نئی سپرمین فلم کی ریلیز سے قبل تنازع، جوزف شسٹر کے ورثاء نے عدالت سے رجوع کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
نیویارک(نیوز ڈیسک) سپرمین کے شریک تخلیق کار جوزف شسٹر کے ورثاء نے وارنر برادرز ڈسکوری اور ڈی سی کامکس کے خلاف کاپی رائٹ کے حوالے سے مقدمہ دائر کردیا ہے۔
یہ مقدمہ نیویارک کی وفاقی عدالت میں جوزف شسٹر کی جائیداد کے منتظم مارک وارن پیری کی جانب سے دائر کیا گیا ہے۔
مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وارنر برادرز ڈسکوری کے پاس کچھ ممالک میں آنے والی نئی سپرمین فلم ریلیز کرنے کے حقوق موجود نہیں ہیں۔
خاص طور پر کینیڈا، برطانیہ، آئرلینڈ اور آسٹریلیا میں فلم کی تقسیم کو روکنے کے لیے عدالتی حکم امتناعی کی درخواست کی گئی ہے۔ مقدمے کے مطابق، جوزف شسٹر کے سپرمین کے غیر ملکی کاپی رائٹس کئی سال قبل ان کے ورثاء کو واپس مل چکے ہیں۔
قانونی دستاویزات کے مطابق، کینیڈا، برطانیہ، آئرلینڈ اور آسٹریلیا کے کاپی رائٹ قوانین کے تحت کسی تخلیق کار کے انتقال کے 25 سال بعد ان کے حقوق خود بخود ان کے ورثاء کو منتقل ہو جاتے ہیں۔
چونکہ جوزف شسٹر کا انتقال 1992 میں ہوا تھا، اس لیے ان ممالک میں سپرمین کے حقوق 2017 میں ان کے ورثاء کو واپس مل گئے تھے، جبکہ کینیڈا میں یہ حقوق 2021 میں واپس آئے۔
اس معاملے پر وارنر برادرز ڈسکوری کے ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس مقدمے کی بنیاد سے اصولی طور پر متفق نہیں ہیں اور اپنے حقوق کا بھرپور دفاع کریں گے۔
واضح رہے کہ سپرمین کی نئی فلم 11 جولائی کو ریلیز ہونے والی ہے، جس میں ڈیوڈ کورینسوئٹ سپرمین کا مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔
فلم میں ریچل بروسناہن لوئس لین، نکولس ہولٹ لیکس لیتھر، اور ماریا گیبریلا ڈی فاریہ دی انجینئر کے کردار میں نظر آئیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے ورثاء
پڑھیں:
پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
—فائل فوٹوسندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔
کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔
اس حوالے سے کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔
دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔
برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا تھا جس سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔