Jang News:
2025-11-05@01:32:34 GMT

میری سیاست کا مقصد عوامی خدمت ہے: ہمایوں اختر خان

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

میری سیاست کا مقصد عوامی خدمت ہے: ہمایوں اختر خان

---فائل فوٹو

سینئر سیاست دان ہمایوں اختر خان نے کہا ہے کہ میری سیاست کا مقصد عوامی خدمت ہے۔

سابق وفاقی وزیر ہمایوں اخترخان نے حلقہ این اے97 میں کسانوں، سماجی شخصیات اور علاقہ عمائدین سے ملاقات کے دوران کہا کہ حلقہ این اے 97 کے لوگ میرے اپنے لوگ ہیں، ہم تعلق نبھانا جانتے ہیں۔

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے97 فیصل آباد میں بات کرتے ہوئے سینئر سیاست دان نے کہا کہ میں اپنی استعداد سے بڑھ کر حلقے کے مسائل کے حل کے لیےکوششیں کر رہا ہوں، میرا مقصد ہے کہ علاقے میں بچوں اور بچیوں کے لیے اعلیٰ تعلیم کے مواقع پیدا کروں۔

پنجاب میں بلدیاتی اداروں كا قیام عمل میں لایا جائے: ہمایوں اختر

سابق وفاقی وزیر ہمایوں اختر کا کہنا ہے کہ پنجاب میں بلدیاتی اداروں كا قیام عمل میں لایا جائے۔

ہمایوں اختر کا کہنا تھا کہ حلقے میں میرے سیاسی دفاتر قائم ہیں، جن کے دروازے عوام کے لیے ہر وقت کھلے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام اضلاع کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنے کی پالیسی ناگزیر ہے۔


.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ہمایوں اختر

پڑھیں:

پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور پارٹی پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ میں آئینی درخواست دائر کرےگی۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے تحت کرانے کا فیصلہ

پی ٹی آئی رہنما اعجاز شفیع کے مطابق اس سلسلے میں شیخ امتیاز محمود، اعجاز شفیع، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے باقاعدہ نمائندگی جمع کرائی گئی ہے، جو صدرِ مملکت، وزیراعظم، گورنر پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام کو ارسال کی جا چکی ہے۔

اعجاز شفیع نے بتایا کہ قانونی ماہرین کی معاونت سے تیار کردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھی بھجوا دیے گئے ہیں۔ ان کے مطابق لوکل گورنمنٹ بل کی متعدد دفعات آئین کے آرٹیکلز 17، 32 اور 140-اے سے ٹکراتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر جماعتی بنیادوں پر ایک ووٹ سے متعدد ممبران کے انتخاب کا یونین کونسل نظام شدید تحفظات کا باعث ہے، کیونکہ یہ سیاسی جماعتوں کے کردار کو کمزور کرنے کے ساتھ بلدیاتی اداروں کی خودمختاری کو بھی متاثر کرتا ہے۔

اعتراضات میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بل کے ذریعے مقامی منتخب نمائندوں کے اختیارات بیوروکریسی کو دینے کی کوشش کی گئی ہے، جو اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے آئینی تصور کے خلاف ہے۔

’اسی طرح مالیاتی اختیارات کا مرکز میں مرتکز ہونا بلدیاتی نظام کی خودمختاری کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے جبکہ غیر معینہ مدت کے لیے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کے اختیار کو بھی غیر آئینی قرار دیا گیا ہے۔‘

پی ٹی آئی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ یونین کونسل چیئرمین کے براہِ راست انتخاب کا طریقہ کار بحال کیا جائے، بلدیاتی اداروں کی مدت کو 5 سال تک آئینی طور پر مقرر کیا جائے اور واضح انتخابی شیڈول جاری کیا جائے۔ ساتھ ہی انتظامیہ کی مداخلت روکنے اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات محدود کرنے کے لیے مؤثر پابندیاں لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چیف الیکشن کمشنر

اعجاز شفیع نے بتایا کہ پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ میں اعلامیہ اور حکمِ امتناع کی درخواست دائر کی جائے گی، جس میں مؤقف اپنایا جائے گا کہ متنازع شقوں پر عملدرآمد روکا جائے اور بلدیاتی جمہوری ڈھانچے کو یقینی بنایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئینی درخواست اعتراضات پنجاب چیلنج کرنے کا فیصلہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ چیلنج کردیا
  • پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کا دوسرا روز
  • بلدیاتی انتخابات، استحکام پاکستان پارٹی نے تیاریاں شروع کر دیں
  • عوامی خدمت، تیز رفتار ترقی، شفاف گورننس مسلم لیگ (ن) کا اصل ایجنڈا: مریم نواز
  • پنجاب: دفعہ 144 میں توسیع، جلسوں اور دھرنوں پر پابندی برقرار
  •  پنجاب میں جرائم کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے، مریم نواز
  • تحریک انصاف ،پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا اعلان
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب ، احتجاج، ریلیوں، دھرنوں و عوامی اجتماعات پر پابندی، دفعہ 144 میں 7 دن کی توسیع
  • تحریک انصاف کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل چیلنج کرنے کا فیصلہ