انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے سندھ اسمبلی سے پاس قانون ماننے سے انکار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
واضح ہے کہ اساتذہ کے احتجاج کے باعث لاکھوں طلبہ حصول علم سے محروم ہیں، سندھ حکومت اور فاپواسا کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے، سندھ کی سرکاری جامعات میں تدریسی عمل کے بائیکاٹ کا سلسلہ 16 جنوری سے جاری ہے، 17 سے زائد سرکاری جامعات میں بل کے کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے اسلام ٹائمز۔ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے سندھ اسمبلی سے پاس قانون ماننے سے انکار کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کی جامعات میں وایس چانسلرز کی تقرری کے معاملے پر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کا ایک ہنگامی جنرل باڈی اجلاس منعقد ہوا، جس میں انجمن نے حکومت پر واضح کیا کہ انھیں سندھ اسمبلی سے پاس کردہ قانون منظور نہیں ہے۔
واضح ہے کہ اساتذہ کے احتجاج کے باعث لاکھوں طلبہ حصول علم سے محروم ہیں، سندھ حکومت اور فاپواسا کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے، سندھ کی سرکاری جامعات میں تدریسی عمل کے بائیکاٹ کا سلسلہ 16 جنوری سے جاری ہے، 17 سے زائد سرکاری جامعات میں بل کے کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے، یہ احتجاج سندھ حکومت اور سندھ کی جامعات کے اساتذہ کی نمائندہ تنظیم فاپواسا سندھ چیپٹر کے تحت ہو رہا ہے۔
پروفیسر ناگ راج کا کہنا ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم مرکزیت کو ختم کرتی ہے لیکن سندھ حکومت ترمیم کی آڑ میں مرکزیت کی جانب گامزن ہے۔ صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی ڈاکٹر محسن علی کا کہنا ہے کہ سندھ کی جامعات میں کمیشن پاس یا بیورو کریٹ کے وائس چانسلر کی تعیناتی قبول نہیں کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انجمن اساتذہ جامعہ کراچی سرکاری جامعات میں سندھ حکومت سندھ کی
پڑھیں:
کیمرون میں انتخابی نتائج پر احتجاج، سیکیورٹی فورسز نے 48 شہریوں کو ہلاک کردیا
DAKAR:اقوام متحدہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ کیمرون میں سیکیورٹی فورسز نے انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 48 افراد کو ہلاک کردیا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ذرائع نے بتایا کہ کیمرون کی سیکیورٹی فورسز نے صدر پال بیا کے دوبارہ انتخاب کے خلاف احتجاج کرنے پر 48 شہریوں کو قتل کردیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اکثر شہری براہ راست گولیوں سے موقع پر ہلاک ہوئے تاہم متعدد افراد لاٹھی اور دیگر ذرائع سے تشدد کے باعث زخمی ہوئے ہیں۔
کیمرون کے 92 سالہ صدر پال بیا کی حکومت نے احتجاج میں ہونے والی ہلاکتوں پر ردعمل نہیں دیا اور ترجمان نے تفصیل بھی فراہم نہیں کی۔
امریکا کے ری پبلکن سینیٹر اور سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین جم رش نے پال بیا کی حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے انتخاب کے لیے شرم ناک الیکشن کیا گیا اور سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا اور غیرقانونی طور پر امریکی شہریوں کو بھی حراست میں لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کیمرون امریکا کا اتحادی نہیں ہے اور امریکی شہریوں کے لیے معاشی اور سیاست خطرات کا حامل ہے اور دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ پال بیا کو گزشتہ ہفتے کیمرون کے صدارتی انتخاب میں 53.66 فیصد ووٹ کے ساتھ کامیاب قرار دیا گیا تھا جبکہ ان کے مخالف رواں برس جون میں وزارت سے مستعفی ہونے والے عیسیٰ ٹکروما بکاری کو 35.19 فیصد ووٹ ملے تھے۔
اپوزیشن رہنما نے 12 اکتوبر کو ووٹنگ کے فوری بعد خود کو کامیاب قرار دیا تھا اور پال بیا کی جیت کے اعلان سے قبل ہی احتجاج شروع ہوگیا تھا جو 1982 سے کیمرون کے حکمران ہیں اور 8 ویں مرتبہ صدارت کا انتخاب جیت کر دنیا کے طویل عرصے تک حکمرانی کا ریکارڈ بھی بنا چکے ہیں۔
کیمرون کی سول سوسائٹی کے ایک گروپ اسٹینڈ اپ فار کیمرون نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کے مظاہرین پر کریک ڈاؤن کے نتیجے میں 23 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔