اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ زرعی ٹیکس وقت کا تقاضا ہے، چاروں صوبوں نے وفاق کے ساتھ مل کر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور فیصلے کئے۔

وفاقی کابینہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کا آغاز ہو چکا ہے، ملک سے پولیو کے خاتمے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں، جمروت میں پولیو ٹیم پر حملہ افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں حالیہ دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں، سکیورٹی فورسز نے بہادری سے لڑتے ہوئے 23 خوارج کو جہنم واصل کیا، خوارج سے لڑتے ہوئے 18 جوان جام شہادت نوش کر گئے، بلوچستان میں دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے زخمی سکیورٹی اہلکاروں کی عیادت کی، زخمی جوانوں سے ملاقات کی تو ان کے حوصلے بلند تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جوانوں کے ملک کی خاطر قربانی کے جذبے اور غیر متزلزل عزم کی پوری قوم معترف ہے، ملک وقوم کیلئے قربانیاں دینے والے قوم کے ہیروز ہیں، افواج پاکستان اور عوام دہشتگردی کے ناسور کے مکمل خاتمے کیلئے شانہ بشانہ ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ نئے سال کے آغاز پر مہنگائی کی شرح مزید کم ہوئی، جنوری 2025 میں مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر ریکارڈ ہونے کا خیرمقدم کرتے ہیں، سال 2024 کے آغاز میں مہنگائی کی شرح 28.

73 فیصد تھی، دسمبر 2024 میں مہنگائی 4.1 فیصد تک کم ہوئی، جنوری 2025 میں مہنگائی کی شرح مزید کم ہو کر 2.5 فیصد پر آ چکی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی شرح کا بتدریج کم ہونا انتہائی خوش آئند ہے، اشیائے خورونوش کے نرخوں میں کمی سے عام آدمی کو ریلیف مل رہا ہے، پاکستان معاشی استحکام کے بعد اب معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوم یکجہتی کشمیر کل قومی جذبے کے ساتھ منایا جائے گا، پورا پاکستان مقبوضہ کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کرے گا، آزادی کی تحریک میں ہم کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب پاکستان کا برادر ملک ہے، سعودی عرب کے خصوصی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا، سعودی عرب نے تیل درآمد پر ایک سال کیلئے 1.2 ارب ڈالر مؤخر ادائیگی کی سہولت فراہم کی، مؤخر ادائیگی کی سہولت کیلئے سعودی عرب کے مشکور ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سعودی فنڈ کے ساتھ مانسہرہ میں واٹر سپلائی سکیم کیلئے 4 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے منصوبے پر دستخط ہوئے، پاکستان اور سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کے درمیان مختلف شعبوں میں سمجھوتے خوش آئند ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ زرعی ٹیکس صوبہ سندھ اور بلوچستان نے منظور کر لیا ہے، زرعی ٹیکس وقت کا تقاضا ہے جس کا دائرہ کار صوبوں تک پھیلایا جائے گا، چاروں صوبوں نے وفاق کے ساتھ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور فیصلے کئے۔

وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ رمضان کی آمد آمد ہے، وزارت فوڈ سکیورٹی کو ذمہ داری دی ہے، رواں سال ماہ صیام میں یوٹیلیٹی سٹور کے بغیر رمضان پیکیج لائیں گے تاکہ کرپشن نہ ہو، کہا تھا اب یہ معاملہ یوٹیلیٹی سٹورز کے ساتھ نہیں چل سکتا، پچھلے رمضان میں بے پناہ شکایات تھیں، اب چند یوٹیلیٹی سٹورز ہی رمضان پیکیج لائیں گے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مہنگائی کی شرح کا کہنا تھا کہ میں مہنگائی شہباز شریف زرعی ٹیکس نے کہا کہ کے ساتھ

پڑھیں:

پاکستان اور افغانستان کے درمیان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟

 پاکستان اور افغانستان نے دو طرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے زرعی اجناس پر ترجیحی ٹیرف سے متعلق ایک اہم معاہدہ طے کیا ہے، جس کے تحت 8 زرعی اشیا پر درآمدی محصولات میں نمایاں کمی کی جائے گی۔ یہ معاہدہ یکم اگست 2025 سے نافذ العمل ہو گا اور آئندہ اس میں توسیع اور مزید اجناس شامل کیے جانے کا امکان ہے۔

طالبان حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، معاہدے پر دستخط کابل میں افغانستان کی وزارت صنعت و تجارت کے نمائندے مولوی احمد اللہ زاہد اور پاکستان کے سیکریٹری تجارت جاوید پال کے درمیان ہوئے۔

 معاہدے کے مطابق دونوں ممالک ان 8 اشیاء پر محصولات کی شرح 60 فیصد سے گھٹا کر 27 فیصد تک لے آئیں گے۔

یہ بھی پڑھیے پاک افغان معاہدہ طے، کن سبزی و پھلوں کی تجارت ہوگی، ٹیرف کتنا؟

افغانستان سے پاکستان کو برآمد کی جانے والی اجناس میں انگور، انار، سیب اور ٹماٹر شامل ہیں، جب کہ پاکستان سے افغانستان کو بھیجے جانے والے پھلوں میں آم، کینو، کیلا اور آلو شامل ہیں۔

اس معاہدے پر بلوچستان کے زمینداروں اور مقامی کاروباری طبقے کی جانب سے سخت اعتراضات سامنے آئے ہیں۔

زیارت سے تعلق رکھنے والے زمیندار نفس احمد نے وی نیوز کو بتایا کہ اس معاہدے سے مقامی فصلوں کی قیمتوں میں نمایاں کمی واقع ہو سکتی ہے، جس سے زمینداروں کو معاشی نقصان پہنچے گا۔ بلوچستان میں ہر سال لاکھوں ٹن سیب اور ٹماٹر پیدا ہوتے ہیں جو ملک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہیں۔

ان کے مطابق وہ غیر ملکی درآمدات کے خلاف نہیں ہیں، تاہم ان اجناس کی درآمد پر تحفظات ہیں جن میں پاکستان پہلے ہی خود کفیل ہے۔

مقدس احمد نے کہا کہ محدود افغان پیداوار کے باوجود دیگر ممالک جیسے ایران سے درآمد شدہ سیب افغانستان کے راستے پاکستان منتقل کیے جا سکتے ہیں، جو بلوچستان کے کسانوں کے لیے تباہ کن ہو گا۔ مزید یہ کہ صوبے میں پراسیسنگ پلانٹس نہ ہونے کے باعث زمیندار پہلے ہی اپنی پیداوار کم قیمت پر فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔

دوسری جانب فروٹ اینڈ ویجی ٹیبلز ایسوسی ایشن سے تعلق رکھنے والے شیر علی کے مطابق اس معاہدے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں وسعت آئے گی اور پھل و سبزیوں کی قیمتوں میں استحکام پیدا ہو گا۔

مزید پڑھیے: پاک افغان تعلقات میں بہتری، تجارت 3 گنا بڑھانے کا ہدف

شیر علی نے کہا کہ پچھلے سال زیادہ ٹیکسوں کے باعث انگور اور انار جیسے پھل عام افراد کی پہنچ سے دور ہو گئے تھے۔ اب جب کہ ٹیکس 200 روپے فی کلو سے گھٹ کر 50 سے 55 روپے ہو جائے گا، قیمتوں میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔

گزشتہ برسوں میں زائد محصولات کی وجہ سے پاک افغان پھل و سبزیوں کی تجارت تقریباً ختم ہو چکی تھی۔ اس نئے معاہدے سے نہ صرف قیمتیں متوازن ہوں گی بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک افغان تجارتی معاہدہ

متعلقہ مضامین

  • حکومتی دعووں کے باوجود مہنگائی کا طوفان تھم نہ سکا
  • وزارت تجارت کا افغانستان کے ساتھ ٹیکس رعایتوں کے لئے ایف بی آر کو خط
  • افغانستان سے تجارتی معاہدے کے تحت زرعی اشیا پر ڈیوٹی، ٹیکسز میں رعایت کا فیصلہ
  • وفاقی کابینہ نے افغانستان کے ساتھ تجارتی ٹیرف میں رعایتوں کی منظوری دیدی
  • چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا سے سعودی سفیر کی ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پرتبادلہ خیال
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان نیا زرعی تجارتی معاہدہ، بلوچستان کے زمینداروں اور پھل سبزی فروشوں کو تحفظات کیوں؟
  • وزیراعظم سے ورلڈ اکنامک فورم کی منیجنگ ڈائریکٹر کی اہم ملاقات 
  • پاک بحریہ اور امریکا کی شمالی بحرِ ہند میں مشترکہ مشق، باہمی تعاون اور ہم آہنگی کا مظاہرہ
  • چین پاکستان کے زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کا خواہاں
  • زائرین امام حسین کیلئے زمین راستوں کی بندش کیخلاف لاہور میں مظاہرہ