City 42:
2025-11-05@01:25:17 GMT

پنجاب پولیس کے افسران کے لیے اچھی خبر

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

سٹی42: پنجاب پولیس کے افسران اور اہلکاروں کے لیے ایک بڑی خوشخبری، انہیں چین میں سکالرشپ حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔

 پنجاب پولیس کے افسران، جن میں کانسٹیبل سے لے کر ایڈیشنل آئی جی رینک کے افسران تک شامل ہیں، سکالرشپ کی درخواست دینے کے اہل ہوں گے۔

چائنہ کی 30 یونیورسٹیوں میں سے کسی بھی یونیورسٹی میں سکالرشپ کی درخواست دی جا سکتی ہے۔ یہ سکالرشپ بیچلرز ڈگری کے لیے 4 سال اور ماسٹرز ڈگری کے لیے 2 سال کے لیے ہوگی۔ سکالرشپ کے اخراجات چائنہ حکومت کے ذریعے مکمل طور پر برداشت کیے جائیں گے۔

آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس - منگل 04 فروری, 2024

پنجاب پولیس کے 3 افسران اور اہلکار اس سکالرشپ پروگرام میں حصہ لیں گے۔ سکالرشپ کی درخواستیں 7 فروری تک وصول کی جائیں گی اور اس کے بعد سلیکشن کے ذریعے افسران اور اہلکار منتخب ہوں گے۔

آئی جی پنجاب کے حکم پر اے آئی جی ٹریننگ پنجاب نے اس حوالے سے متعلقہ افسران کو مراسلہ جاری کیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت منتخب افسران چائنہ جا کر اپنے تعلیمی اخراجات چین حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والی سکالرشپ کے ذریعے پورے کریں گے۔
 
 
 
 
 

پاکستان میں شرح پیدائش میں نمایاں کمی،اقوام متحدہ نے خبردار کردیا

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سٹی42 پنجاب پولیس کے کے افسران کے لیے

پڑھیں:

پنجاب میں عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں،جماعت اسلامی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-05-20
لاہور( نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے جماعت اسلامی قصور کے رہنما مجاہد حسین کے جواں سالہ بیٹے معیز حسین کی پیشہ ور مجروموں کے دو گرہوں کے درمیان ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکت پر اپنا شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ، قانو ن نافذ کرنے والے ادارے، سی سی ڈی عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکے ہیں۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور آئی جی پنجاب اس واقعے کا فی الفور نوٹس لے کر ذمہ داران کو انصاف کے کہٹرے میں لائیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور سمیت پورے صوبے میں جرائم پیشہ عناصر دندناتے پھرتے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ لاقانونیت کی انتہا ہو چکی ہے۔جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج ہے۔پنجاب کے مختلف اضلاع بالخصوص لاہور میں جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتیں خاص طور پر اغوا برائے تاوان، کمسن بچوں کے بداخلاقی کے دوران قتل اور غیر ملکیوں سے ڈکیتی جیسی سنگین وارداتوں میں اضافہ، حکومت پنجاب اور پولیس دونوں کی کارگردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔معاشرے میں امن و امان برقرار رکھنا پولیس کے بنیادی فرائض میں شامل ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پولیس افسران اپنی ذمہ داری سے غفلت کے مرتکب ہورہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئے روز پوش اور گنجان آباد محلوں اہم تجارتی مراکز میں ڈاکہ زنی دن دیہاڑے گن پوائنٹ پر لوٹ مار وہیکل تھفٹ کی دلیرانہ وارداتوں نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔جب خوشحالی ہوتی ہے تو جرائم بھی کم ہوتے ہیں۔ جن ممالک یا معاشروں میں غربت، افلاس، ناخواندگی، بے ہنگم آبادی اور لاشعوری مجبوریاں ہوں گی وہاں جرائم کو مستقل قابو نہیں کیا جا سکتا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • فرض شناس پولیس افسران تا حال تعیناتی سے محروم
  • ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے سمیت 10 افسران گرفتار
  • بھکر میں اغوا کا واقعہ، قرض تنازع نے معصوم جان کو خطرے میں ڈال دیا
  • اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
  • ’تیری خاطر بیوی کو قتل کر دیا‘، سرجن کا ڈیجیٹل پے منٹ ایپلیکیشن کے ذریعے محبوبہ کے نام پیغام
  • پنجاب پولیس کا اسموگ کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن، 24 گھنٹوں میں 28 مقدمات، 396 افراد پر جرمانے
  • وزیراعلیٰ پنجاب کے روٹ پر مشکوک گاڑیاں، قافلے کو روک لیا گیا
  • چینی گاڑیوں پر جاسوسی کا شبہ، اسرائیلی فوج نے افسران سے گاڑیاں واپس لے لیں
  • کراچی کے فٹ پاتھوں پر قبضے،کے ایم سی افسران کا دھندا جاری
  • پنجاب میں عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں،جماعت اسلامی