سیاسی عدم استحکام کے باعث ملک پیچھے کی طرف جارہا ہے: شبلی فراز
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
سیاسی عدم استحکام کے باعث ملک پیچھے کی طرف جارہا ہے: شبلی فراز WhatsAppFacebookTwitter 0 4 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: رہنما تحریک انصاف و سابق وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا ہے کہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ملک رکا اور پیچھے کی طرف جارہا ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ملک میں ڈھائی سال سے عدم استحکام برپا ہے، اس عدم استحکام کی وجہ سے ملک رکا ہوا ہے ، ملک کو کوئی بھی سسٹم آگے لے جاسکتا ہے تو صرف جمہوریت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے مینڈیٹ کو چرایا نہ جائے، سیاسی کیسز کا مقصد لیڈرشپ اور ورکروں کو ہراساں کرنا ہے ،عمران خان ملک کی سب سے بڑی جماعت کے لیڈر ہیں اور بانی پی ٹی آئی ملکی صورتحال پر پریشان ہیں۔
شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو ملک کی فکر ہے، بانی کو حکومت کے منفی اقدامات اور دہشت گردی کے واقعات پر بھی تشویش ہے، اس سب کا نزلہ سکیورٹی اداروں پر گررہا ہے، عوامی حمایت کے بغیر فوج اقدامات نہیں کرتی۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف کو خط لکھا کیونکہ وہ قومی لیڈر کے طور پر پریشان ہیں انکو ملک کی فکر ہے، بانی پی ٹی آئی نے خط میں ملکی صورتحال کا پورا جائزہ دیا ہے جب معاملات اس نہج پر پہنچ جاتے ہیں پھر خاموش رہنا ٹھیک نہیں ہوتا۔
ضمانت میں توسیع
علاوہ ازیں انسداد دہشت گردی عدالت نے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کے معاملے پر درج مقدمہ میں شبلی فراز ،لطیف کھوسہ ،سردار محمد مصروف، نیاز اللہ نیازی و دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عدم استحکام شبلی فراز پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
معاشی استحکام کی طرف گامزن ہیں، جی ڈی پی گروتھ7.2 فیصد رہی ، اقتصادی سروے جاری
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نےقومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئےکہا کہ عالمی سطح پر مجموعی پیداوار کی شرح کم ہوئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی کا نمو 2.8 فی صد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشی بحالی کو عالمی منظر نامے کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔ دو سال قبل (2023ء میں) ہماری مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فی صد سے بلند ہو چکی تھی، جس کے بعد حکومت نے بڑے فیصلے کیے، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت اب بتدریج بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے اور مہنگائی کی شرح کم ہوکر اب 4.6 فی صد پر آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کا ڈی این اے بدلنا چاہ رہے ہیں، جس کے لیے کچھ اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں۔ ٹیکس اصلاحات سب کے سامنے ہیں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے معاشی اصلاحات کا پروگرام شروع کیا ہے، میں ان کی تعریف کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ انرجی اصلاحات کو اویس لغاری اور علی پرویز ملک تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ڈیسکوز کے بورڈ نجی شعبے سے لائے ہیں، اس سے کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ 1.27ٹریلن روپے کے گردشی قرضے کے حل کے لیے بینکوں سے معاہدہ بھی ہوا ہے۔ نگران حکومت میں ہونے والے اچھے اقدامات کو سراہتا ہوں۔
حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ 24 ایس او ایزکو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا ہے۔ پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیبٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی۔ پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جاچکے ہیں ۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 43 وزارتیں اور 400 اٹیچ ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے۔ بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے۔ اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں۔ ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔
Post Views: 5