پارلیمانی سیکریٹری وزارت آئی ٹی نے خوشخبری دی ہے کہ رواں سال جون تک ایلون مسک کی کمپنی اسٹار لنک کی انٹرنیٹ سروسز یہاں دستیاب ہوں گی۔

قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس میں پارلیمانی سیکریٹری نے بتایا کہ اسٹار لنک کے ساتھ معاملات تقریباً حتمی مرحلے پر پہنچ چکے ہیں، رواں سال جون تک اسٹار لنک کی سروسز یہاں دستیاب ہوں گی۔اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے اراکین نے ملک میں انٹرنیٹ مسائل پر برہمی کا اظہار کیا، رکن احمد عتیق نے کہا کہ لاہور سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر بھی انٹرنیٹ نہیں آ رہا، ملک کے دیگر حصوں میں بھی اکثر جگہوں پر انٹرنیٹ نہیں، ہمارے بچے مجبور ہیں کہ ان علاقوں میں سے نکل کر شہروں کے اندر آئیں۔

چیئرمین پی ٹی اے نے جواب میں کہا کہ جہاں بزنس نہیں ہوتا وہاں کمپنیاں جانے سے گریزاں ہیں، ہم کمپنیوں کو کچھ جگہوں پر پابند کرتے ہیں کہ ٹاور لگائیں، ممبر کمیٹی نے کہا چیئرمین صاحب، آپ معاملے کو ذاتی نہ لیں، آپ ریگولیٹر ہیں، آپ کی ذمہ داری ہے ان کو ریگولیٹ کرنا۔شیر علی ارباب نے کہا فائیو جی چلنا تو محال میرا فون دو دن سے صرف ’’ای‘‘ پر چل رہا ہے، چیئرمین پی ٹی اے نے کہا 6 سال میں پی ٹی اے نے حکومت کو 1700 ارب کا ریونیو دیا، لیکن ٹیلی کام سیکٹر میں ایک پیسہ بھی نہیں لگایا گیا، مجھے بتائیں حکومت نے ٹیلی کام سیکٹر میں کتنا پیسہ لگایا؟

چیئرمین پی ٹی اے نے کہا ’’بھارت میں مودی نے 35 لاکھ کلومیٹر فائبر بچھائے، انڈیا نے ٹیلی کام سیکٹر میں 13 ارب ڈالر خرچ کیے۔‘‘ اس پر شیر علی ارباب نے کہا ’’لہجہ ایسا نہیں رکھنا چاہیے، یہ قائمہ کمیٹی کی میٹنگ ہے، ان کیمرہ میٹنگ بلائیں، پھر کوئی ایسی ٹون رکھے گا تو ہمیں بھی ہینڈل کرنا آتا ہے۔‘‘بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آبادی 25 کروڑ تک پہنچ چکی ہے اور ٹیلی کام انفراسٹرکچر وہیں پر ہے، پی ٹی اے کمپنیوں کو ہدایت کرے کہ انفراسٹرکچر بہتر کرے، ٹیلی کام کمپنیوں کو کہیں انٹرنیٹ نہ ہونے سے طلبہ کا حرج ہو رہا ہے، اسٹار لنک والا معاملہ ہو جائے تو بہت بہتر ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے نے کہا 2024 میں 2 ہزار ٹیلی کام ٹاورز لگائے گئے، بونیر اور اس کے مضافات میں ٹاور تنصیب کے احکامات جاری کیے ہیں، اسٹار لنک، اسپیس ریگولیٹری باڈی کے درمیان 90 فی صد بات ہو گئی، 90 فی صد تک بات چیت مکمل ہونے کے بعد لائسنس کے اجرا میں زیادہ وقت نہیں لگتا۔قائمہ کمیٹی آئی ٹی نے سفارش کی کہ اسٹار لنک کے ساتھ معاملات کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: چیئرمین پی ٹی اے نے قائمہ کمیٹی اسٹار لنک ٹیلی کام ا ئی ٹی نے کہا

پڑھیں:

کون سے مریض حج پر نہیں جاسکتے، سعودی وزارت نے وضاحت جاری کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ وزارت مذہبی امور نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی وزارت صحت نے کینسر، پھیپھڑوں، دل اور گردوں سمیت بعض دیگرامراض میں مبتلا مریضوں پر حج 2026ءکی پابندی عائد کردی ہے ، خلاف ورزی اور غلط بیانی کے مرتکب افراد کو ان کے اپنے خرچے پر واپس بھجوا دیا جائے گا۔

یہ بات ترجمان وزارت مذہبی امورنے سرکاری نیوز ایجنسی سے گفتگو کے دوران کہی۔ انہوں نے بتایا کو سعودی وزارت صحت نے حج 2026ءکے عازمین کے لیے لازمی طبی ہدایات اور شرائط عائد کی ہیں جن کے مطابق گردوں کے امراض اور ڈائیلاسز کرانے والے مریض، دل، پھیپھڑوں، کینسر، شدید نفسیاتی امراض، بڑھاپا، الزائمر، حمل کے آخری تین ماہ اور کالی کھانسی سمیت فعال متعدی امراض میں مبتلا افراد کے لیے حج 2026ءکی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ طبی سرٹیفیکیشن جاری کرنے والے ڈاکٹروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مکمل چھان بین کے بعد صحت کا سرٹیفکیٹ جاری کریں، اگران امراض میں مبتلا شخص غلط بیانی کی وجہ سے حج کے لیے سعودی عرب پہنچ گیا تو ایسے شخص کو اس کے اپنے خرچے پر واپس بھجوا دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حاجی کیمپوں میں ویکسین لگواتے وقت بھی اگر کسی میں ان امراض کی علامات ظاہر ہوئیں تو اسے حاجی کیمپ میں موجود میڈیکل افسر بھی روکنے کا مجاز ہوگا۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • کون سے مریض حج پر نہیں جاسکتے، سعودی وزارت نے وضاحت جاری کردی
  • ٹیلی کام کمپنیوں کیلیے پاکستان میں ڈیٹا ہوسٹنگ لازمی قرار دینے کا فیصلہ
  • پاکستان میں ٹیلی کام کمپنیوں کیلیے ڈیٹا ہوسٹنگ لازمی قرار دینے کا فیصلہ
  • پاک سری لنکا ون ڈے سیریز کے ٹکٹس کی آن لائن فروخت شروع
  • کسی ایک سپر اسٹار کے ساتھ کام کا موقع ملا تو وہ پربھاس ہوں گے، رشمیکا مندانا
  • لاہور میں جدید ڈوکنگ ڈرونز کا پائلٹ پراجیکٹ شروع
  • تنزانیہ کی صدر  نے دوسری مدت کیلیے حلف اٹھا لیا، ملک بھر میں انٹرنیٹ بند، احتجاج جاری
  • پاک سری لنکا ون ڈے سیریز: ٹکٹ کب سے فروخت اور کتنے میں دستیاب ہوں گے؟
  • وزارت صحت کا سیفٹی میڈیسن تقریب کا انعقاد، ادویات کا نظام بہتر کرنے کا عزم
  • سہیل آفریدی کسی طور پر وزارتِ اعلیٰ کےاہل نہیں رہے، اختیار ولی