پنجاب میں شیروں کی بڑھتی آبادی کو کنٹرول کرنے کیلیے نس بندی کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
لاہور:
پنجاب میں شیروں اور دیگر بگ کیٹس کی بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے ان کی نس بندی کی جائے گی، نئی قانون سازی کے تحت بریڈنگ فارموں میں موجود شیروں اور دیگر بگ کیٹس کی مکمل رجسٹریشن کی جائے گی، جس کے لیے فی جانور 50 ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے، شیر اور ان کے بچوں کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے، جبکہ ان کے ساتھ ویڈیوز بنانے اور سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے والوں کے خلاف بھی سخت قانونی کارروائی ہوگی۔
ڈائریکٹر جنرل پنجاب وائلڈ لائف مدثر ریاض ملک نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ شیروں کی آبادی کو محدود کرنے کے لیے یہ قانون سازی کی گئی ہے، تمام بگ کیٹس (شیر، ٹائیگر، پوما، چیتا، جیگوار) کی رجسٹریشن ضروری ہوگی، اور جو افراد رجسٹریشن نہیں کروائیں گے، ان کے جانور ضبط کر لیے جائیں گے۔ اگر کسی بریڈنگ فارم پر شیروں کی تعداد زیادہ ہو جائے تو مالک انہیں فروخت نہیں کر سکے گا، البتہ انہیں کسی چڑیا گھر یا دوسرے بریڈنگ فارم کو عطیہ کیا جا سکتا ہے۔ شیروں کو تحفہ دینے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔
نئے قوانین کے تحت گھروں میں بگ کیٹس پالنے کا رجحان کم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ مدثر ریاض نے بتایا حکومت نے ایک "فیز آؤٹ پلان" تیار کیا ہے، جس کے تحت پہلے 15 دن کے اندر مالکان کو اپنے جانوروں کو ظاہر کرنے کا وقت دیا جائے گا، اس کے بعد ان کی رجسٹریشن کروانے کے لیے وقت دیں گے۔ ان جانوروں کی رجسٹریشن کے بعد، ان کے لیے مخصوص رہائشی معیارات پر عمل کرنا لازمی ہوگا۔
مدثر ریاض نے بتایا کہ بگ کیٹس کی بریڈنگ کو بھی محدود کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی آبادی کو کم کیا جا سکے۔ اس کے لیے بریڈنگ فارم مالکان کو تجویز دی جائے گی کہ ان جانوروں کی نس بندی کروائیں ، اس کے علاوہ گھروں میں ان جانوروں کو رکھنا ممکن نہیں ہوگا اور انہیں بریڈنگ فارم یا چڑیا گھروں میں منتقل کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ اپنے جانوروں کو رجسٹر نہیں کرائیں گے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، جس میں بھاری جرمانے اور جانور کی ضبطگی شامل ہوگی۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ یہ قانون سازی بگ کیٹس کی غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنے کے لیے کی گئی ہے۔ کوئی بھی فرد اپنے شیروں کے بچوں کو فروخت یا تحفے میں نہیں دے سکے گا۔ اس کے علاوہ، ان کے ساتھ تصاویر یا ویڈیوز بنانا بھی غیر قانونی ہوگا۔
پنجاب وائلڈ لائف کے اندازے کے مطابق، صوبے میں شیروں اور دیگر بگ کیٹس کی تعداد 200 سے 300 کے درمیان ہے۔ رجسٹریشن فیس کے نفاذ سے حکومت کو بگ کیٹس کے درست اعداد و شمار حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور ان کی آبادی کو محدود کرنے کی کوششوں کو مؤثر بنایا جا سکےگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بریڈنگ فارم بگ کیٹس کی آبادی کو جائے گی کے لیے گئی ہے کیا جا
پڑھیں:
ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
ثمرہ فاطمہ: ماحولیاتی آلودگی میں کمی اور توانائی کے متبادل ذرائع کے فروغ کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے ای بائیکس کی رجسٹریشن اور مالی معاونت کا پروگرام مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔ اگست 2025 میں ریکارڈ 755 نئی ای بائیکس رجسٹرڈ کی گئیں جو کہ ایک ماہ میں رجسٹریشن کا اب تک کا سب سے بڑا عدد ہے۔
حکومت پنجاب کے "گرین کریڈٹ پروگرام" کے تحت ای بائیک خریدنے اور رجسٹر کروانے والے صارفین کو ایک لاکھ روپے کی مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ اس سکیم کے تحت ای بائیک خریدنے اور رجسٹریشن کے بعد حکومت کی جانب سے پہلی قسط کے طور پر 50 ہزار روپے دیے جاتے ہیں۔ صارف کو 6 ماہ میں کم از کم 6,000 کلومیٹر کا سفر مکمل کر کے اس کا ریکارڈ اپ لوڈ کرنا ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ مطلوبہ فاصلہ طے ہونے پر دوسری قسط کی مد میں مزید 50 ہزار روپے ادا کیے جاتے ہیں یعنی مجموعی طور پر ایک ای بائیک استعمال کرنے والے کو 100,000 روپے کی سبسڈی یا مالی مدد ملتی ہے۔
رکن پنجاب اسمبلی علی امتیاز کا نام پی این آئی لسٹ سے نکالنے کی درخواست، جواب طلب
وزیراعلیٰ پنجاب کے گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت اب تک 8 ماہ میں مجموعی طور پر 1,248 ای بائیکس رجسٹر ہو چکی ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ نہ صرف ای بائیکس کے ذریعے شہریوں کو ایندھن کے خرچ سے بچایا جا رہا ہے بلکہ اس کے ذریعے ماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی لائی جا رہی ہے۔