امریکا اور میکسیکو کے درمیان محصولات میں ایک ماہ کی توسیع کا معاہدہ طے پا گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو کی جانب سے سرحد پرمنشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے 10 ہزار فوجی تعینات کرنے کے اعلان کے بعد پر میکسیکو پر نئے محصولات کے نفاذ کو ایک ماہ کے لیے مؤخر کردیا ہے۔
میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے غیر قانونی منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے اپنی شمالی سرحد کو مضبوط بنانے پررضامندی ظاہرکرتے ہوئے 10 ہزار فوجی دستے تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کلاڈیا شین بام نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ معاہدے میں میکسیکو کا بھی ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنے کا عزم بھی شامل ہے۔ میکسیکو، چین اور کینیڈا پر امریکی محصولات کے اطلاق سے چند گھنٹے قبل دونوں رہنماؤں نے پیر کو فون پر بات چیت کی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کی تصدیق کرتے ہوئے محصولات کے نفاذ کو ایک ماہ کے لیے روکنے کا اعلان کیا اور کہا کہ دونوں ممالک ایک ماہ کے دوران معمالات کو مزید مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹروتھ سوشل ‘ پر لکھا کہ ‘میں صدر شین بام کے ساتھ ان مذاکرات میں شرکت کا منتظر ہوں کیونکہ ہم اپنے دونوں ممالک کے درمیان ایک ’معاہدے‘ پر پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی صدر نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا کہ ’میں نے ابھی میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام سے بات کی، یہ بات چیت انتہائی دوستانہ ماحول میں تھی جس میں انہوں نے میکسیکو اور امریکا کو الگ کرنے والی سرحد پر فوری طور پر 10،000 میکسیکن فوجیوں کی فراہمی پر اتفاق کیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید لکھا کہ ان فوجیوں کو خاص طور پر ہمارے ملک میں فینٹانل اور غیر قانونی تارکین وطن کے دراندازی کو روکنے کے لیے تعینات کیا جائے گا۔
ان کاکہنا تھا کہ ہم نے متوقع محصولات کو فوری طور پر ایک ماہ کی مدت کے لیے روکنے پر اتفاق کیا اس دوران ہم وزیر خارجہ مارکو روبیو، وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک اور میکسیکو کے اعلیٰ سطح کے نمائندوں کی سربراہی میں مذاکرات کریں گے۔
ٹرمپ کاکہنا تھا کہ میں صدر شین بام کے ساتھ ان مذاکرات میں شرکت کا منتظر ہوں کیونکہ ہم اپنے دونوں ممالک کے درمیان ایک ’معاہدہ‘ تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ادھر شین بام نے بھی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہمارے پاس یہ ایک مہینہ کافی ہے، اس دوران ہم ایک دوسرے کو قائل کر سکیں گے اور مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا بہترین طریقہ ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کے 3 بڑے تجارتی شراکت داروں کی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کرنے کے اعلان کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت میں یہ معاہدہ ان کی دوسری مدت کے صدارتی عہدے میں سخت فیصلوں کا نتیجہ تھا۔
ٹرمپ نے پیر کو مزید کہا کہ انہوں نے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے بات کی ہے اور وہ مقامی وقت کے مطابق سہ پہر3 بجے دوبارہ بات کریں گے۔ کینیڈا اور چین پر محصولات منگل کی صبح 00:01 بجے شروع ہونے کے لیے تیارہیں جبکہ کینیڈا نے جوابی محصولات کا اعلان کیا ہے۔
اتوار کو واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین ان کا اگلا ہدف ہوگا تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کب ہوگا۔
ٹرمپ کا دعویٰ تھا کہ ’یورپی یونین کے ممالک ہماری گاڑیاں نہیں خریدتے، ہماری زرعی مصنوعات نہیں لیتے، وہ تقریباً کچھ بھی نہیں لیتے اور ہم ہیں کہ ان کو سب کچھ دیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسمگلنگ امریکا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرحد شین بام غیر قانونی تارکین وطن فینٹانل کلاڈیا شین بام معاہدہ میکسیکن صدر میکسیکو وزیر خارجہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسمگلنگ امریکا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غیر قانونی تارکین وطن فینٹانل معاہدہ میکسیکن صدر میکسیکو ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو کی ایک ماہ کے ساتھ کی صدر تھا کہ کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟
سابق امریکی صدر باراک اوباما نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2016 کے صدارتی انتخابات سے متعلق غداری اور دھاندلی کے الزامات پر سخت ردعمل دیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق بارک اوباما کے دفتر کے ترجمان پیٹرک روڈن بش نے ایک بیان میں کہا کہ صدر کے منصب کا احترام کرتے ہوئے ہمارا دفتر عام طور پر وائٹ ہاؤس سے آنے والی مسلسل بے بنیاد باتوں اور غلط معلومات پر کوئی ردعمل نہیں دیتا۔
یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کی اصلاحات، امریکی محکمہ صحت سے ہزاروں ملازمین کو برطرف کردیا گیا
انہوں نے مزید کہا کہ یہ الزامات اتنے بے بنیاد اور حیران کن ہیں کہ ان پر جواب دینا ضروری ہو گیا ہے۔ یہ عجیب و غریب دعوے مضحکہ خیز ہیں اور توجہ ہٹانے کی کمزور کوشش ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز جنسی جرائم میں ملوث متوفی جیفری ایپسٹین سے متعلق سوالات کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے سابق صدر اوباما پر تبصرہ کیا اور انہیں غداری کا مرتکب قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اوباما اور ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے 2016 کے انتخابات چوری کیے۔
یہ بھی پڑھیے: یوکرین جنگ پر معاہدہ نہ ہوا تو روس پر سخت ٹیرف نافذ کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جو کچھ انہوں نے 2016 اور 2020 میں کیا وہ انتہائی مجرمانہ تھا۔ یہ اعلیٰ ترین سطح پر مجرمانہ عمل تھا۔ یہ غداری تھی۔ جو بھی لفظ آپ سوچ سکتے ہیں، وہ سب اس پر لاگو ہوتے ہیں۔ انہوں نے انتخابات چرانے کی کوشش کی۔ انہوں نے انتخابات کو مشکوک بنانے کی کوشش کی۔
یہ تنازعہ اس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب گزشتہ ہفتے قومی انٹیلیجنس ڈائریکٹر ٹلسی گیبارڈ اور سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے دعویٰ کیا کہ اوباما انتظامیہ نے 2016 کے انتخابات جیتنے کے لیے انٹیلیجنس میں چھیڑ چھاڑ کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر بارک اوباما ڈونلڈ ٹرمپ