ججز ٹرانسفر کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کا رد عمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے ججز ٹرانسفر کو خوش آئند قرار دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے پریس ایسوسی ایشن کی حلف برداری کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز ٹرانسفر پر بات کرنا چاہتا ہوں، اسلام آباد وفاق کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اسکول بھیجا جاتا ہے کہ آپ جینٹل مین بن کر آئیں، میں کیوں ججز ٹرانسفر پر راضی ہوا، ٹرانسفر آئین کے تحت ہوئی، ایک بلوچی بولنے والا جج آیا، سندھی بولنے والا جج آیا، وفاق پورے ملک کا ہے، آرٹیکل 200 کے تحت اچھا اقدام ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ مزید ججز بھی دیگر صوبوں سے آنے چاہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئے ججز کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے، اسلام آباد ہاٸی کورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کے معاملے کو مکس نہ کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ججز کی تعیناتی اور ٹرانسفر دونوں الگ معاملے ہیں، دوسرے صوبوں کے ججز کو بھی فیٸر چانس ملنا چاہیے، اسلام آباد ہاٸی کورٹ کسی ایک خاص کی نہیں پورے پاکستان کی ہے،اس اقدام کو ججز کو سراہنا چاہیے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیف جسٹس پاکستان اسلام آباد
پڑھیں:
دہشت گردی کے معاملے پر ہم بھارت کو ٹکاکر جواب دیں گے، شیری رحمان
وزیراعظم شہبازشریف کی سفارتی کمیٹی کی رکن اور پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے معاملے پر ہم بھارت کو ٹکا کر جواب دیں گے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کے دوران شیری رحمان نے کہا کہ بھارتی سفارتی وفود کی پاکستان کے خلاف چارج شیٹ ناکام رہی ہے۔
بھارت نے پاکستان کی حمایت کرنے پر کولمبیا سے مایوسی کا اظہار کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے بہتان کو خارجہ پالیسی بنا لیا ہے، اقوام متحدہ کی ٹیموں نے دیکھ لیا پاکستان میں دہشت گردی کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے مزید کہا کہ بھارت اب خطے اور دنیا کے لیے خطرہ ہے، دنیا میں کسی بھی جنگ میں پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ بھارت سفارتی وفود کی پاکستان کے خلاف چارج شیٹ ناکام رہی، بھارت جو کر رہا ہے دنیا اس پر چوکنا ہوگئی ہے۔
سفارتی کمیٹی کی رکن نے یہ بھی کہا کہ بھارت انتہا پسند ہندوتوا ریاست بن چکی ہے، جسے دنیا دیکھ رہی ہے، اگر ثبوت کی بات کرتے ہیں تو وہ ہمارے پاس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ صاف و شفاف تحقیقات سے کیوں بھاگ رہے ہیں، 2 جوہری ممالک غلطیوں کے متحمل نہیں ہوسکتے۔