آرمی چیف کی یقین دہانی پر این ایف سی ایوارڈ پر سپریم کورٹ نہیں جارہے، وزیراعلیٰ گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
پشاور میں پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے چلینج کیا کہ ہمارے صوبے میں سب سے زیادہ کام اور نفع ہورہا ہے، آپ باقی تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو بلا کر کارکردگی کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ آرمی چیف سے مسائل پر بات ہوتی ہے کیونکہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہر کام میں شامل ہے، چیف آف آرمی اسٹاف نے این ایف سی ایوارڈ کا اجلاس بلانے کی یقین دہانی کرائی ہے اس لیے اب سپریم کورٹ نہیں جارہے۔ پشاور میں پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے چلینج کیا کہ ہمارے صوبے میں سب سے زیادہ کام اور نفع ہورہا ہے، آپ باقی تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو بلا کر کارکردگی کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باقی صوبوں میں وزرائے اعلیٰ کی کرپشن کے حوالے سے بات ہورہی ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں ایسا نہیں اور میں نے خود بھی کرپشن روکنے کیلیے اختیار چیف سیکریٹری کو دیا ہوا ہے وہ جب دل چاہے کسی کو بھی بلا کر جواب دطلب کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں نیا ایف ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا جو زیادتی ہے، نیا این ایف سی آیا تو فاٹا کی وجہ سے 130 سے 150 ارب سے زائد ملیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں نے ملاقات میں آرمی چیف سے کہا تھا کہ نیا این ایف سی بلائیں ورنہ پھر ہم سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے جس پر انہوں نے اجلاس بلانے کی یقین دہانی کرائی تو ہم نے عدالت جانے کا فیصلہ مؤخر کردیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ 7ویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت خیبرپختونخوا کا حصہ 5۔14 فیصد بنتاہے جواب 19 فیصدسے زیادہ ہوگیا ہے، اس حساب سے صوبے کو 360 ارب روپے زائد ملنے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ صوبے میں کئی پارٹیوں کی حکومتیں رہیں اسی وجہ سے خیبرپختونخوا خراب ہوگیا۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے لیے متحرک کردار ادا کریں گے اور 8 فروری اجلاس کے حوالے سے بھی متحرک طور پر نظر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ مینڈیٹ چوری کرکے بیٹھے ہیں جبکہ ہم توعمران خان کی رہائی اوراپنی پارٹی کے لیے جنگ لڑرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جلسے کے حوالے سے پہلے بھی کام کیا اور اب بھی کرونگا، میں اپنے ٹریک پرکام کررہاہوں کسی سے اختلاف نہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ تین صوبائی وزراء کی کرپشن کی باتیں سامنے آئی ہیں، اگر ایسا کچھ ہوا تو عوام اور میڈیا کو سب کچھ بتائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قاضی انور میرے ماتحت نہیں وہ شکایات پروزرا کو بلاسکتے ہیں، عمران کا اعتماد ہے تو میں یہاں بیٹھا ہوا ہوں، اس سے پہلے میرے گھر پر 156 بار چھاپے مارے گئے۔ انہوں نے وفاق سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے چیف سیکرٹری اورآئی جی پی کے لیے نام دئیے لیکن ہمیں نہیں ملے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ایف سی کیا کہ
پڑھیں:
صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کے آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں۔ آل پارٹیز کانفرنس کے بعد علی امین گنڈاپور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اے پی سی کا جنہوں نے بائیکاٹ کیا، ان کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ آج کی کانفرنس صرف امن و امان کے حوالے سے تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشن ہوا۔ دہشت گردی سے ہمارے صوبے کا بے حد نقصان ہوا ہے۔ قبائلی علاقوں کے مشیروں سے مشاورت کے بعد گرینڈ جرگہ بلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی اجازت نہ ہی دی جائے گی او نہ ہی کوئی آپریشن قبول ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ گڈ طالبان کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے ادارے گڈ طالبان کو سپورٹ کررہے ہیں، یہاں گڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پہلے ادارے ڈرون سے کارروائی کررہے تھے، اب دہشت گرد بھی ڈرون کے ذریعے حملے کررہے ہیں۔ ہم صوبے میں ڈرون کے ذریعے کارروائی کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔
گنڈاپور کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں 300 پولیس اہلکار مقامی اقوام کے ذریعے تعینات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاقی ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، ہم اپنی سرزمین کی حفاظت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے اور قبائلی علاقوں سے جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے کیے جائیں۔اگست میں این ایف سی کا وعدہ کیا گیا، ہم اس کے لیے آئینی مطالبہ کررہے ہیں۔صوبے کے جو اثاثے ہیں وہ ہمارے ہیں، ہمارے اختیار میں ہیں ۔ مائنز اینڈ منرلز بل میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ صوبے کا اختیار چھینا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کو وفاقی فورس بنانے کے خلاف عدالت جارہے ہیں۔ ہم کسی بھی وفاقی فورس کو صوبے میں کارروائی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں کوئی آپریشن نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے والی جماعتوں کو اگر فیصلوں کا علم تھا تو وہ بھاگ گئے ہیں۔ہم اپنے فیصلے خود کریں گے جوصوبے کے عوام کے لیے ہوں گے۔ یہ چاہتے ہیں دہشت گرد کارروائی کریں، ڈرون حملے ہوں اور آپریشن ہو۔ واقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محسن نقوی ان کی آنکھوں کا تارا ہے، یہ کرکٹ کے فیصلے کرسکتا ہے، فلائی اوور بنا سکتا ہے لیکن ہمارے صوبے کے فیصلے نہیں کر سکتا۔