بی جے پی حکومت کا بجٹ سیاسی مفاد پر زیادہ اور عوام اور قومی مفاد پر کم نظر آتا ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
بجٹ 2025ء پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے کہا کہ ملک کے خزانے کا ایک بڑا حصہ چند امیر ارب پتیوں کے قرضے معاف کرنے پر خرچ ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مودی حکومت کی تیسری میعاد کے پہلے مکمل بجٹ پر مختلف لیڈروں کے ردعمل آنا شروع ہوگئے ہیں۔ جہاں بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے لیڈر بجٹ کی تعریف کر رہے ہیں اور اسے عوامی فلاح و بہبود سے تعبیر کر رہے ہیں، وہیں اپوزیشن لیڈر اس پر تنقید کر رہے ہیں۔ کانگریس پارٹی کے میڈیا انچارج جئے رام رمیش نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بہار کو بجٹ میں اعلانات کا خزانہ مل گیا ہے، یہ فطری ہے کیونکہ وہاں سال کے آخر میں انتخابات ہونے ہیں لیکن این ڈی اے کے دوسرے ستون یعنی آندھرا پردیش کو اتنی بے رحمی سے کیوں نظرانداز کیا گیا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کے بیٹے کارتی چدمبرم نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا پچھلے بجٹ میں کئے گئے وعدے پورے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ واضح تصویر حاصل کرنے کے لئے بجٹ کو پڑھنے کی ضرورت ہے، بہار کے حوالے سے جو اعلانات ہوئے وہ فطری تھے، یہ سیاست ہے۔
بہوجن سماج پارٹی کی سپریمو مایاوتی نے بجٹ 2025 پر کہا کہ ملک میں مہنگائی، غربت، بے روزگاری کے زبردست دھچکے کے ساتھ ساتھ سڑک، پانی جیسی ضروری بنیادی سہولیات کی کمی کی وجہ سے تقریباً 140 کروڑ کا بڑا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم، امن وغیرہ آبادی والے ہندوستان میں لوگوں کی زندگی بہت پریشان ہے، جسے مرکزی بجٹ کے ذریعے بھی حل کرنے کی ضرورت ہے لیکن کانگریس کی طرح موجودہ بی جے پی حکومت کا بجٹ سیاسی مفاد پر زیادہ اور عوام اور قومی مفاد پر کم نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر اس حکومت میں بھی لوگوں کی زندگیاں مسلسل پریشان، دکھی اور ناخوش کیوں ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ فی الحال ہمارے لئے بجٹ نہیں لیکن مہا کمبھ میں مرنے والوں کے اعداد و شمار زیادہ اہم ہیں۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے کہا "میں سمجھ نہیں پا رہا ہوں کہ یہ حکومت ہند کا بجٹ تھا یا بہار حکومت کا، کیا آپ نے مرکزی وزیر خزانہ کی پوری بجٹ تقریر میں بہار کے علاوہ کسی اور ریاست کا نام سنا"۔
بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اور دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ ملک کے خزانے کا ایک بڑا حصہ چند امیر ارب پتیوں کے قرضے معاف کرنے پر خرچ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا "میں نے مطالبہ کیا تھا کہ بجٹ میں اعلان کیا جائے کہ اب سے کسی ارب پتی کا قرضہ معاف نہیں کیا جائے گا"۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بچائی گئی رقم متوسط طبقے کے ہوم لون اور گاڑیوں کے قرضوں میں ریلیف فراہم کرنے کے لئے استعمال کی جائے، کسانوں کے قرضے معاف کئے جائیں۔ انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی ٹیکس کی شرح آدھی کردی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ ایسا نہیں کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پارٹی کے مفاد پر
پڑھیں:
کل جماعتی حریت کانفرنس کا کشمیری قیادت کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر اظہار تشویش
ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں سیاسی اور جمہوری اختلاف رائے اور جائز سیاسی آوازوں کو دبانے کے لیے عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو استعمال کرنے کی بھارت کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہدالاسلام، فاروق احمد ڈار، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، امیر حمزہ، مشتاق الاسلام اور دیگر حریت رہنما، کارکن اور نوجوان بھارت اور علاقے کی مختلف جیلوں میں نظربند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت اور جیل حکام نے حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو من گھڑت اور جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر انہیں عدالت میں دفاع کے بنیادی حق سے بھی محروم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں سیاسی اور جمہوری اختلاف رائے اور جائز سیاسی آوازوں کو دبانے کے لیے عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو استعمال کرنے کی بھارت کی ایک طویل تاریخ ہے اور وہ اپنی عدلیہ کا استعمال کر کے حریت قیادت کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایڈوکیٹ منہاس نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی حکمرانوں نے کشمیری عوام میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنے کے لیے حریت رہنمائوں کی جھوٹے الزامات کے تحت غیر قانونی طور پر نظربند کر رکھا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت نے جبر کی پالیسی اپنا کر نہ آج تک کچھ حاصل کیا ہے اور نہ مستقبل میں ایسی جارحانہ پالیسیوں سے کچھ حاصل کر سکے گا۔ انہوں نے کشمیری جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے۔ انہوں نے دیرینہ تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا۔