گلگت بلتستان کے انتظامی محکموں کے ایک ہزار سے زیادہ کیسز عدالتوں میں جبکہ 2 ہزار سے زائد کیسز سروس ٹریبونل میں زیر سماعت ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے انتظامی محکموں کے ایک ہزار سے زیادہ کیسز عدالتوں میں جبکہ 2 ہزار سے زائد کیسز سروس ٹریبونل میں زیر سماعت ہیں۔ سروس ٹریبونل سمیت دیگر عدالتوں سے درجنوں کیسز اپیل کے لئے سپریم اپیلیٹ کورٹ گلگت بلتستان آنے اور بینچ پورا نہ ہونے کی وجہ سے التوا کا شکار ہیں۔ رپورٹ کے مطابق عدالتوں میں سب سے زیادہ سرکاری محکموں میں خدمات سرانجام دینے والے پروجیکٹ ملازمین، کنٹیجنٹ ملازمین، کنٹریکٹ ملازمین، اپ گریڈیشن اور زمین کے معاوضوں کے حوالے سے کیسز نمایاں ہیں۔ انتظامی محکموں کے علاوہ لائن ڈیپارٹمنٹس اور ڈائریکٹریٹ کے مختلف اقسام کے کیسز بڑی تعداد میں عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ گزشتہ سال تک انتظامی محکموں کے کورٹس میں زیر سماعت کیسز کی تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم گلگت بلتستان کے عدالتوں میں 366 کیسز زیر سماعت ہیں۔

سپریم اپیلیٹ کورٹ میں 50 سے زائد، چیف کورٹ گلگت بلتستان میں ڈیڑھ سو سے زائد جبکہ پانچ کیسز ڈسٹرکٹ کورٹ اور 33 کیسز سول کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ گزشتہ سال کے ڈیٹا کے مطابق ہائر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن کے 32 کیسز کورٹس میں ہیں، محکمہ داخلہ گلگت بلتستان کے 56 کیسز، محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن 15، گورنر سیکرٹریٹ 3، محکمہ مائنز منرلز انڈسٹری کامرس اینڈ لیبر 20، محکمہ ایکسایز ٹیکسیشن 26، بورڈ آف ریونیو 20، واٹر اینڈ پاور 51، وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ 9، محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس 128، انفارمیشن ٹیکنالوجی 3، سوشل ویلفیئر ویمن ڈویلپمنٹ اینڈ چائلڈ رائٹس کے 20 کیسز زیر سماعت ہیں۔

رپوٹ کے مطابق محکمہ خزانہ 10، پلاننگ ایند ڈیویلپمنٹ 11، محکمہ صحت 175، محکمہ سیاحت کھیل و ثقافت 15، واٹر مینجمنٹ اینڈ ایریگیشن 10، محکمہ قانون 2، محکمہ خوراک 30، محکمہ جنگلات جنگلی حیات و ماحولیات 36، محکمہ زراعت 65، محکمہ لوکل گورنمنٹ 49 اور محکمہ برقیات کے 51 کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ سرکاری محکموں کے عدالتوں میں کیسز کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ سرکاری محکموں میں لیگل ایڈوائزر اور محکمہ کے درمیان عدالتی کیسز کے حوالے سے کوئی سیکشن یا نمائندہ نہ ہونے سے کیسز پر بروقت جرح نہ ہونے جیسے مسائل بھی حائل ہیں اور سے بروقت فیصلہ نہ آنے کی اہم وجوہات میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انتظامی محکموں کے میں زیر سماعت ہیں کیسز عدالتوں میں گلگت بلتستان کے سرکاری محکموں کے مطابق

پڑھیں:

معرکۂ 1948؛ گلگت بلتستان کی آزادی کی داستانِ شجاعت، غازی علی مدد کی زبانی

گلگت:

سن 1948 کی جنگِ آزادی میں گلگت بلتستان کے جانبازوں نے اپنی جرات، بہادری اور قربانیوں کی ایسی مثال قائم کی جو تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف سے لکھی جائے گی۔

اسی معرکے کے ایک غازی، علی مدد نے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے اس تاریخی جدوجہد کی جھلک پیش کی۔

غازی علی مدد کے مطابق ’’میں 1948 میں گلگت اسکاؤٹس میں بھرتی ہوا۔ جنگ آزادی کے دوران بھارت کی جانب سے ہم پر بمباری کی جاتی تھی۔ دشمن نے اسپتالوں، پلوں اور دیگر اہم مقامات کو نشانہ بنایا، لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ اس وقت گلگت اسکاؤٹس کے پاس جدید ہتھیار موجود نہیں تھے، مگر ایمان، عزم اور وطن سے محبت کے جذبے نے انہیں ناقابلِ شکست قوت بخشی۔ ڈمبوداس کے مقام پر ہم نے گلگت اسکاؤٹس کے ساتھ مل کر دشمن پر حملہ کیا۔ کئی دشمن مارے گئے اور تقریباً 80 کو قیدی بنا کر ان کے ہتھیار قبضے میں لے لیے۔

غازی علی مدد نے مزید بتایا کہ گلگت کے جانبازوں نے دشمن کو اسکردو سے پسپا کرتے ہوئے کھرمنگ اور پھر لدّاخ تک کا سفر کیا۔ ہم لدّاخ پہنچے تو دشمن وہاں سے فرار ہو چکا تھا، تین سال بعد ہم واپس گلگت لوٹے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ جنگ کے آغاز سے پہلے مہاراجا کی فوج گلگت چھوڑ کر جا چکی تھی، جس کے بعد علاقے کی دفاعی ذمہ داری گلگت اسکاؤٹس کے سپرد کی گئی۔

غازی علی مدد نے بتایا کہ ’’دشمن کی نقل و حرکت روکنے کے لیے بونجی کے پل کو جلانے کی ذمہ داری ایک پلٹن کو دی گئی، جس کے بعد مختلف مقامات پر شدید لڑائیاں ہوئیں اور دشمن کو شکست فاش ہوئی۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ جنگ کے دوران انہوں نے دشمن کے ٹھکانوں اور دکانوں پر قبضہ کیا اور مقامی علاقوں کو محفوظ بنایا۔

غازی علی مدد نے بتایا کہ ’’میری خواہش تھی کہ میں شہادت کا رتبہ حاصل کروں، مگر یہ اعزاز میرے بیٹے کو نصیب ہوا۔ میرے تین بیٹے اب بھی پاک فوج میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور ضرورت پڑنے پر وطن کے لیے جان قربان کرنے کو تیار ہیں۔‘‘

غازی علی مدد اور ان جیسے بے شمار جانبازوں کی قربانیوں کے نتیجے میں 1948 میں گلگت بلتستان نے آزادی حاصل کی۔ آج بھی یہ غازیانِ وطن پاکستان کے دفاع اور آزادی کی علامت ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • معرکۂ 1948؛ گلگت بلتستان کی آزادی کی داستانِ شجاعت، غازی علی مدد کی زبانی
  • معرکۂ 1948؛ گلگت بلتستان کی آزادی کی داستانِ شجاعت، غازی علی مدد کی زبانی
  • کرپشن کا الزام، محکمہ تعلیم و تعمیرات گلگت بلتستان کے 5 افسران معطل
  • آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل
  • گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز
  • گلگت بلتستان جرنلسٹ فورم کے زیر اہتمام جی بی کے78ویں یوم آزادی کی تقریب
  • سندھ میں ڈینگی کے بڑھتے کیسز، پی ڈی ایم اے کا امدادی سامان روانہ
  • گلگت بلتستان کے مسائل کے حل کیلئے ایوان صدر میں اہم اجلاس طلب
  • راولپنڈی میں موسم کی تبدیلی کے باوجود ڈینگی کے کیسز میں اضافہ
  • ایس سی او ویژن 2025، گلگت بلتستان میں جدید ترین 100 آئی ٹی سیٹ اپس قائم