انڈونیشیا کا کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی لگانے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
بچوں پر منفی اثرات مرتب ہونے پر انڈونیشیا نے سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے عمر کی حد مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا کی وزیر برائے ڈیجیٹل افیئر نے بتایا کہ صدرِ مملکت پرابوو کی ہدایت پر سوشل میڈیا استعمال سے متعلق قانون سازی کر رہے ہیں۔
انڈونیشیا کی وزیر نے مزید بتایا کہ سوشل میڈیا کے استعمال کے لیے عمر کی حد مقرر کی جا رہی ہے اس سے کم عمر بچوں پر پابندی ہوگی۔
وزیر نے کہا کہ اس قانون کو رواں برس ہی منظوری کے بعد جلد لاگو کردیا جائے گا تاہم انھوں نے ٹائم فریم نہیں بتایا۔
انڈونیشیا کی وزیر کا کہنا ہے کہ ابھی زیر بحث ہے کی سوشل میڈیا استعمال کے لیے عمر کی حد کیا ہونی چاہیے۔
خیال رہے کہ انڈونیشیا مسلم آبادی والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں انٹرنیٹ 79.
سب سے زیادہ سوشل میڈیا استعمال 12 سال سے کم عمر کے بچوں میں ہے جو یوٹیوب، ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور فیس بک پر ہر وقت سرگرم رہتے ہیں۔
ابھی یہ بل پارلیمان میں پیش نہیں ہوا ہے لیکن عوام کی جانب سے ابھی سے اس بل کی پذیرائی کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا
پڑھیں:
بیوروکریٹس اور پولیس افسران کے سوشل میڈیا کے استعمال کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء) بیوروکریٹس اور پولیس افسران کی جانب سے سوشل میڈیا کے استعمال کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔(جاری ہے)
اس معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس احمد ندیم ارشد نے چیف سیکرٹری پنجاب کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا اور پنجاب حکومت سے اس بابت تحریری وضاحت بھی طلب کر لی گئی ہے۔دائر درخواست میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے پولیس افسران اور بیوروکریٹس ذاتی تشہیر کرتے ہیں۔درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ پولیس اور بیوروکریٹس پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کا حکم جاری کیا جائے۔