پی ٹی آئی مذاکرات کا مقصد بانی کی رہائی، پیکا ایکٹ میں ترمیم ہو سکتی ہے: عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا مذاکرات کرنے کا مقصد دراصل عمران خان کی رہائی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے دوران اپنے اسیر رہنماؤں کا نام لے کر ان کی رہائی کے لیے حکومت کو سہولت کاری کرنے کا کہا تھا۔ پی ٹی آئی نے مذاکرات کے دوران شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، محمود رشید، سرفراز چیمہ کا نام لیا۔ ان کے نام لے کر بولا کہ ان کو رہا ہونا چاہیے اور یہ ان کی ڈیمانڈز کے اندر بھی کہیں نہ کہیں شامل ہے۔ انہوں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ وزیراعظم کو کوئی ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ان کو رہا کر دیں لیکن وہ یہی کہتے تھے کہ سہولت دیں، عدالتی عمل کے ذریعے یا پھر کسی بھی طریقے سے ممکن ہو۔ دونوں کمیٹیاں سپیکر قومی اسمبلی نے نہیں بنائیں، حکومتی کمیٹی وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن کمیٹی بانی چیئرمین عمران خان نے بنائی، وہ ایک سہولت کار کا کردار ضرور ادا کر رہے ہیں۔ حکومت نے متنازع پیکا ایکٹ میں ترمیم کرنے کا عندیہ دے دیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آئین میں 26 ویں ترمیم ہو سکتی ہے تو پیکا ایکٹ بھی کوئی آسمانی صحیفہ نہیں۔ پیکا ترمیمی بل کی درستی کیلئے ترمیم کرنے کو تیار ہیں، وزیراعظم سے اس حوالے سے بات کی ہے درست کرنے کی کوشش کریں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسرائیل کی حمایت بند کرنے تک امریکا سے مذاکرات نہیںہونگے، ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-01-6
تہران (مانیٹر نگ ڈ یسک )ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتا نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔