راولپنڈی:

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا کہ ہے کہ عدلیہ میں ایسے ججز لائے جا رہے ہیں جو عمران خان کو جیل میں رکھیں۔
 

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  علیمہ خان نے بتایا کہ  عمران خان نے کہا ہے کہ جیسے چیزیں آج کل ہورہی ہیں، اس سے  واضح ہوگیا ہے کہ مقصد یہی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں رکھو اور دوسرا یہ کہ پی ٹی آئی کو ختم کرو۔

انہوں نے کہا کہ 3سال سے جتنی سازشیں چل رہی تھیں،  مقصد یہی تھا کہ بانی کو جیل میں کیسے رکھنا ہے اور پی ٹی آئی کو کیسے ختم کرنا ہے۔ بانی کی حکومت ہٹائی گئی، لوگوں پر ظلم کیا گیا، 9 مئی کا فالس فلیگ کیا، گھروں میں ایک لاکھ چھاپے مارے گئے، 8 فروری کو سب کا ووٹ چوری کرکے چوروں ڈاکوؤں کو اسمبلی میں بٹھا دیا گیا۔

علیمہ خان کا کہنا تھا کہ پھر 26 ویں ترمیم آتی ہے تاکہ ججز اپنی مرضی کے لاسکیں۔ ہماری عدلیہ میں ایسے لوگ ہیں جو انصاف دے سکتے ہیں لیکن ان کو ایسے ججز کی ضرورت ہے جو سزا دیں اور بانی کو جیل میں رکھیں۔190 ملین پاونڈز کیس کا فیصلہ کیا گیا تاکہ ہائی کورٹ کے ججز اپیل میں سزا کو برقرار رکھیں۔ یہ اگلے 2سے 3 سال اس اپیل کو گھسیٹ سکتے ہیں۔

عمران خان کی بہن نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججز لائے جارہے ہیں جو بانی پی ٹی آئی کو جیل میں رکھنے آرہے ہیں۔پھر پیکا قانون لایا گیا، تاکہ سوشل میڈیا کو کنٹرول کرسکیں۔ آج آپ ایسا قانون لائے تاکہ سوشل میڈیا پر جو بات کرے اس کو جیلوں میں ڈال دو۔ رول آف لا کو ایسے مسل دیا گیا ہے کہ ہم میں سے کسی کو عدالتوں سے انصاف نہیں ملے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کو کو جیل میں علیمہ خان ہیں جو

پڑھیں:

ججز طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں، جسٹس منصور کا عدلیہ سے متعلق اہم فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے سروس کیس میں عدلیہ سے متعلق اہم فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ججوں کا فرض ہے اپنی صفوں میں طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے سروس کیس میں اپنے فیصلے نے کہا کہ ججز اخلاقی وضاحت اور ادارہ جاتی جرأت کے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں، اندر سے تنقید آئین کی وفاداری کی جڑ ہے، بے وفائی نہیں۔

انہوں نے لکھا کہ ایسے لوگوں کو للکارنا عدالتی ادارے کی خدمت کی اعلیٰ ترین شکل ہے، ججوں کو دیانتداری اور جرأت کے ساتھ کام کرنا ہے، ججز کواندروانی اور بیرونی تمام تجاوزات کا مقابلہ کرنا ہے۔

فیصلہ کے مطابق ججز کو عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کو پامال کرنے کا خطرات کا مقابلہ کرنا ہے، ججوں کو چھوٹے، قلیل مدتی فوائد کے لالچ کا شکار نہیں ہونا چاہیے، ایسے فوائد محض وہم اور عارضی ہوتے ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ جج کا اصل اجر ادارے کے وقار اور عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنے میں ہے، تاریخ ان لوگوں کو یاد رکھتی ہے جو اصول کے دفاع میں ثابت قدم رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ جج کی فقہی وراثت خوشامد پر نہیں، اصولی انحراف پر استوار ہوتی ہے، جب انصاف کی روح کو خطرہ عدالتوں مصلحت کا شکار نہیں ہونا چاہیے، عدالتوں کو آئینی اخلاقیات کا مینارہ اور جمہوری سالمیت کے محافظ ہونا چاہیے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ تاریخ ان ججوں کو بری نہیں کرے گی جو اپنی آئینی ذمہ داری ترک کر دیتے ہیں، تاریخ ایسے ججز کو ناانصافی کے ساتھی کے طور پر یاد رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ محض تنازعات کے حل کا فورم نہیں، سپریم کورٹ قوم کا آئینی ضمیر بھی ہے۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل سے متعلق عمران خان کا وہی موقف ہے جو بانی پاکستان کا تھا
  • چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی ملاقات، عدلیہ کے درمیان روابط بڑھانے کا عزم
  • بانی پی ٹی آئی عمران خان اگر معافی مانگ لیں تب بھی اب انہیں کبھی اقتدار نہیں ملے گا ، خواجہ آصف
  • عمران خان کی ضمانتوں پر پراسیکیوشن کے دلائل مکمل، درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا معطلی کیخلاف عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں سماعت کیلیے مقرر
  • عدلیہ آزاد ہوئی تو تمام کیسز ختم ہو جائیں گے، علی امین گنڈا پور
  • مسلح تنازعات میں خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں میں چار گنا اضافہ
  • ایران میں رجیم چینج بڑی غلطی، حملہ تباہی لائے گا،میکرون کا ٹرمپ کو دوٹوک جواب
  • ججز طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والوں کی نشاندہی کریں، جسٹس منصور کا عدلیہ سے متعلق اہم فیصلہ
  • جرمنی میں اسلامو فوبیا کے واقعات میں نمایاں اضافہ