ انہوں نے بتایا کہ
ضرار خان نے بتایا کہ انہوں نے ایک اشتہار میں کام کیا تھا، جس کے بعد انہیں ماہرہ خان کے ساتھ ایک فلم میں مختصر کردار ملا۔ انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ وہ ماہرہ خان اور فواد خان کی فلم ’نیلوفر‘ کا بھی حصہ ہیں، تاہم فلم کی ریلیز کے حوالے سے انہیں کوئی خاص معلومات نہیں۔
View this post on InstagramA post shared by FUCHSIA Magazine (@fuchsia_magazine)
ضرار خان کے مطابق فلم کے دوران ماہرہ خان نے ان کی صلاحیتوں کو سراہا اور انہیں اپنی اسپورٹس سیریز ’بارہواں کھلاڑی‘ میں کام کی پیش کش کی، جو ان کے کیریئر کے آغاز کا سبب بنی۔
اب تک وہ نصف درجن سے زائد ڈراموں، ٹیلی فلموں، فلموں اور ویب سیریز میں کام کر چکے ہیں اور حالیہ دنوں میں ان کا کردار ’میم سے محبت‘ میں کافی پسند کیا جا رہا ہے جو ان کی شہرت کی وجہ بھی بن رہا ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Zarrar Khan (@zarrarkhaann)
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ماہرہ خان
پڑھیں:
پاریش راول نے نیشنل ایوارڈز سے متعلق بڑا انکشاف کردیا
معروف بھارتی اداکار پاریش راول نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت کے نیشنل ایوارڈز جیسے معتبر اعزازات بھی لابنگ سے مکمل طور پر پاک نہیں ہیں۔
ایک حالیہ پوڈکاسٹ میں راول نے بتایا کہ جس طرح آسکر ایوارڈز میں لابنگ ہوتی ہے اور اثرو رسوخ کی بنیاد پر ایوارڈز خریدے یا دیے جاتے ہیں، ویسی ہی سرگرمیاں بھارت کے نیشنل ایوارڈز میں بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔
1993 میں نیشنل ایوارڈ وصول کرنے والے اداکار کا کہنا تھا کہ اگرچہ نیشنل ایوارڈز میں لابنگ کا عنصر کم ہے، لیکن دیگر فلمی ایوارڈز کے مقابلے میں اسے زیادہ معتبر سمجھا جاتا ہے۔
اداکار کے مطابق آسکر سمیت دنیا بھر کے بڑے ایوارڈز میں نیٹ ورکنگ اور ذاتی تعلقات نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ بقول پاریش راول ’لابنگ کے لیے بڑی پارٹیاں بھی منعقد کی جاتی ہیں‘۔
پاریش راول نے مزید کہا کہ وہ ایوارڈز سے زیادہ ہدایت کاروں اور مصنفین کی جانب سے ملنے والی تعریف کو اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے مطابق ان کے لیے سب سے بڑا اعزاز یہی ہے کہ ان کا کام تخلیقی ٹیم کو متاثر کرے۔