چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے 5 ساتھی ججز کی رائے سے اتفاق نہیں کیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فارق نے خط لکھنے والے پانچ ساتھی ججوں کی رائے سے اتفاق نہیں کیا۔
پاکستان کی 3 دیگر ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہونے والے 3 ججوں کے نام نئے ہفتے کی کاز لسٹ میں شامل کر لیے گئے ہیں۔
نئی کاز لسٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس سرفراز ڈوگر بطور سینئر جج مخصوص بینچ نمبر 2 میں شامل ہیں۔
اس سے پہلے بینچ ٹو کی سربراہی کرنے والے جسٹس محسن اختر کیانی کل سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے بینچ نمبر 3 کی سربراہی کریں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج کے بینچ 2 میں کون ہوگا؟ عدالت عالیہ کے رجسٹرار نے روسٹر جاری کردیا۔
سنگل بینچز کی فہرست میں بھی جسٹس سرفراز ڈوگر کا نام دوسرے اور جسٹس محسن کا نام تیسرے نمبر پر موجود ہے۔
سندھ ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس خادم حسین سومرو 9ویں اور بلوچستان ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس آصف 11ویں نمبر پر موجود ہیں ۔
2 روز پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججوں نے اپنے خط میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ ٹرانسفر ججوں کو نیا حلف لینا ہوگا اور ان کی سنیارٹی بھی اسی دن سے شمار ہوگی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے جمعے کو چیف جسٹس آف پاکستان کو خط میں کہا تھا کہ وہ کسی اور ہائی کورٹ سے جج ٹرانسفر کرنے کےلیے صدر کو ایڈوائس نہ دیں۔
پانچ ججوں کے مطابق اگر اس طریقے کو نظر انداز کیا یہ تو یہ آئین سے فراڈ ہوگا۔ تاہم چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فارق نے خط لکھنے والے پانچ ساتھی ججوں کی رائے سے اتفاق نہیں کیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ نے والے جسٹس ہائیکورٹ سے چیف جسٹس ا
پڑھیں:
مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
مشال یوسف زئی(فائل فوٹو)۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی سے ملاقات نہ کرانے پر جیل حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے معاملے پر مشال یوسف زئی نے 17مارچ کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
درخواست کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رہ سکتا، مزید یہ کہ ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون اور ریکارڈ پرموجود حقائق کے منافی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ ریکارڈ پر موجود حقائق کے غلط اور عدم مطالعے پر مبنی ہے۔
درخواست کے مطابق جیل حکام درخواست گزار کو مسلسل ہراساں کرنے کے ساتھ اسکے بنیادی، قانونی وآئینی حقوق سلب کر رہے ہیں۔
جبکہ بطور ملزم، قیدیوں کا بنیادی حق ہے کہ اپنی مرضی کا وکیل مقرر کریں اور قانونی و دیگر معاملات کےلیے فوکل پرسن خود منتخب کریں۔
درخواست کے مطابق آرٹیکل 10-اے منصفانہ ٹرائل اور قانونی کارروائی کی ضمانت دیتا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائی کورٹ کا زیرِ اعتراض حکم کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ درخواست منظور کرتے ہوئے جیل انتظامیہ کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے ملاقات کی اجازت دینے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست کے مطابق ہائی کورٹ نے زیرِ اعتراض حکم عجلت اور غیر سنجیدگی سے جاری کیا، استدعا ہے کہ اپیل کے حتمی فیصلے تک اسلام آباد ہائیکورٹ کا 17 مارچ کا حکم معطل کیا جائے۔