پیکا ایکٹ اور 26 ویں ترمیم جعلی حکمرانوں کے گلے پڑیں گے: بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ پیکا ایکٹ اور 26 ویں ترمیم جعلی حکمرانوں کے گلے پڑیں گے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت نامکمل پارلیمنٹ سے کالے قوانین پاس کر رہی ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ 8 فروری کو تمام غیر قانونی ہتھکنڈوں کے خلاف آواز اٹھائی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 8 فروری کو پیکا ایکٹ اور 26 ویں ترمیم کے خلاف آواز اٹھائی جائے گی، پیکا ایکٹ اور 26 ویں ترمیم 8 فروری کے الیکشن پر ڈاکے کے تحفظ کی کوشش ہے۔
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا کا یہ بھی کہنا ہے کہ 8 فروری کو فارم 47 کا استعمال کر کے جمہوریت پر شب خون مارا گیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی چیمبر کے غیر معمولی اجلاس عام کا انعقاد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-5
کراچی (کامرس رپورٹر)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے اعلان کیا ہے کہ کے سی سی آئی کی جنرل باڈی نے متفقہ طور پر چیمبر کے میمورنڈم اور آرٹیکلز آف ایسوسی ایشن میں اہم ترامیم کو متعدد خصوصی قراردادوں کے ذریعے منظور کر لیا ہے جو ٹریڈ آرگنائزیشنز ایکٹ، قوانین اور کمپنیز ایکٹ 2017 کے مطابق ہیں۔انہوں نے مجید باوانی آڈیٹوریم میں منعقدہ غیر معمولی جنرل باڈی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن کراچی چیمبر کی تاریخ میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ ہم نے اپنی آئینی فریم ورک کو بدلتے ہوئے کاروباری تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ قانونی و ریگولیٹری تقاضوں کے مطابق ڈھال لیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ترامیم کے سی سی آئی کے مقاصد کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ گورننس کو مزید مضبوط بنائیں گی اور کراچی چیمبر کو ٹریڈ آرگنائزیشنز ایکٹ 2022 اور 2025 کی ترامیم اور کمپنیز ایکٹ 2017 کے تقاضوں سے مکمل ہم آہنگ کریں گی۔یہ ترامیم ہمیں پاکستان بھر میں بالخصوص کراچی میں تجارت و صنعت کے فروغ کے لیے مزید مؤثر طریقے سے کام کرنے کے قابل بنائیں گی۔ انہوں نے ممبران کو بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریڈ آرگنائزیشنز (ڈی جی ٹی او)کی ہدایات کے مطابق یہ ترامیم کرنا ضروری تھا جسے ٹریڈ آرگنائزیشنز ایکٹ و رولز 2013، کمپنیز ایکٹ 2017 اور بعد ازاں 2022 اور 2025 کی ترامیم نیز ایس آر او 525 کے تحت جاری کردہ قانونی ٹیمپلیٹ کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔