Daily Ausaf:
2025-11-05@01:27:54 GMT

عمران خان کی رہائی ،عرفان صدیقی نے بڑے راز سےپردہ اٹھادیا

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا مذاکرات کرنے کا مقصد دراصل عمران خان کی رہائی ہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام ’ان فوکس‘ میں میزبان نادیہ نقی کے ساتھ گفتگو میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے دوران اپنے اسیر رہنماؤں کا نام لے کر ان کی رہائی کے لیے حکومت کو سہولت کاری کرنے کا کہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے دوران شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، محمود رشید، سرفراز چیمہ کا نام لیا، ان کے نام لے کر بولا کہ ان کو رہا ہونا چاہیے، اور یہ ان کی ڈیمانڈز کے اندر بھی کہیں نہ کہیں شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا حکومت کے ساتھ مذاکرات کی ظاہر شکل جو بھی ہواس کا اصل مقصد یہ ہی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو اب باہر آجانا چاہیے اور انہوں نے مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس کے دوران بھی یہ بات کہی تھی۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ انہوں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ وزیراعظم کو کوئی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ان کو رہا کردیں لیکن وہ یہی کہتے تھے کہ سہولت دیں، عدالتی عمل کے ذریعے یا پھر کسی بھی طریقے سے ممکن ہو۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دونوں کمیٹیاں اسپیکر قومی اسمبلی نے نہیں بنائی، حکومتی کمیٹی وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن کمیٹی بانی چیئرمین عمران خان نے بنائی، وہ ایک سہولت کار کا کردار ضرور ادا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے یہ تو کہہ دیا ہے کہ انہوں نے کمیٹی ختم کردی ہے لیکن اسپیکر کو ابھی تک باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا اس لیے ایاز صادق نے کمیٹیوں سے متعلق بات کی جب کہ وزیراعظم آفس کی جانب سے بھی ابھی اس طرح کا کوئی پیغام اسپیکر کو نہیں ملا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ بظاہر پی ٹی آئی وزیراعظم کی پیشکش کے باوجود مذاکرات کا دروازہ بند ہوگیا ہے اور ٹیکنیکلی اگر یہ کمیٹیاں قائم بھی ہیں تو ان کے سپرد جو جو کام دیے گئے تھے ان کے دروازے تو بند ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ اسپیکر قومی اسملی نے آج کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کرنے والے کمیٹیاں برقرار رہیں گے اور مجھے امید ہے کہ یہ کمیٹیاں ایک بار پھر سے مذاکرات پر آمادہ ہوجائیں گی۔
مزیدپڑھیں:اے آئی فیچر سے لیس سام سنگ گلیکسی ایس 25 سیریز متعارف

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کہ پی ٹی آئی کہنا تھا کہ انہوں نے نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کشیدگی میں کمی کیلئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کچھ رہنماؤں اور سابق رہنماؤں کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے باوجود پارٹی کی تصادم کی راہ پر چلنے کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اس میں رکاوٹ خود عمران خان بنے ہوئے ہیں جن کے سمجھوتہ نہ کرنے کے موقف کی وجہ سے مصالحت کے جانب بڑھنے میں رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں (جیل کے اندر اور باہر موجود) سینئر شخصیات خاموشی کے ساتھ سیاسی مذاکرات کیلئے کوششیں کر رہے ہیں، دلیل دے رہے ہیں کہ تصادم کی پالیسی نے صرف پارٹی کو تنہا کیا ہے اور اس کیلئے امکانات کو معدوم کیا ہے۔ تاہم، ان کی کوششوں کو کوئی کامیابی نہیں مل رہی کیونکہ عمران خان حکمران سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کے حوالے سے دوٹوک موقف رکھتے ہیں۔ کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کی جانب سے کھل کر حکمران سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرنے کے چند روز بعد ہی عمران خان نے اڈیالہ جیل سے سخت الفاظ پر مشتمل ایک پیغام جاری کرتے ہوئے اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ 8؍ جولائی کے بیان میں عمران خان نے واضح طور پر کہا کہ ’’مذاکرات کا وقت ختم ہو چکا ہے‘‘ اور ساتھ ہی رواں سال اگست میں ملک بھر احتجاجی مہم کا اعلان کیا۔ عمران خان کے پیغام نے موثر انداز سے ان کی اپنی ہی پارٹی کے سینئر رہنماؤں (بشمول شاہ محمود قریشی اور دیگر) مصالحتی سوچ کو مسترد کردیا ہے۔ یہ لوگ حالات کو معمول پر لانے کیلئے منطقی سوچ اختیار کرنے پر زور دے رہے تھے۔ سیاسی مبصرین کی رائے ہے کہ جب تک عمران خان اپنے تصادم پر مبنی لب و لجہے (خصوصاً فوجی اسٹیبلشمنٹ کیخلاف) پر قائم رہیں گے اس وقت تک پی ٹی آئی کیلئے سیاسی میدان میں واپس آنے کے امکانات بہت کم ہیں۔ پی ٹی آئی کے اپنے لوگ بھی نجی محفلوں میں اعتراف کرتے ہیں کہ پارٹی کے بانی چیئرمین اور پارٹی کا سوشل میڈیا جب تک فوج کو ہدف بنانا بند نہیں کرے گا تب تک بامعنی مذاکرات شروع نہیں ہو سکتے۔ تاہم، اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی اپنا لہجہ نرم بھی کر لے تو فوجی اسٹیبلشمنٹ کا عمران خان پر عدم اعتماد بہت گہرا ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں فوج کی قیادت پر ان کی مسلسل تنقید نے نہ صرف موجودہ کمان بلکہ ادارے کی اعلیٰ قیادت کے بڑے حصے کو بھی ناراض کر دیا ہے۔ اگرچہ عمران خان پی ٹی آئی کی سب سے زیادہ مقبول اور مرکزی شخصیت ہیں، لیکن ذاتی حیثیت میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کی ساکھ خراب ہو چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی سیاسی بحالی کا انحصار بالآخر متبادل قیادت پر ہو سکتا ہے مثلاً شاہ محمود قریشی یا چوہدری پرویز الٰہی جیسے افراد، جو مقتدر حلقوں کیلئے قابلِ قبول ہو سکتے ہیں۔ تاہم، موجودہ حالات میں پی ٹی آئی کی سیاست عمران خان کے ہاتھوں یرغمال ہے، مذاکرات پر غور سے ان کے انکار کی وجہ سے سیاسی حالات نارمل کرنے کیلئے گنجائش بہت کم ہے، اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مصالحت کے معاملے میں تو اس سے بھی کم گنجائش ہے۔ عمران خان کے آگے چوائس بہت واضح ہے: تصادم اور تنہائی کی سیاست جاری رکھیں، یا ایک عملی تبدیلی کی اجازت دیں جو پی ٹی آئی کی سیاسی جگہ بحال کر سکے۔ اس وقت، فواد چوہدری اور عمران اسماعیل کی تازہ ترین کوششوں کے باوجود، تمام اشارے اول الذکر چوائس کی طرف نظر آ رہے ہیں۔
انصار عباسی

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے، علیمہ خان
  • عمران خان نے اچکزئی کو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا
  • عمران خان نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا
  • نہ فارم 47 پر مذاکرات ہوں گے نہ اسٹیبلشمنٹ سے: عمران خان
  • وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی کے ویژن کے مطابق تعلیم ہی ترقی کی ضمانت ہے، نسرین جلیل
  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  • عمران کی رہائی اولین ترجیح، کارکن  سرگرمیاں جاری رکھیں:سہیل آفریدی 
  • شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • عمران خان کی رہائی کے لیے ایک اور کوشش ،سابق رہنماؤں نے اہم فیصلہ کرلیا ۔