امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو کی جانب سے سرحد پرمنشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لیے 10 ہزار فوجی تعینات کرنے کے اعلان کے بعد پر میکسیکو پر نئے محصولات کے نفاذ کو ایک ماہ کے لیے مؤخر کردیا ہے۔

میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے غیر قانونی منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے اپنی شمالی سرحد کو مضبوط بنانے پررضامندی ظاہرکرتے ہوئے 10 ہزار فوجی دستے تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

کلاڈیا شین بام نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ معاہدے میں میکسیکو کا بھی ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنے کا عزم بھی شامل ہے۔ میکسیکو، چین اور کینیڈا پر امریکی محصولات کے اطلاق سے چند گھنٹے قبل دونوں رہنماؤں نے پیر کو فون پر بات چیت کی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کی تصدیق کرتے ہوئے محصولات کے نفاذ کو ایک ماہ کے لیے روکنے کا اعلان کیا اور کہا کہ دونوں ممالک ایک ماہ کے دوران معمالات کو مزید مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹروتھ سوشل ‘ پر لکھا کہ ‘میں صدر شین بام کے ساتھ ان مذاکرات میں شرکت کا منتظر ہوں کیونکہ ہم اپنے دونوں ممالک کے درمیان ایک ’معاہدے‘ پر پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

امریکی صدر نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا کہ ’میں نے ابھی میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام سے بات کی، یہ بات چیت انتہائی دوستانہ ماحول میں تھی جس میں انہوں نے میکسیکو اور امریکا کو الگ کرنے والی سرحد پر فوری طور پر 10،000 میکسیکن فوجیوں کی فراہمی پر اتفاق کیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید لکھا کہ ان فوجیوں کو خاص طور پر ہمارے ملک میں فینٹانل اور غیر قانونی تارکین وطن کے دراندازی کو روکنے کے لیے تعینات کیا جائے گا۔

ان کاکہنا تھا کہ ہم نے متوقع محصولات کو فوری طور پر ایک ماہ کی مدت کے لیے روکنے پر اتفاق کیا اس دوران ہم وزیر خارجہ مارکو روبیو، وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک اور میکسیکو کے اعلیٰ سطح کے نمائندوں کی سربراہی میں مذاکرات کریں گے۔

ٹرمپ کاکہنا تھا کہ میں صدر شین بام کے ساتھ ان مذاکرات میں شرکت کا منتظر ہوں کیونکہ ہم اپنے دونوں ممالک کے درمیان ایک ’معاہدہ‘ تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ادھر شین بام نے بھی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہمارے پاس یہ ایک مہینہ کافی ہے، اس دوران ہم ایک دوسرے کو قائل کر سکیں گے اور مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا بہترین طریقہ ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کے 3 بڑے تجارتی شراکت داروں کی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کرنے کے اعلان کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت میں یہ معاہدہ ان کی دوسری مدت کے صدارتی عہدے میں سخت فیصلوں کا نتیجہ تھا۔

ٹرمپ نے پیر کو مزید کہا کہ انہوں نے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے بات کی ہے اور وہ مقامی وقت کے مطابق سہ پہر3 بجے دوبارہ بات کریں گے۔ کینیڈا اور چین پر محصولات منگل کی صبح 00:01 بجے شروع ہونے کے لیے تیارہیں جبکہ کینیڈا نے جوابی محصولات کا اعلان کیا ہے۔

اتوار کو واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین ان کا اگلا ہدف ہوگا تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کب ہوگا۔

ٹرمپ کا دعویٰ تھا کہ ’یورپی یونین کے ممالک ہماری گاڑیاں نہیں خریدتے، ہماری زرعی مصنوعات نہیں لیتے، وہ تقریباً کچھ بھی نہیں لیتے اور ہم ہیں کہ ان کو سب کچھ دیتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسمگلنگ امریکا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سرحد شین بام غیر قانونی تارکین وطن فینٹانل کلاڈیا شین بام معاہدہ میکسیکن صدر میکسیکو وزیر خارجہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسمگلنگ امریکا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غیر قانونی تارکین وطن فینٹانل معاہدہ میکسیکن صدر میکسیکو ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو کی ایک ماہ کے ساتھ کی صدر تھا کہ کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

صیہونی وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرامپ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو

اپنی ایک تقریر میں رافائل گروسی کا کہنا تھا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے صیہونی وزیراعظم "بنیامین نتین یاهو" کے ساتھ اپنی ٹیلیفونک گفتگو کی خبر دی۔ اس رابطے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ میں نے صیہونی وزیراعظم کے ساتھ تجارت اور مختلف امور سمیت ایران کے موضوع پر بات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمومی طور پر یہ گفتگو بہت اچھی رہی۔ ہمارے اور اسرائیل کے درمیان تمام موضوعات پر اتفاق ہے۔ واضح رہے کہ یہ ٹیلیفونک رابطہ ایک ایسی صورت حال میں انجام پایا جب آنے والے بدھ کو عمان میں ایرانی و امریکی ماہرین کے درمیان غیر مستقیم اجلاس منعقد ہونے والا ہے۔

انہی مذاکرات کے تناظر میں IAEA کے سربراہ رافائل گروسی نے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی برادری کو مطمئن کر پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کا طریقہ کار اب پہلے سے کہیں زیادہ خطرے میں ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ رافائل گروسی اور عالمی برادری نے اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو یکسر طور پر نظرانداز کر رکھا ہے۔ اسرائیل اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے متعلق کسی کو جوابدہ نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نئے دلدل میں
  • ٹریڈوار، مذاکرات واحد اچھا راستہ
  • ایران اور امریکا کے درمیان معاہدہ
  • امریکا کیساتھ بات چیت کا دروازہ مکمل طور پر کھلا ہے؛ چین
  • امریکا کا جنوب مشرقی ایشیا سے سولر پینلز کی درآمد پر 3500 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ٹرمپ
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • صیہونی وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرامپ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو
  • ’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟