۔3 ججز کی تعیناتی :وکلاء تنظیموں کا آج ہڑتال کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد( نمائندہ جسارت) اسلام آباد کے وکلا رہنماؤں نے کہا ہے ک ججز کے حالیہ تبادلے عدلیہ میں تقسیم اور بدنیتی پر مبنی ہیں، وکلا اس عمل کی بھرپور مخالفت کریں گے،آج11 بجے ڈسٹرکٹ کورٹ جی الیون میں ملک گیر کنونشن منعقد کرنے جارہے ہیں۔اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ چیئرمین اسلام آباد بار کونسل علیم عباسی ایڈووکیٹ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ہماری میٹنگ میں اسلام ہائیکورٹ ڈسٹرکٹ اور ہائیکورٹ کے تمام نمائندے موجود ہیں،
ہنگامی پریس کانفرنس کا مقصد، وزرات قانون نے تین ججز کی اسلام آباد میں ٹرانسفر کی، آج کی میٹنگ میں فیصلہ ہوا ہے کہ وکلا برداری ان ٹرانسفر کو رد کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹرانسفرز عدلیہ میں تقسیم اور بدنیتی پر مبنی ہیں، وکلاء اس عمل کی بھرپور مخالفت کریں گی، آج11 بجے ڈسٹرکٹ کورٹ جی الیون میں ملک گیر کنونیشن منعقد کرنے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کل اسلام آباد میں وکل مکمل ہڑتال کا اعلان کرتے ہیں، آج کوئی وکیل کسی بھی عدالت میں پیش نہیں ہوگا، پاکستان بھر کے وکلا سے اپیل کی ہے آپ بھی ہمارا ساتھ دیں، صوبائی بار کونسل سے بھی اپیل کرتے ہیں آج کے احتجاج میں ہمارا ساتھ دیں۔علیم عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان کی تمام وکلا برداری سے اس متاثر ہوگی، ملک بھر کی بار ایسویشن اور بار کونسل سے مطالبہ کرتے ہیں آپ ہمارا ساتھ دیں، 10 فروری کے جوڈیشنل کمیشن اجلاس کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس بھی بدنیتی پر بلایا گیا، 26 آئینی ترمیم کے خلاف تمام درخواستوں کو فی الفور سنا جائے۔علیم عباسی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ 16رکنی فل کورٹ پہلے آئینی ترمیم پر فیصلہ کرے، 10 فروری کا اجلاس بدنیتی پر مبنی ہے اس اجلاس کو فل فوری منسوخ کیا جائے، یہ وکلا کی لڑائی نہیں یہ ملک میں رول آف لا اور عدلیہ کی آزادی کی لڑائی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ان سیاسی جماعتوں پر اعتماد نہیں ہے، چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف جدوجہد وکلا کوکرنی ہے، ہم اس حکومت وقت اور اس اتحاد کے ساتھ اسٹبلشمنٹ کو باور کروانا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کے بعد ججز کی تعیناتی دیکھ لیں، سندھ ہائیکورٹ میں سارے جیالے بھرتی کر لیے گئے، لاہور ہائیکورٹ میں بھی یہی کچھ ہوگا۔صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسویشن ریاست علی آزاد نے کہا کہ ہڑتال اور کنونشن کا ہمارا متفقہ فیصلہ ہے، لاہور ہائیکورٹ کا پندرہواں نمبر کا جج بلوچستان کا بارہویں نمبر کے ججز کو یہاں کیوں لایا جا رہا ہے، ان ججز نے وہاں جو انصاف دیا لاہور ہائیکورٹ میں 2 لاکھ کیسز التواء میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو عدالت کم اور لنڈے کا مال سمجھ لیا ہے، جس کو جہاں سے چاہو اٹھا کر یہاں بھیج دیا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ سے صوبوں میں کتنی تعیناتیاں ہوئی ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا گناہ یہ ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی چاہتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے آئین و قانون کے فیصلے کررہے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کو فتح کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں، کل بھی لاہور میں کنونشن منعقد ہوا کالے کوٹ کے ساتھ عوام کی بھی ذمے داری ہے، پاکستان میں اس وقت اندھیرا ہے قانون اور انصاف بھول جائیں۔ریاست علی آزاد نے کہا کہ آج کنونشن کے بعد ریلی بھی نکالی جائے گی، پیکا ایکٹ کے ذریعے میڈیا کو فتح کر لیا گیا، پارلیمنٹ اور عدالت عظمیٰ کے بعد عدلیہ کو فتح کیا جارہا ہے، کنٹرولڈ سسٹم کو نظام نہیں کہہ سکتے، سینئر موسٹ جج کو چیف جسٹس بنانا تھا چھبسیویں آئینی ترمیم میں بھی یہی لکھا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم بھی بدنیتی پر مبنی تھی اس کے باوجود ٹرانسفر کیے جارہے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کا سینئر موسٹ جج کو میٹنگ میں نہیں بیٹھایا جاتا کیونکہ محسن اختر کیانی کہتا ہے آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرو، 8 ججز کو بیٹھا کر آپ فیصلہ دیتے ہیں تو ہم اس کی بات نہیں کررہے، ہم ترقیوں سے قبل عدالت عظمیٰ کے ججز کے فیصلے کو مانیں گئے۔انہوں نے کہا کہ ہم ججز کی ترقیوں کے بعد کسی فیصلے کو نہیں مانیں گیے، ہم ہمارے بچے یہیں رہنے والے ہیں ہمیں بیرون ملک نہیں بھاگنا، وکلا تحریک آج بھی چل رہی ہے لیکن کچھ لوگ اقتدار میں بیٹھ کر فائدہ لے رہے ہیں۔صدر ڈسٹرکٹ بار ایسویشن نعیم علی گجر نے کہا کہ اسلام آباد کے وکلا ماضی میں 10 کور کا خطاب ملتا رہا ہے، جب قانون پاس ہونا ہوتا ہو یا کوئی آئینی شکنی ہو تو وکلا ہی سامنے آتے ہیں، سیاسی جماعتیں جب اقتدار میں آتی ہیں تو ماضی کو بھول جاتی ہیں، تین ججوں میں ایسا کیاکمال ہے؟ پنجاب بلوچستان اور سندھ سے یہاں ٹرانسفر کیاجارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تینوں تعیناتیاں سازش اور بدنیتی پر مبنی ہیں، عوام دیکھ رہی ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو عتاب میں لانے کے لیے یہ اقدام کیا جارہا ہے، جس طریقے سے آئین و قانون کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم کس جج یا شیخصیت کے ساتھ نہیں،ہم عدلیہ اور آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، تین سینئر ججز میں سے ایک کو چیف جسٹس بنانا ہوگا، وکلا باہر سے آنے والے جج کے خلاف بھرپور احتجاج اور مزاحمت کریں گیے، آج ہم ہڑتال کا اعلان کررہے ہیں حکومت اور اپوزیشن آئین و قانون کی دھجیاں نہ بکھیریں، ان کا کہنا تھا کہ ظلم کو کب تک برداشت کیا جائے ؟
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ ہے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ بدنیتی پر مبنی بار کونسل کرتے ہیں کہا کہ ا کے ساتھ کے ججز ہیں ان کے بعد ججز کی
پڑھیں:
کے پی کے بار الیکشن: 13 نشستوں پر اے این پی وکلا کامیاب، پی ٹی آئی پیچھے رہ گئی
لاہور+ گوجرانوالہ+ قصور+ پشاور+ کراچی(خبر نگار+ نمائندگان+ نوائے وقت رپورٹ+ کامرس رپورٹر) پنجاب بار کونسل الیکشن میں لاہور کی 16 نشستوں کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج روک دئیے گئے۔ حامد خان گروپ لیڈ کر رہا ہے۔ ریٹرننگ افسروں نے نتائج سیل کر کے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھیج دئیے ہیں۔ حتمی اعلان 6 نومبر کو کیا جائے گا۔ پروفیشنل گروپ نے لاہور ڈویژن میں انڈی پینڈنٹ بھون تارڑ گروپ کو چاروں شانے چت کر دیا۔ ڈویژن کی کل 20 نشستوں میں سے 17 کا رزلٹ آگیا۔ پروفیشنل اور آئی ایل ایف کے 13 امیدوار فاتح قرار پائے، انڈی پینڈنٹ گروپ کے حصے میں 4 سیٹیں آ سکیں۔ لاہور کی 16 نشستوں میں سے پروفیشنل گروپ نے 10 سیٹوں پہ کامیابی حاصل کر لی۔ انڈی پینڈنٹ گروپ کو لاہور سے3 سیٹیں ہی مل سکیں۔ پروفیشنل گروپ کے کامیاب امیدواروں میں رانا اویس بھٹی، ریحان احمد خان، شہزاد کاکڑ، رانا ضمیر احمد جھیڈو، میاں یاسر صدیق، ملک سہیل مرشد، مرید بھٹہ، میاں عمران پاشا، عرفان خان، زبیر کسانہ شامل ہیں۔ لاہور سیٹ پہ انڈی پینڈنٹ گروپ کے ملک مقصود کھوکھر، عدیل احسان اور سمیرا حسین کامیاب ہو سکے۔ لاہور کی 3 سیٹوں کا رزلٹ آنا باقی ہے۔ قصور کی دونوں سیٹوں پہ پروفیشنل گروپ کے سردار نبی احمد اور چوہدری شریف زاہد کامیاب ہوئے۔ ننکانہ سے پروفیشنل اور آئی ایل ایف کے خادم حسین سدھو نے کامیابی حاصل کی۔ شیخوپورہ سے انڈی پینڈنٹ گروپ کے عمر حیات بھٹی فاتح قرار پائے۔ گوجرانوالہ ڈویژن کی 10 سیٹوں میں 7 آئی ایل ایف جیت گئی۔ دریں اثناء گوجرانوالہ کی تین سیٹوں پر ظہیر احمد چیمہ، رانا سربلند خان اور سعید احمد بھٹہ کامیاب ہوئے۔ سیالکوٹ سے چوہدری رضا سبحانی، حسن سرفراز بھلی، گجرات سے اورنگزیب مرل اور محمد نوید وڑائچ،حافظ آباد سے محمد شعیب بھٹی نے کامیابی حاصل کی۔ منڈی بہائوالدین سے قاسم محمود بابا اور نارووال سے مجتبی حسن تتلہ ایڈووکیٹ کو بھی برتری حاصل رہی۔ پشاور میں خیبر پختونخوا بار کونسل کی28 نشستوں کے غیر حتمی نتائج کے مطابق اے این پی سے وابستہ ملگری وکیلان نے برتری حاصل کرتے ہوئے 13 نشستیں اپنے نام کر لیں۔ پشاور کی سات نشستوں میں سے ملگری وکیلان نے چار، انصاف لائرز فورم نے دو جبکہ ایک آزاد امیدوار نے کامیابی حاصل کی۔ ملگری وکیلان کے خضر حیات جبکہ فضل واحد ‘ انصاف لائرز فورم کی صوفیہ نورین نے ور علی زمان نے کامیابی حاصل کی۔ ملگری وکیلان کے رفیق مہمند نے 861 ووٹ حاصل کیے، جبکہ آزاد امیدوار محمد سعید 828 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔ ملگری وکیلان کے بابر خان یوسفزئی نے بھی 792 ووٹ حاصل کر کے کامیابی نام کی۔ پیپلز لائر فورم کے سعید حکیم نے بونیر جبکہ حشمت نے ڈیرہ اسماعیل خان سے کامیابی حاصل کی۔ جمعیت لائر فورم کے فواد خان اور وقارالملک نے میدان مار لیا۔ مسلم لائر فورم کے حمایت یافتہ محمد علی خان ایبٹ آباد سے کامیاب ہوئے، جبکہ چترال سے اسلامک لائر فورم کے اکرام حسین کامیاب قرار پائے۔ آزاد امیدواروں میں فدا گل آفریدی اور محمد سعید نمایاں رہے۔ صوبے بھر میں بار کونسل انتخابات کے نتائج کے مطابق اس بار ملگری وکیلان نے واضح برتری حاصل کی ہے جبکہ دیگر فورمز کو محدود کامیابیاں مل سکیں۔ کراچی کامرس رپورٹر کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ بار کونسل کے انتخابات میں پیپلز لائرز فورم کے حمایت یافتہ امیدوراں کی بھاری اکثریت سے کامیابی پر مسرت کا اظہار کیا اور مبارکباد دی۔