بجٹ 2025ء پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے کہا کہ ملک کے خزانے کا ایک بڑا حصہ چند امیر ارب پتیوں کے قرضے معاف کرنے پر خرچ ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مودی حکومت کی تیسری میعاد کے پہلے مکمل بجٹ پر مختلف لیڈروں کے ردعمل آنا شروع ہوگئے ہیں۔ جہاں بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے لیڈر بجٹ کی تعریف کر رہے ہیں اور اسے عوامی فلاح و بہبود سے تعبیر کر رہے ہیں، وہیں اپوزیشن لیڈر اس پر تنقید کر رہے ہیں۔ کانگریس پارٹی کے میڈیا انچارج جئے رام رمیش نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بہار کو بجٹ میں اعلانات کا خزانہ مل گیا ہے، یہ فطری ہے کیونکہ وہاں سال کے آخر میں انتخابات ہونے ہیں لیکن این ڈی اے کے دوسرے ستون یعنی آندھرا پردیش کو اتنی بے رحمی سے کیوں نظرانداز کیا گیا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کے بیٹے کارتی چدمبرم نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا پچھلے بجٹ میں کئے گئے وعدے پورے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ واضح تصویر حاصل کرنے کے لئے بجٹ کو پڑھنے کی ضرورت ہے، بہار کے حوالے سے جو اعلانات ہوئے وہ فطری تھے، یہ سیاست ہے۔

بہوجن سماج پارٹی کی سپریمو مایاوتی نے بجٹ 2025 پر کہا کہ ملک میں مہنگائی، غربت، بے روزگاری کے زبردست دھچکے کے ساتھ ساتھ سڑک، پانی جیسی ضروری بنیادی سہولیات کی کمی کی وجہ سے تقریباً 140 کروڑ کا بڑا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم، امن وغیرہ آبادی والے ہندوستان میں لوگوں کی زندگی بہت پریشان ہے، جسے مرکزی بجٹ کے ذریعے بھی حل کرنے کی ضرورت ہے لیکن کانگریس کی طرح موجودہ بی جے پی حکومت کا بجٹ سیاسی مفاد پر زیادہ اور عوام اور قومی مفاد پر کم نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر اس حکومت میں بھی لوگوں کی زندگیاں مسلسل پریشان، دکھی اور ناخوش کیوں ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ فی الحال ہمارے لئے بجٹ نہیں لیکن مہا کمبھ میں مرنے والوں کے اعداد و شمار زیادہ اہم ہیں۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے کہا "میں سمجھ نہیں پا رہا ہوں کہ یہ حکومت ہند کا بجٹ تھا یا بہار حکومت کا، کیا آپ نے مرکزی وزیر خزانہ کی پوری بجٹ تقریر میں بہار کے علاوہ کسی اور ریاست کا نام سنا"۔

بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اور دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا کہ ملک کے خزانے کا ایک بڑا حصہ چند امیر ارب پتیوں کے قرضے معاف کرنے پر خرچ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا "میں نے مطالبہ کیا تھا کہ بجٹ میں اعلان کیا جائے کہ اب سے کسی ارب پتی کا قرضہ معاف نہیں کیا جائے گا"۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بچائی گئی رقم متوسط ​​طبقے کے ہوم لون اور گاڑیوں کے قرضوں میں ریلیف فراہم کرنے کے لئے استعمال کی جائے، کسانوں کے قرضے معاف کئے جائیں۔ انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی ٹیکس کی شرح آدھی کردی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ ایسا نہیں کیا گیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پارٹی کے مفاد پر

پڑھیں:

کھانے کے تیل میں ناجائز منافع خوری کا خوفناک اسکینڈل، صارفین سے 150 روپے فی لیٹر زیادہ وصولی

چینی اسکینڈل کی بازگشت ابھی ختم نہیں ہوئی کہ کھانے کے تیل میں ناجائز منافع خوری کا ایک اور بڑا مالی اسکینڈل سامنے آ گیا ہے۔ عالمی منڈی میں پام آئل کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باوجود پاکستان میں کوکنگ آئل کی قیمتیں کم ہونے کے بجائے مزید بڑھا دی گئیں۔

نجی ٹی وی چینل سے وابستہ خالد مصطفیٰ کے مطابق دسمبر 2024 سے جولائی 2025 کے درمیان عالمی مارکیٹ میں کھانے کے تیل کی قیمتوں میں 24 فیصد کمی واقع ہوئی، تاہم پاکستان میں اسی عرصے کے دوران خوردنی تیل کی قیمتوں میں الٹا 4.5 فیصد اضافہ کر دیا گیا، جس کے باعث عوام کو فی لیٹر 150 روپے زائد ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس تمام اضافی منافع کا براہِ راست فائدہ چند مخصوص کمپنیوں اور ذخیرہ اندوز مافیا کو ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے  چینی کی قیمت کیوں بڑھتی ہے؟ ایک نہ ختم ہونے والا بحران

پاکستان، ملائیشیا اور انڈونیشیا سے رعایتی ڈیوٹی پر پام آئل درآمد کرتا ہے، مگر درآمدی ریلیف کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کے بجائے کارٹلائزڈ صنعتوں نے قیمتیں مزید بڑھا دیں۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا نوٹس

ذرائع کے مطابق وزارتِ صنعت و پیداوار نے اس معاملے پر ایک تفصیلی سمری تیار کی ہے، جو آج اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ سمری میں ناجائز منافع خوری کی نشان دہی کے ساتھ تجویز دی گئی ہے کہ قیمتوں میں کمی کو یقینی بنایا جائے اور عوام کو براہِ راست ریلیف فراہم کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیے آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 400 روپے اضافہ کیوں ہوا؟

یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے فروری 2025 میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، جس کے بعد 23 اپریل اور 23 مئی کو پاکستان بناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ساتھ مشاورتی اجلاس بھی منعقد ہوئے، تاہم قیمتوں میں کوئی واضح کمی نہ آ سکی۔

عوامی ردعمل اور ماہرین کی رائے

ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگر حکومت بروقت کارروائی نہ کرے تو اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں خودساختہ اضافہ مہنگائی کو نئی بلندیوں تک لے جا سکتا ہے۔ عوامی حلقوں نے قیمتوں میں اس مصنوعی اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری حکومتی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان میں ذخیرہ اندوزی کوکنگ آئل

متعلقہ مضامین

  • کھانے کے تیل میں ناجائز منافع خوری کا خوفناک اسکینڈل، صارفین سے 150 روپے فی لیٹر زیادہ وصولی
  • اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند
  • 5اگست کے احتجاج کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آرہا،جس نے پارٹی میں گروہ بندی کی اسے نکال دوں گا،عمران خان
  • خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟
  • پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
  • تین اہم سیاسی جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی میں علیمہ خانم سے بڑا کوئی غدار نہیں، پارٹی کا شیرازہ بکھیر دیا. شیر افضل مروت کا الزام
  • شاہ محمود قریشی پارٹی کی قیادت سنبھالیں گے یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا. سلمان اکرم راجہ
  • خیبرپختونخوا حکومت کی امن و امان پر آل پارٹیز کانفرنس طلب، تمام سیاسی قوتوں کو دعوت نامے ارسال
  • سینیٹ انتخابات اور عوام کی امیدیں